الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
38. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضى الله عنه
38. باب: عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3806
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا ابو كريب، حدثنا إبراهيم بن يوسف بن ابي إسحاق، عن ابيه، عن ابي إسحاق، عن الاسود بن يزيد، انه سمع ابا موسى يقول: " لقد قدمت انا واخي من اليمن , وما نرى حينا إلا ان عبد الله بن مسعود رجل من اهل بيت النبي صلى الله عليه وسلم لما نرى من دخوله , ودخول امه على النبي صلى الله عليه وسلم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه، وقد رواه سفيان الثوري , عن ابي إسحاق.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مُوسَى يَقُولُ: " لَقَدْ قَدِمْتُ أَنَا وَأَخِي مِنَ الْيَمَنِ , وَمَا نُرَى حِينًا إِلَّا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمَا نَرَى مِنْ دُخُولِهِ , وَدُخُولِ أُمِّهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق.
اسود بن یزید سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے بھائی دونوں یمن سے آئے تو ہم ایک عرصہ تک یہی سمجھتے رہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ اہل بیت ہی کے ایک فرد ہیں، کیونکہ ہم انہیں اور ان کی والدہ کو کثرت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ان کے گھر میں) آتے جاتے دیکھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس سند سے یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- سفیان ثوری نے بھی اسے ابواسحاق سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فضائل الصحابة 27 (3763)، والمغازي 74 (4384)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 22 (2460) (تحفة الأشراف: 8979) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ازحد قربت اور برابر ساتھ رہنے کی دلیل ہے جو ان کے فضل و شرف کی بات ہے، لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ابن مسعود کی ہر روایت اور فتوی ضرور ہی تمام صحابہ کی روایتوں اور فتاوی پر مقدم ہو گا، کیونکہ امہات المؤمنین تک کی بعض روایات یا تو منسوخ ہیں یا انہیں گھر سے باہر کے بعض احوال کا علم نہیں ہو سکا تھا، اس کی بہت سی مثالیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3806  
´عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
اسود بن یزید سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے بھائی دونوں یمن سے آئے تو ہم ایک عرصہ تک یہی سمجھتے رہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ اہل بیت ہی کے ایک فرد ہیں، کیونکہ ہم انہیں اور ان کی والدہ کو کثرت سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (ان کے گھر میں) آتے جاتے دیکھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3806]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے نبیﷺ سے ازحد قربت اور برابر ساتھ رہنے کی دلیل ہے جو ان کے فضل وشرف کی بات ہے،
لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں ہے کہ ابن مسعود ؓ کی ہر روایت اور فتوی ضرور ہی تمام صحابہ کی روایتوں اور فتاوی پر مقدم ہو گا،
کیونکہ امہات المومنین تک کی بعض روایات یا تو منسوخ ہیں یا انہیں گھر سے باہر کے بعض احوال کا علم نہیں ہو سکا تھا،
اس کی بہت سی مثالیں ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3806   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.