الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
14. باب مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رضى الله عنه
14. باب: ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن إبراهيم الدورقي، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن الجريري، عن عبد الله بن شقيق، قال: قلت لعائشة: اي اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كان احب إلى رسول الله؟ قالت: ابو بكر، قلت: ثم من؟ قالت: عمر، قلت: ثم من؟ قالت: ثم ابو عبيدة بن الجراح، قلت: ثم من؟ قال: فسكتت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: أَيُّ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ؟ قَالَتْ: أَبُو بَكْرٍ، قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَتْ: عُمَرُ، قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَتْ: ثُمَّ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: فَسَكَتَتْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (102) (تحفة الأشراف: 16212) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے حدیث نمبر (3758، نیز 3667)»

وضاحت:
۱؎: صحابہ کے فضائل و مناقب کے مختلف اسباب ہیں، منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے، اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے، کسی کی اللہ و رسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے، اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے، اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے، اور اس حدیث میں جو عثمان و علی رضی الله عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی الله عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی الله عنہ کا ہے، مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے، کہ ابوبکر کے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی، پھر ان کے بعد عشرہ مبشرہ، پھر عام صحابہ کا مقام ہے رضی الله عنہم اجمعین۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   جامع الترمذي3657عائشة بنت عبد اللهأصحاب رسول الله كان أحب إلى رسول الله قالت أبو بكر قلت ثم من قالت عمر قلت ثم من قالت ثم أبو عبيدة بن الجراح قلت ثم من قال فسكتت
   جامع الترمذي3657عائشة بنت عبد اللهأبو بكر قلت ثم من قالت ثم عمر قلت ثم من قالت ثم أبو عبيدة بن الجراح قلت ثم من فسكتت
   جامع الترمذي3657عائشة بنت عبد اللهأصحاب رسول الله كان أحب إلى رسول الله قالت أبو بكر قلت ثم من قالت عمر قلت ثم من قالت ثم أبو عبيدة بن الجراح قلت ثم من قال فسكتت
   جامع الترمذي3657عائشة بنت عبد اللهأبو بكر قلت ثم من قالت ثم عمر قلت ثم من قالت ثم أبو عبيدة بن الجراح قلت ثم من فسكتت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3657  
´ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3657]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحابہ ؓ کے فضائل ومناقب کے مختلف اسباب ہیں،
منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے،
اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے،
کسی کی اللہ ورسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے،
اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے،
اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے،
اور اس حدیث میں جو عثمان وعلی رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہے،
مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے،
کہ ابوبکرکے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی،
پھر ان کے بعد عشرۂ مبشرہ،
پھرعام صحابہ ؓ کا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔

نوٹ:
(یہ حدیث مکرر ہے،
دیکھئے حدیث نمبر (3758،
نیز 3667)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3657   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3657  
´ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3657]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحابہ ؓ کے فضائل ومناقب کے مختلف اسباب ہیں،
منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے،
اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے،
کسی کی اللہ ورسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے،
اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے،
اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے،
اور اس حدیث میں جو عثمان وعلی رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہے،
مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے،
کہ ابوبکرکے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی،
پھر ان کے بعد عشرۂ مبشرہ،
پھرعام صحابہ ؓ کا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔

نوٹ:
(یہ حدیث مکرر ہے،
دیکھئے حدیث نمبر (3758،
نیز 3667)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3657   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3657  
´ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: صحابہ میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ کون محبوب تھے؟ انہوں نے کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ انہوں نے کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: پھر ابوعبیدہ بن جراح، میں نے پوچھا: پھر کون؟ تو وہ خاموش رہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3657]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحابہ ؓ کے فضائل ومناقب کے مختلف اسباب ہیں،
منجملہ سبب تو سب کا صحابی رسول ہونا ہے،
اور الگ سبب یہ ہے کہ کسی کی فضیلت اسلام میں تقدم کی وجہ سے ہے،
کسی کی اللہ ورسول سے ازحد فدائیت کی وجہ سے ہے،
اور کسی سے کسی بات میں بڑھے ہونے کی وجہ سے ہے،
اور کسی کی فضیلت دوسرے کی فضیلت کے منافی نہیں ہے،
اور اس حدیث میں جو عثمان وعلی رضی اللہ عنہما کا تذکرہ نہیں ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ کے بعد ان دونوں کا مقام نہیں بلکہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کا ہے،
مگر احادیث میں یہ ترتیب ثابت ہے،
کہ ابوبکرکے بعد عمر ان کے بعد عثمان اور ان کے بعد علی،
پھر ان کے بعد عشرۂ مبشرہ،
پھرعام صحابہ ؓ کا مقام ہے رضی اللہ عنہم اجمعین۔

نوٹ:
(یہ حدیث مکرر ہے،
دیکھئے حدیث نمبر (3758،
نیز 3667)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3657   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.