الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
31. باب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ
31. باب: حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسين بن حريث، حدثنا علي بن حسين بن واقد، حدثني ابي، حدثني عبد الله بن بريدة، قال: سمعت ابي بريدة، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطبنا إذ جاء الحسن والحسين عليهما قميصان احمران يمشيان ويعثران , فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم من المنبر فحملهما , ووضعهما بين يديه , ثم قال: " صدق الله إنما اموالكم واولادكم فتنة سورة التغابن آية 15 فنظرت إلى هذين الصبيين يمشيان ويعثران , فلم اصبر حتى قطعت حديثي ورفعتهما ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب، إنما نعرفه من حديث الحسين بن واقد.حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَال: سَمِعْتُ أَبِي بُرَيْدَةَ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا إِذْ جَاءَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ , فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمِنْبَرِ فَحَمَلَهُمَا , وَوَضَعَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ , ثُمَّ قَالَ: " صَدَقَ اللَّهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ سورة التغابن آية 15 فَنَظَرْتُ إِلَى هَذَيْنِ الصَّبِيَّيْنِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ , فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى قَطَعْتُ حَدِيثِي وَرَفَعْتُهُمَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ.
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک حسن اور حسین رضی الله عنہما دونوں سرخ قمیص پہنے ہوئے گرتے پڑتے چلے آ رہے تھے، آپ نے منبر سے اتر کر ان دونوں کو اٹھا لیا، اور ان کو لا کر اپنے سامنے بٹھا لیا، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے «إنما أموالكم وأولادكم فتنة» ۱؎ تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہارے لیے آزمائش ہیں، میں نے ان دونوں کو گرتے پڑتے آتے ہوئے دیکھا تو صبر نہیں کر سکا، یہاں تک کہ اپنی بات روک کر میں نے انہیں اٹھا لیا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف حسین بن واقد کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 233 (1109)، سنن النسائی/الجمعة 30 (1414)، والعیدین 27 (1586)، سنن ابن ماجہ/اللباس 20 (3600) (تحفة الأشراف: 1958)، و مسند احمد (5/354) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: التغابن: ۱۵۔
۲؎: جہاں یہ بچوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کمال شفقت کی دلیل ہے، وہیں حسن اور حسین رضی الله عنہما کے آپ کے نزدیک مقام و مرتبہ کی بھی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3600)
   سنن النسائى الصغرى1414عامر بن الحصيبصدق الله إنما أموالكم وأولادكم فتنة
   سنن النسائى الصغرى1586عامر بن الحصيبصدق الله إنما أموالكم وأولادكم فتنة
   جامع الترمذي3774عامر بن الحصيبصدق الله إنما أموالكم وأولادكم فتنة
   سنن أبي داود1109عامر بن الحصيبصدق الله إنما أموالكم وأولادكم فتنة
   سنن ابن ماجه3600عامر بن الحصيبصدق الله ورسوله إنما أموالكم وأولادكم فتنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1109  
´کسی حادثہ کے پیش آ جانے پر امام خطبہ میں رک سکتا ہے۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دے رہے تھے، اتنے میں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما دونوں لال قمیص پہنے ہوئے گرتے پڑتے آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر سے اتر پڑے، انہیں اٹھا لیا اور لے کر منبر پر چڑھ گئے پھر فرمایا: اللہ نے سچ فرمایا ہے: «إنما أموالكم وأولادكم فتنة» (التغابن: ۱۵) تمہارے مال اور اولاد آزمائش ہیں میں نے ان دونوں کو دیکھا تو میں صبر نہ کر سکا، پھر آپ نے دوبارہ خطبہ دینا شروع کر دیا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1109]
1109۔ اردو حاشیہ:
➊ کسی معقول عارضے کی بنا پر اگر خطبے کا تسلسل ٹوٹ جائے یا توڑنا پڑ جائے تو کوئی حرج نہیں۔
➋ حضرا ت حسنین رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہترین نواسے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنی راحت جان «ريحانتاي» فرمایا۔ اور جوانان جنت کے سردار ہونے کی بشارت دی ہے۔ ان کے دل نواز تذکرے سے ہم اہل السنۃ والجماعۃ اصحاب الحدیث کے چہرے کھل اٹھتے، سینے ٹھنڈے ہوتے، آنکھیں ادب میں جھک جاتیں اور زبانیں بے ساختہ «رضي الله تعالي عنهم و أرضاهم» پکارنے لگ جاتی ہیں۔ بہت بڑے ظالم ہیں وہ لوگ جو ہمیں ان سے عدم محبت کا طعنہ دیتے ہیں۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ ہم محبت کے نام پر انہیں صفات الہٰیہ سے متصف نہیں کرتے کہ انہیں عالم الغیب، مشکل کشا، فریاد رس کہنے لگیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں افراط و تفریط کے شر سے محفوظ رکھے اور آخرت میں ان مقبولان الہٰی اور محبوبان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت سے سرفراز فرمائے۔ «آمين»
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1109   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3600  
´مردوں کے سرخ لباس پہننے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے دیکھا، اتنے میں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما دونوں لال قمیص پہنے ہوئے آ گئے کبھی گرتے تھے کبھی اٹھتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (منبر سے) اترے، دونوں کو اپنی گود میں اٹھا لیا، اور فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کا قول سچ ہے: «إنما أموالكم وأولادكم فتنة» بلاشبہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں، میں نے ان دونوں کو دیکھا تو صبر نہ کر سکا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ شروع کر دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3600]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس حدیث سےمعلوم ہوتا ہے کہ سرخ لباس پہننا جائز ہے۔
ممکن ہے یہ قمیضیں خالص سرخ رنگ کی نہ ہوں۔

(2)
بچوں سے پیار معزز شخصیت کی شان کے خلاف نہیں بلکہ ایک خوبی ہے۔

(3)
خطبے کے دوران میں کسی ضرورت کے تحت منبر سے اترنا جائز ہے۔

(4)
مال اور اولاد کے آزمائش ہونے کا یہ مطلب ہے کہ بہت دفعہ انسان مال اور اولاد کی محبت کی وجہ سے غلط کاموں کا ارتکا ب کر لیتا ہے اس لئے مومن کو احتیاط سے کام لینا چاہیے کہ مال کى طلب میں یا اولاد کی محبت کی وجہ سے کوئی خلاف شریعت کام نہ ہو جائے۔

(5)
خطبے کے دوران میں موضوع سے غیر متعلق بات کرنے میں حرج نہیں بشرطیکہ وہ ضروری بات ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3600   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3774  
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ دے رہے تھے کہ اچانک حسن اور حسین رضی الله عنہما دونوں سرخ قمیص پہنے ہوئے گرتے پڑتے چلے آ رہے تھے، آپ نے منبر سے اتر کر ان دونوں کو اٹھا لیا، اور ان کو لا کر اپنے سامنے بٹھا لیا، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے «إنما أموالكم وأولادكم فتنة» ۱؎ تمہارے مال اور تمہاری اولاد تمہارے لیے آزمائش ہیں، میں نے ان دونوں کو گرتے پڑتے آتے ہوئے دیکھا تو صبر نہیں کر سکا، یہاں تک کہ اپنی بات روک کر میں نے انہیں اٹھا لیا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3774]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
 (التغابن:15)

2؎:
جہاں یہ بچوں کے ساتھ آپﷺ کے کمال شفقت کی دلیل ہے،
وہیں حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے آپﷺ کے نزدیک مقام و مرتبہ کی بھی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3774   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.