الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
63. باب فَضْلِ عَائِشَةَ رضى الله عنها
63. باب: ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3879
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن درست بصري، حدثنا حماد بن زيد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: كان الناس يتحرون بهداياهم يوم عائشة، قالت: فاجتمع صواحباتي إلى ام سلمة، فقلن: يا ام سلمة إن الناس يتحرون بهداياهم يوم عائشة , وإنا نريد الخير كما تريد عائشة فقولي لرسول الله صلى الله عليه وسلم يامر الناس يهدون إليه اينما كان، فذكرت ذلك ام سلمة , فاعرض عنها ثم عاد إليها , فاعادت الكلام , فقالت: يا رسول الله إن صواحباتي قد ذكرن ان الناس يتحرون بهداياهم يوم عائشة , فامر الناس يهدون اينما كنت، فلما كانت الثالثة قالت ذلك، قال: " يا ام سلمة لا تؤذيني في عائشة , فإنه ما انزل علي الوحي وانا في لحاف امراة منكن غيرها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روى بعضهم هذا الحديث عن حماد بن زيد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا، وقد روي عن هشام بن عروة هذا الحديث، عن عوف بن الحارث، عن رميثة، عن ام سلمة شيئا من هذا، وهذا حديث قد روي عن هشام بن عروة على روايات مختلفة، وقد روى سليمان بن بلال، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة نحو حديث حماد بن زيد.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ دُرُسْتَ بَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبَاتِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقُلْنَ: يَا أُمَّ سَلَمَةَ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ , وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ كَمَا تُرِيدُ عَائِشَةُ فَقُولِي لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرِ النَّاسَ يُهْدُونَ إِلَيْهِ أَيْنَمَا كَانَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ , فَأَعْرَضَ عَنْهَا ثُمَّ عَادَ إِلَيْهَا , فَأَعَادَتِ الْكَلَامَ , فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ صَوَاحِبَاتِي قَدْ ذَكَرْنَ أَنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ , فَأْمُرِ النَّاسَ يُهْدُونَ أَيْنَمَا كُنْتَ، فَلَمَّا كَانَتِ الثَّالِثَةُ قَالَتْ ذَلِكَ، قَالَ: " يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ , فَإِنَّهُ مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ رُمَيْثَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ شَيْئًا مِنْ هَذَا، وَهَذَا حَدِيثٌ قَدْ رُوِيَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَلَى رِوَايَاتٍ مُخْتَلِفَةٍ، وَقَدْ رَوَى سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ لوگ اپنے ہدئیے تحفے بھیجنے کے لیے عائشہ رضی الله عنہا کے دن (باری کے دن) کی تلاش میں رہتے تھے، تو میری سوکنیں سب ام سلمہ رضی الله عنہا کے یہاں جمع ہوئیں، اور کہنے لگیں: ام سلمہ! لوگ اپنے ہدایا بھیجنے کے لیے عائشہ رضی الله عنہا کے دن کی تلاش میں رہتے ہیں اور ہم سب بھی خیر کی اسی طرح خواہاں ہیں جیسے عائشہ ہیں، تو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر کہو کہ آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ آپ جہاں بھی ہوں (یعنی جس کے یہاں بھی باری ہو) وہ لوگ وہیں آپ کو ہدایا بھیجا کریں، چنانچہ ام سلمہ نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ نے اعراض کیا، اور ان کی بات کی طرف کوئی توجہ نہیں دی، پھر آپ ان کی طرف پلٹے تو انہوں نے اپنی بات پھر دہرائی اور بولیں: میری سوکنیں کہتی ہیں کہ لوگ اپنے ہدایا کے لیے عائشہ کی باری کی تاک میں رہتے ہیں تو آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ آپ جہاں بھی ہوں وہ ہدایا بھیجا کریں، پھر جب انہوں نے تیسری بار آپ سے یہی کہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام سلمہ تم عائشہ کے سلسلہ میں مجھے نہ ستاؤ کیونکہ عائشہ کے علاوہ تم سب میں سے کوئی عورت ایسی نہیں جس کے لحاف میں مجھ پر وحی اتری ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض راویوں نے اس حدیث کو حماد بن زید سے، حماد نے ہشام بن عروہ سے اور ہشام نے اپنے باپ عروہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے،
۳- یہ حدیث ہشام بن عروہ کے طریق سے عوف بن حارث سے بھی آئی ہے جسے عوف بن حارث نے رمیثہ کے واسطہ سے ام سلمہ رضی الله عنہا سے اس کا کچھ حصہ روایت کیا ہے، ہشام بن عروہ سے مروی یہ حدیث مختلف طریقوں سے آئی ہے،
۴- سلیمان بن بلال نے بھی بطریق: «هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة» حماد بن زید کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الھبة 7 (2574)، و8 (2580، 2581)، وفضائل الصحابة 30 (3775)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2441)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (3396) (تحفة الأشراف: 16861)، و مسند احمد (6/293) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیح بخاری میں کعب بن مالک رضی الله عنہ کی توبہ کی قبولیت کی وحی کے بارے میں آیا ہے کہ یہ وحی ام سلمہ رضی الله عنہا کے گھر میں نازل ہوئی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اور ام سلمہ رضی الله عنہا ایک ہی لحاف میں تھے، لحاف میں وحی نازل ہونے کی خصوصیت صرف عائشہ رضی الله عنہا کی ہے، اور یہ بہت بڑی فضیلت کی بات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح البخاري3775عائشة بنت عبد اللهلا تؤذيني في عائشة ما نزل علي الوحي وأنا في لحاف امرأة منكن غيرها
   جامع الترمذي3879عائشة بنت عبد اللهلا تؤذيني في عائشة ما أنزل علي الوحي وأنا في لحاف امرأة منكن غيرها
   سنن النسائى الصغرى3401عائشة بنت عبد اللهلا تؤذني في عائشة ما أتاني الوحي في لحاف امرأة منكن إلا في لحاف عائشة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3879  
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ لوگ اپنے ہدئیے تحفے بھیجنے کے لیے عائشہ رضی الله عنہا کے دن (باری کے دن) کی تلاش میں رہتے تھے، تو میری سوکنیں سب ام سلمہ رضی الله عنہا کے یہاں جمع ہوئیں، اور کہنے لگیں: ام سلمہ! لوگ اپنے ہدایا بھیجنے کے لیے عائشہ رضی الله عنہا کے دن کی تلاش میں رہتے ہیں اور ہم سب بھی خیر کی اسی طرح خواہاں ہیں جیسے عائشہ ہیں، تو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر کہو کہ آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ آپ جہاں بھی ہوں (یعنی جس کے یہاں بھی باری ہو) وہ لوگ وہیں آپ کو ہدایا بھیجا کریں، چنانچہ ام سلمہ نے اس کا ذک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3879]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح بخاری میں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی توبہ کی قبولیت کی وحی کے بارے میں آیا ہے کہ یہ وحی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں نازل ہوئی،
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپﷺ اورام سلمہ رضی اللہ عنہا ایک ہی لحاف میں تھے،
لحاف میں وحی نازل ہونے کی خصوصیت صرف عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے،
اور یہ بہت بڑی فضیلت کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3879   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.