الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
16. باب فِي مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما كِلَيْهِمَا
16. باب: ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان
حدیث نمبر: 3662
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي وهو ابن حراش، عن حذيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقتدوا باللذين من بعدي ابي بكر وعمر ". وفي الباب، عن ابن مسعود.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيٍّ وَهُوَ ابْنُ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتَدُوا بِاللَّذَيْنِ مِنْ بَعْدِي أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ ". وَفِي الْبَابِ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اقتداء کرو ان دونوں کی جو میرے بعد ہوں گے، یعنی ابوبکر و عمر کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود سے بھی روایت ہے،
۳- سفیان ثوری نے یہ حدیث عبدالملک بن عمیر سے اور عبدالملک بن عمیر نے ربعی کے آزاد کردہ غلام کے واسطہ سے ربعی سے اور ربعی نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (97) (تحفة الأشراف: 3317) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یکے بعد دیگرے ابوبکر اور عمر رضی الله عنہما دونوں کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور یہ دونوں کے لیے فضیلت کی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (97)
   جامع الترمذي3663حذيفة بن حسيللا أدري ما بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي وأشار إلى أبي بكر وعمر
   جامع الترمذي3662حذيفة بن حسيلاقتدوا باللذين من بعدي أبي بكر وعمر
   جامع الترمذي3799حذيفة بن حسيللا أدري ما قدر بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي وأشار إلى أبي بكر وعمر اهتدوا بهدي عمار ما حدثكم ابن مسعود فصدقوه
   سنن ابن ماجه97حذيفة بن حسيللا أدري ما قدر بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي وأشار إلى أبي بكر وعمر
   مسندالحميدي454حذيفة بن حسيلاقتدوا بالذين بعدي أبو بكر وعمر واهتدوا بهدي عمار وتمسكوا بعهد ابن أم عبد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث97  
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں جانتا کہ کب تک میں تمہارے درمیان رہوں، پس میرے بعد ان دونوں کی پیروی کرنا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کی جانب اشارہ کیا۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 97]
اردو حاشہ:
(1)
اس میں شیخین رضی اللہ عنہما کی خلافت کا واضح اشارہ ہے۔

(2)
کسی بھی ادارہ، تنظیم یا جماعت کے سربراہ کو چاہیے کہ اپنی تربیت کے ذریعے سے ایسے افراد تیار کرے جو اس کے بعد کام کو خوش اسلوبی سے چلا سکیں۔

(3)
جماعت کے سربرآوردہ افراد کو اہمیت دی جانی چاہیے، تاہم سربراہ کے بعد اس کا مقام لینے والے کا تعین اہل حل و عقد کے مشورے ہی سے ہو گا۔

(4)
شیخین کی رائے اور اجتہاد دیگر صحابہ کرام اور ائمہ عظام کی رائے سے وزنی اور قیمتی ہے بلکہ قابل اتباع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 97   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3662  
´ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان`
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اقتداء کرو ان دونوں کی جو میرے بعد ہوں گے، یعنی ابوبکر و عمر کی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3662]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یکے بعد دیگرے ابوبکراورعمر رضی اللہ عنہما دونوں کی خلافت کی طرف اشارہ ہے اور یہ دونوں کے لیے فضیلت کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3662   

حدیث نمبر: 3662M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن منيع , وغير واحد , قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة، عن عبد الملك بن عمير نحوه، وكان سفيان بن عيينة يدلس في هذا الحديث، فربما ذكره عن زائدة، عن عبد الملك بن عمير، وربما لم يذكر فيه عن زائدة. قال ابو عيسى: هذا حسن سفيان الثوري هذا الحديث، عن عبد الملك ابن عمير، عن مولى لربعي، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وروى هذا الحديث إبراهيم بن سعد، عن سفيان الثوري، عن عبد الملك بن عمير، عن هلال مولى ربعي، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه ايضا، عن ربعي، عن حذيفة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه سالم الانعمي كوفي، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ , وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ نَحْوَهُ، وَكَانَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يُدَلِّسُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، فَرُبَّمَا ذَكَرَهُ عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، وَرُبَّمَا لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ زَائِدَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ابْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مَوْلًى لِرِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ هِلَالٍ مَوْلَى رِبْعِيٍّ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ أَيْضًا، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَوَاهُ سَالِمٌ الْأَنْعُمِيُّ كُوفِيٌّ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ.
ہم سے احمد بن منیع اور کئی دوسرے راویوں نے بیان کیا ہے، وہ سب کہتے ہیں: ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ہے اور سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- سفیان بن عیینہ اس حدیث میں تدلیس کرتے تھے، کبھی تو انہوں نے اسے «عن زائدة عن عبد الملك بن عمير» ذکر کیا اور کبھی انہوں نے اس میں «عن زائدة» ذکر نہیں کیا،
۲- ابراہیم بن سعد نے یہ حدیث سفیان ثوری سے، سفیان نے عبدالملک بن عمیر سے، عبدالملک نے ربعی کے آزاد کردہ غلام ہلال سے، ہلال نے ربعی سے اور ربعی نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۳- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ربعی سے آئی ہے، جسے انہوں نے حذیفہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۴- سالم انعمی کوفی نے یہ حدیث ربعی بن حراش کے واسطہ سے حذیفہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (97)


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.