الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
3. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُدُّوا الأَبْوَابَ إِلاَّ بَابُ أَبِي بَكْرٍ»:
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم فرمانا کہ ابوبکر (رضی اللہ عنہ) کے دروازے کو چھوڑ کر (مسجد نبوی کی طرف کے) تمام دروازے بند کر دئیے جائیں۔
(3) Chapter. The saying of the Prophet , “Close the gates (in the Mosque), except the gate of Abu Bakr.”
حدیث نمبر: Q3654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قاله ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم.قَالَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ یہ حدیث عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

حدیث نمبر: 3654
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عامر، حدثنا فليح، قال: حدثني سالم ابو النضر، عن بسر بن سعيد، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه , قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس، وقال:" إن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ذلك العبد ما عند الله"، قال: فبكى ابو بكر , فعجبنا لبكائه ان يخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عبد خير , فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم هو المخير وكان ابو بكر اعلمنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من امن الناس علي في صحبته وماله ابا بكر ولو كنت متخذا خليلا غير ربي لاتخذت ابا بكر ولكن اخوة الإسلام ومودته لا يبقين في المسجد باب إلا سد إلا باب ابي بكر".حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ ذَلِكَ الْعَبْدُ مَا عِنْدَ اللَّهِ"، قَالَ: فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ , فَعَجِبْنَا لِبُكَائِهِ أَنْ يُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خُيِّرَ , فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابَ أَبِي بَكْرٍ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سالم ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا میں اور جو کچھ اللہ کے پاس آخرت میں ہے ان دونوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا تو اس بندے نے وہ اختیار کر لیا جو اللہ کے پاس تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ ہم کو ان کے رونے پر حیرت ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو کسی بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا تھا، لیکن بات یہ تھی کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی وہ بندے تھے جنہیں اختیار دیا گیا تھا اور (واقعتاً) ابوبکر رضی اللہ عنہ ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر ابوبکر کا سب سے زیادہ احسان ہے اور اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن اسلام کا بھائی چارہ اور اسلام کی محبت ان سے کافی ہے۔ دیکھو مسجد کی طرف تمام دروازے (جو صحابہ کے گھروں کی طرف کھلتے تھے) سب بند کر دیئے جائیں۔ صرف ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle addressed the people saying, "Allah has given option to a slave to choose this world or what is with Him. The slave has chosen what is with Allah." Abu Bakr wept, and we were astonished at his weeping caused by what the Prophet mentioned as to a Slave ( of Allah) who had been offered a choice, (we learned later on) that Allah's Apostle himself was the person who was given the choice, and that Abu Bakr knew best of all of us. Allah's Apostle added, "The person who has favored me most of all both with his company and wealth, is Abu Bakr. If I were to take a Khalil other than my Lord, I would have taken Abu Bakr as such, but (what relates us) is the Islamic brotherhood and friendliness. All the gates of the Mosque should be closed except the gate of Abu Bakr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 6

   صحيح البخاري3904سعد بن مالكخيره الله بين أن يؤتيه من زهرة الدنيا ما شاء وبين ما عنده فاختار ما عنده بكى أبو بكر وقال فديناك بآبائنا وأمهاتنا فعجبنا له وقال الناس انظروا إلى هذا الشيخ يخبر رسول الله عن عبد خيره الله بين أن يؤتيه من زهرة الدنيا وبين ما عنده وهو
   صحيح البخاري466سعد بن مالكالله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله بكى أبو بكر الصديق فقلت في نفسي ما يبكي هذا الشيخ إن يكن الله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ما عند الله فكان رسول الله هو العبد وكان أبو بكر أعلمنا قال يا أبا بكر لا
   صحيح البخاري3654سعد بن مالكالله خير عبدا بين الدنيا وبين ما عنده فاختار ذلك العبد ما عند الله قال بكى أبو بكر فعجبنا لبكائه أن يخبر رسول الله عن عبد خير فكان رسول الله هو المخير وكان أبو بكر أعلمنا فقال رسول الله إن من أ
   جامع الترمذي3660سعد بن مالكخيره الله بين أن يؤتيه من زهرة الدنيا ما شاء وبين ما عنده فاختار ما عنده فقال أبو بكر فديناك يا رسول الله بآبائنا وأمهاتنا قال فعجبنا فقال الناس انظروا إلى هذا الشيخ يخبر رسول الله عن عبد خيره الله بين أن يؤتيه من زهرة الدنيا ما شاء وبين ما ما شاء وبين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3660  
´فضائل ابوبکر رضی الله عنہ پر ایک اور باب`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر بیٹھ کر فرمایا: ایک بندے کو اللہ نے اختیار دیا کہ وہ دنیا کی رنگینی کو پسند کرے یا ان چیزوں کو جو اللہ کے پاس ہیں، تو اس نے ان چیزوں کو اختیار کیا جو اللہ کے پاس ہیں، اسے سنا تو ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے اپنے باپ دادا اور اپنی ماؤں کو آپ پر قربان کیا ۱؎ ہمیں تعجب ہوا، لوگوں نے کہا: اس بوڑھے کو دیکھو! اللہ کے رسول ایک ایسے بندے کے بارے میں خبر دے رہے ہیں جسے اللہ نے یہ اختیار دیا کہ وہ یا تو دنیا کی رنگینی کو اپنا لے یا اللہ کے پاس جو کچ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3660]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: ہمارے ماں باپ کی عمریں آپﷺ کو مل جائیں تاکہ آپﷺ کا سایہ ہم پر تادیر اور مزید قائم رہے۔

