الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
19. باب فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضى الله عنه
19. باب: عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3709
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الفضل بن ابي طالب البغدادي، وغير واحد , قالوا: حدثنا عثمان بن زفر، حدثنا محمد بن زياد، عن محمد بن عجلان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بجنازة رجل ليصلي عليه فلم يصل عليه، فقيل: يا رسول الله ما رايناك تركت الصلاة على احد قبل هذا؟ قال: " إنه كان يبغض عثمان فابغضه الله ". قال ابو عيسى: هذا غريب، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، ومحمد بن زياد صاحب ميمون بن مهران ضعيف في الحديث جدا، ومحمد بن زياد صاحب ابي هريرة هو بصري ثقة , ويكنى: ابا الحارث، ومحمد بن زياد الالهاني صاحب ابي امامة ثقة , يكنى: ابا سفيان شامي.حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ الْبَغْدَادِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ زُفَرَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجَنَازَةِ رَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَأَيْنَاكَ تَرَكْتَ الصَّلَاةَ عَلَى أَحَدٍ قَبْلَ هَذَا؟ قَالَ: " إِنَّهُ كَانَ يَبْغَضُ عُثْمَانَ فَأَبْغَضَهُ اللَّهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ صَاحِبُ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ جِدًّا، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ صَاحِبُ أَبِي هُرَيْرَةَ هُوَ بَصْرِيٌّ ثِقَةٌ , وَيُكْنَى: أَبَا الْحَارِثِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الْأَلْهَانِيُّ صَاحِبُ أَبِي أُمَامَةَ ثِقَةٌ , يُكْنَى: أَبَا سُفْيَانَ شَامِيٌّ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس پر نماز جنازہ پڑھیں تو آپ نے اس پر نماز نہیں پڑھی، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس سے پہلے ہم نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی پر جنازہ کی نماز نہ پڑھی ہو؟ آپ نے فرمایا: یہ عثمان سے بغض رکھتا تھا، تو اللہ نے اسے مبغوض کر دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- میمون بن مہران کے شاگرد محمد بن زیادہ حدیث میں بہت ضعیف گردانے جاتے ہیں ۱؎، اور محمد بن زیاد جو ابوہریرہ رضی الله عنہ کے شاگرد ہیں یہ بصریٰ ہیں اور ثقہ ہیں، ان کی کنیت ابوحارث ہے اور محمد بن زیاد الہانی جو ابوامامہ کے شاگرد ہیں، ثقہ ہیں، ان کی کنیت ابوسفیان ہے، یہ شامی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2943) (موضوع) (سند میں محمد بن زیاد الیشکری الطحان کذاب ہے)»

وضاحت:
۱؎: اور اس سند میں یہی محمد بن زیاد ہیں، ان کی نسبت ہی میمونی ہے۔

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (1967) // ضعيف الجامع الصغير (2073) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3709) موضوع
محمد بن زياد الطحان كذبوه (تق: 5890) قال أحمد: ”كان أعور كذابًا خبيثًا يضع الأحاديث“ (الجرح والتعديل 258/7 وسنده صحيح)
   جامع الترمذي3709جابر بن عبد اللهكان يبغض عثمان فأبغضه الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3709  
´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا تاکہ آپ اس پر نماز جنازہ پڑھیں تو آپ نے اس پر نماز نہیں پڑھی، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اس سے پہلے ہم نے آپ کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی پر جنازہ کی نماز نہ پڑھی ہو؟ آپ نے فرمایا: یہ عثمان سے بغض رکھتا تھا، تو اللہ نے اسے مبغوض کر دیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3709]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور اس سند میں یہی محمد بن زیاد ہیں،
ان کی نسبت ہی میمونی ہے۔

نوٹ:
(سند میں محمد بن زیاد الیشکری الطحان کذاب ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3709   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.