الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
16. باب فِي مَنَاقِبِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما كِلَيْهِمَا
16. باب: ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3665
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا الوليد بن محمد الموقري، عن الزهري، عن علي بن الحسين، عن علي بن ابي طالب، قال: كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ طلع ابو بكر وعمر , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذان سيدا كهول اهل الجنة من الاولين والآخرين إلا النبيين والمرسلين، يا علي لا تخبرهما ". قال ابو عيسى: هذا غريب هذا الوجه، والوليد بن محمد الموقري يضعف في الحديث، ولم يسمع علي بن الحسين من علي بن ابي طالب، وقد روي هذا الحديث عن علي من غير هذا الوجه، وفي الباب، عن انس , وابن عباس.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ طَلَعَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَانِ سَيِّدَا كُهُولِ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ إِلَّا النَّبِيِّينَ وَالْمُرْسَلِينَ، يَا عَلِيُّ لَا تُخْبِرْهُمَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَالْوَلِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُوَقَّرِيُّ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَلَمْ يَسْمَعْ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلِيٍّ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَنَسٍ , وَابْنِ عَبَّاسٍ.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اچانک ابوبکر و عمر رضی الله عنہما نمودار ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر کے لوگوں کے سردار ہیں، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے انبیاء و مرسلین کے لیکن علی! تم انہیں نہ بتانا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- ولید بن محمد موقری حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں اور علی بن حسین نے علی سے نہیں سنا ہے،
۳- علی رضی الله عنہ سے یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے،
۴- اس باب میں انس اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10246) (صحیح) (سند میں ”علی بن الحسین زین العابدین“ کی اپنے دادا ”علی“ رضی الله عنہ سے ملاقات و سماع نہیں ہے، مگر شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (95)

قال الشيخ زبير على زئي: (3665) إسناده ضعيف جداً
في السند علل، منها الوليد بن محمد الموقري وهو متروك (تقدم:2086) والحديث السابق (الأصل: 3664) يغني عنه
   جامع الترمذي3665علي بن أبي طالبسيدا كهول أهل الجنة
   جامع الترمذي3666علي بن أبي طالبسيدا كهول أهل الجنة
   سنن ابن ماجه95علي بن أبي طالبسيدا كهول أهل الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث95  
´صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔`
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکرو عمر نبیوں اور رسولوں کے علاوہ جملہ اولین و آخرین میں سے ادھیڑ عمر والے جنتیوں کے سردار ہوں گے، علی! جب تک وہ دونوں زندہ رہیں انہیں یہ بات نہ بتانا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 95]
اردو حاشہ:
(1)
ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے، وہ اس روایت کی تحقیق میں رقم طراز ہیں کہ اس روایت کے بعض الفاظ کی تائید میں کچھ طرق حسن درجے کے بھی ہیں، علاوہ ازیں شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (الصحیحۃ، حدیث: 824)
لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل حجت ہے۔

(2)
ادھیڑ عمر جنتیوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو اس عمر میں فوت ہوئے، ورنہ جنت میں عمروں کا فرق نہیں ہو گا، بلکہ سب لوگ ہمیشہ کی جوانی سے لطف اندوز ہوں گے۔

(3)
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ غیر نبی خواہ کتنے بلند مرتبہ پر پہنچ جائے، نبی کے برابر یا اس سے افضل نہیں ہو سکتا۔

(4)
اس میں صراحت ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما انبیاء علیھم السلام کے بعد سب سے افضل ہیں، یعنی امت محمدیہ اور سابقہ امتوں کے تمام مومنوں سے افضل ہیں۔

(5)
اس میں اشارہ ہے کہ یہ حضرات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کے مستحق ہیں۔
چونکہ جنت میں اہل جنت کے سردار ہوں گے، تو دنیا میں بھی انہی کو مومنوں کا سردار ہونا چاہیے۔

(6)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شیخین رضی اللہ عنہما کو براہ راست یہ خبر نہیں دی تاکہ دل میں فخر نہ آجائے کیونکہ غیر نبی معصوم نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 95   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3665  
´ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے مناقب و فضائل کا بیان`
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اچانک ابوبکر و عمر رضی الله عنہما نمودار ہوئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دونوں جنت کے ادھیڑ عمر کے لوگوں کے سردار ہیں، خواہ وہ اگلے ہوں یا پچھلے، سوائے انبیاء و مرسلین کے لیکن علی! تم انہیں نہ بتانا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3665]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں علی بن الحسین زین العابدین کی اپنے دادا علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات و سماع نہیں ہے،
مگر شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3665   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.