2؎:
یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تمام صحابہ پر فضیلت کی دلیل ہے۔
مسجد نبوی میں یہ دروازہ آج بھی موجود ہے،
محراب کی دائیں جانب پہلا دروازہ باب السلام ہے اوردوسرا خوخۃ ابی بکر رضی اللہ عنہ
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3660   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3654  
3654. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور جواللہ کے پاس ہے ان میں سے کسی ایک کا اختیار دیا تو اس بندے نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے۔ یہ سن کرحضرت ابوبکر ؓ رونے لگے۔ ہم نے ان کے رونے پر تعجب کیا کہ رسول اللہ ﷺ توایک بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا ہے!بعدمیں پتہ چلا کہ جنھیں اختیار دیا گیا تھا وہ خود رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی تھی۔ واقعی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنی رفاقت اور اپنے مال کے ذریعے مجھ پر سب سے زیادہ احسانات ابو بکر کے ہیں۔ اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر ؓ کو بناتا لیکن ان سے اسلامی اخوت اور دینی محبت ہے۔ مسجد کی طرف کھلنے والے تمام دروازے بند کردیے جائیں مگر ابوبکر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3654]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو ایک ممتاز مقام عطا فرمایا اور آج تک مسجد نبوی میں یہ تاریخی جگہ محفوظ رکھی گئی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3654   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3654  
3654. حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور جواللہ کے پاس ہے ان میں سے کسی ایک کا اختیار دیا تو اس بندے نے وہ پسند کیا جو اللہ کے پاس ہے۔ یہ سن کرحضرت ابوبکر ؓ رونے لگے۔ ہم نے ان کے رونے پر تعجب کیا کہ رسول اللہ ﷺ توایک بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا ہے!بعدمیں پتہ چلا کہ جنھیں اختیار دیا گیا تھا وہ خود رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی تھی۔ واقعی حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنی رفاقت اور اپنے مال کے ذریعے مجھ پر سب سے زیادہ احسانات ابو بکر کے ہیں۔ اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر ؓ کو بناتا لیکن ان سے اسلامی اخوت اور دینی محبت ہے۔ مسجد کی طرف کھلنے والے تمام دروازے بند کردیے جائیں مگر ابوبکر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3654]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے زیادہ مجھ پر کسی نے احسان نہیں کیا،انھوں نے اپنی جان نچھاور کی،اپنا مال قربان کیا اور اپنی لخت جگر اور نورنظر میرےنکاح میں دی۔
(المعجم الکبیر للطبراني: 191/11)

واضح رہے کہ حدیث میں دروازے سے مراد ابوبکرصدیق ؓ کی کھڑکی ہے،جومسجد کی طرف کھلتی تھی اور اسے کھلا رہنے دیا گیا۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکرصدیق ؓ کو ایک ممتاز مقام عطا فرمایا۔
آج بھی مسجد نبوی میں یہ تاریخی مقام دیکھا جاسکتا ہے جہاں (خوخة أبي بكر)
لکھا ہوا ہے۔

ایک حدیث میں ہے:
رسول اللہ ﷺ نے مسجد کی طرف کھلنے والے تمام دروازے بند کردینے کا حکم دیا لیکن حضرت علی ؓ کا دروازہ اپنے حال پر رہنے دیا۔
(مسند الإمام أحمد: 175/1)
یہ حدیث مذکورہ روایت کے منافی نہیں کیونکہ حضر ت علی ؓ کے دروازے سے مراد حقیقی دروازہ ہے اور حضرت ابوبکر ؓ کے دروازے سے مراد کھڑکی ہے جو مسجد کی طرف کھلتی تھی۔
دراصل مسجد کے پاس رہنے والے لوگوں نے اپنی سہولت کے پیش نظر اپنے گھروں کے دروازے مسجد کی طرف کھول لیے تھے جو بعد میں بند کردینے کا حکم دیا،صرف حضرت علی کا د روازہ کھلا رہنے دیا گیا کیونکہ ان کا دروازہ باہر نہیں کھلتا تھا۔
اس کے بعد لوگوں نے چھوٹی چھوٹی کھڑکیاں مسجد کی طرف کھول لیں تو دوسری مرتبہ حکم امتناعی جاری ہوا کہ ان تمام کھڑکیوں کو بند کردیا جائے۔
البتہ ابوبکر ؓ کی کھڑکی کھلی رہے۔

محدثین نے لکھا ہے کہ اس اقدام سے حضرت ابوبکر کی خلافت کی طرف نمایاں اشارہ تھا تاکہ انھیں خلافتی امور نمٹانے میں سہولت رہے۔
(فتح الباري: 20/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3654   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.