الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
28. باب مَنَاقِبِ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
28. باب: سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3757
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، اخبرنا حصين، عن هلال بن يساف، عن عبد الله بن ظالم المازني، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل , انه قال: اشهد على التسعة انهم في الجنة , ولو شهدت على العاشر لم آثم، قيل: وكيف ذلك؟ قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بحراء، فقال: " اثبت حراء فإنه ليس عليك إلا نبي , او صديق , او شهيد "، قيل: ومن هم؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " وابو بكر، وعمر، وعثمان، وعلي، وطلحة، والزبير، وسعد، وعبد الرحمن بن عوف، قيل: فمن العاشر؟ قال: انا ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ , أَنَّهُ قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ أَنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ , وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ آثَمْ، قِيلَ: وَكَيْفَ ذَلِكَ؟ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِرَاءَ، فَقَالَ: " اثْبُتْ حِرَاءُ فَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ , أَوْ صِدِّيقٌ , أَوْ شَهِيدٌ "، قِيلَ: وَمَنْ هُمْ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، قِيلَ: فَمَنِ الْعَاشِرُ؟ قَالَ: أَنَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نو اشخاص کے سلسلے میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ یہ لوگ جنتی ہیں اور اگر میں دسویں کے سلسلے میں گواہی دوں تو بھی گنہگار نہیں ہوں گا، آپ سے کہا گیا: یہ کیسے ہے؟ (ذرا اس کی وضاحت کیجئے) تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حرا پہاڑ پر تھے تو آپ نے فرمایا: ٹھہرا رہ اے حرا! تیرے اوپر ایک نبی، یا صدیق، یا شہید ۱؎ کے علاوہ کوئی اور نہیں، عرض کیا گیا: وہ کون لوگ ہیں جنہیں آپ نے صدیق یا شہید فرمایا ہے؟ (انہوں نے کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد اور عبدالرحمٰن بن عوف ہیں رضی الله عنہم، پوچھا گیا: دسویں شخص کون ہیں؟ تو سعید نے کہا: وہ میں ہوں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے سعید بن زید رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ السنة 9 (4648)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 11 (134) (تحفة الأشراف: 4458)، وانظر ماتقدم برقم 3747 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں شہید کا لفظ ایک شہید کے معنی میں نہیں ہے، بلکہ جنس شہید کے معنی میں ہے، اس لیے کہ آپ نے کئی شہیدوں کے نام گنائے ہیں، اسی طرح صدیق بھی جنس صدیق کے معنی میں ہے، کیونکہ سعد بن ابی وقاص شہید نہیں ہوئے تھے، وہ صدیق کے جنس سے ہیں، گرچہ یہ لقب ابوبکر رضی اللہ کے لیے مشہور ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وتقدم قريبا (4014)
   جامع الترمذي3757سعيد بن زيداثبت حراء فإنه ليس عليك إلا نبي أو صديق أو شهيد
   سنن أبي داود4648سعيد بن زيداثبت حراء إنه ليس عليك إلا نبي أو صديق أو شهيد
   سنن ابن ماجه134سعيد بن زيداثبت حراء فما عليك إلا نبي أو صديق أو شهيد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث134  
´عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب۔`
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ٹھہر، اے حرا! ۱؎ (وہ لرزنے لگا تھا) تیرے اوپر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی اور نہیں ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام گنوائے: ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعید بن زید رضی اللہ عنہم۔ [سنن ابن ماجه/باب فى فضائل اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 134]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث میں مذکور صحابہ کی فضیلت واضح ہے کہ وہ بہت سے مواقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہوتے تھے۔

(2)
یہ بات آپ علیہ السلام نے اس وقت فرمائی جب حراء پہاڑ پر زلزلہ آیا۔
نبی اکرم علیہ السلام کے ٹھہر جا کہنے سے وہ ٹھہر گیا۔
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے۔

(3)
حراء ایک پہاڑ ہے جو مکہ شہر سے تقریبا تین میل کے فاصلے پر ہے، قبل از بعثت آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں جا کر عبادت کیا کرتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 134   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3757  
´سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نو اشخاص کے سلسلے میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ یہ لوگ جنتی ہیں اور اگر میں دسویں کے سلسلے میں گواہی دوں تو بھی گنہگار نہیں ہوں گا، آپ سے کہا گیا: یہ کیسے ہے؟ (ذرا اس کی وضاحت کیجئے) تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حرا پہاڑ پر تھے تو آپ نے فرمایا: ٹھہرا رہ اے حرا! تیرے اوپر ایک نبی، یا صدیق، یا شہید ۱؎ کے علاوہ کوئی اور نہیں، عرض کیا گیا: وہ کون لوگ ہیں جنہیں آپ نے صدیق یا شہید فرمایا ہے؟ (انہوں نے کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3757]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہاں شہید کا لفظ ایک شہید کے معنی میں نہیں ہے،
بلکہ جنس شہید کے معنی میں ہے،
اس لیے کہ آپﷺ نے کئی شہیدوں کے نام گنائے ہیں،
اسی طرح صدیق بھی جنس صدیق کے معنی میں ہے،
کیونکہ سعد بن ابی وقاص شہید نہیں ہوئے تھے،
وہ صدیق کے جنس سے ہیں،
اگرچہ یہ لقب ابوبکررضی اللہ کے لیے مشہورہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3757   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4648  
´خلفاء کا بیان۔`
عبداللہ بن ظالم مازنی کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: جب فلاں شخص کوفہ میں آیا تو فلاں شخص خطبہ کے لیے کھڑا ہوا ۱؎، سعید بن زید نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: ۲؎ کیا تم اس ظالم ۳؎ کو نہیں دیکھتے ۴؎ پھر انہوں نے نو آدمیوں کے بارے میں گواہی دی کہ وہ جنت میں ہیں، اور کہا: اگر میں دسویں شخص (کے جنت میں داخل ہونے) کی گواہی دوں تو گنہگار نہ ہوں گا، (ابن ادریس کہتے ہیں: عرب لوگ ( «إیثم» کے بجائے) «آثم» کہتے ہیں)، میں نے پوچھا: اور وہ نو کون ہیں؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس وقت آپ حراء (پہاڑی) پر تھے: حراء۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4648]
فوائد ومسائل:
معلوم ہوتا ہے کہ خطیب نے اشارے کنائے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نامناسب انداز اختیار کیا تو حضرت سعید بن زید نے عشرہ مبشرہ کی فضیلت بیان کرکے جن میں سے ایک حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی تھے، اس خطیب کی تردید کی۔
اگلی روایات میں اس بات کی مزید صراحت ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4648   

حدیث نمبر: 3757M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا الحجاج بن محمد، حدثني شعبة، عن الحر بن الصباح، عن عبد الرحمن بن الاخنس، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه، قال: هذا حسن.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَخْنَسِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: هَذَا حَسَنٌ.
ہم سے احمد بن منیع نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں: مجھ سے شعبہ نے بیان کیا اور شعبہ نے حر بن صباح سے، حر نے عبدالرحمٰن بن اخنس سے اور عبدالرحمٰن بن اخنس نے سعید بن یزید کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی اسی جیسی حدیث روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 4459) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح وتقدم قريبا (4014)

قال الشيخ زبير على زئي: (3757/2) حديث أبي إسحاق قال قال: حذيفة: قلب صلة بن زفر من ذهب ضعيف لإنقطاعه، أبو إسحاق لم يدرك حذيفة رضي الله عنه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.