الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
6. بَابُ مَنَاقِبُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَبِي حَفْصٍ الْقُرَشِيِّ الْعَدَوِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
6. باب: ابوحفص عمر بن خطاب قرشی عدوی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
(6) Chapter. The merits of Umar bin Al-Khattab Abi Hafs Al-Qurashi Al-Adawi.
حدیث نمبر: 3683
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثني ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، اخبرني عبد الحميد، ان محمد بن سعد اخبره , ان اباه، قال. ح حدثني عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن صالح، عن ابن شهاب، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد، عن محمد بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه، قال: استاذن عمر بن الخطاب على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعنده نسوة من قريش يكلمنه ويستكثرنه عالية اصواتهن على صوته , فلما استاذن عمر بن الخطاب قمن فبادرن الحجاب , فاذن له رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدخل عمر ورسول الله صلى الله عليه وسلم يضحك، فقال عمر: اضحك الله سنك يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" عجبت من هؤلاء اللاتي كن عندي فلما سمعن صوتك ابتدرن الحجاب"، فقال عمر: فانت احق ان يهبن يا رسول الله، ثم قال عمر: يا عدوات انفسهن اتهبنني ولا تهبن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلن: نعم انت افظ واغلظ من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إيها يا ابن الخطاب والذي نفسي بيده ما لقيك الشيطان سالكا فجا قط إلا سلك فجا غير فجك".حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْحَمِيدِ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ. ح حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نِسْوَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُكَلِّمْنَهُ وَيَسْتَكْثِرْنَهُ عَالِيَةً أَصْوَاتُهُنَّ عَلَى صَوْتِهِ , فَلَمَّا اسْتَأْذَنَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قُمْنَ فَبَادَرْنَ الْحِجَابَ , فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَخَلَ عُمَرُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضْحَكُ، فَقَالَ عُمَرُ: أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَجِبْتُ مِنْ هَؤُلَاءِ اللَّاتِي كُنَّ عِنْدِي فَلَمَّا سَمِعْنَ صَوْتَكَ ابْتَدَرْنَ الْحِجَابَ"، فَقَالَ عُمَرُ: فَأَنْتَ أَحَقُّ أَنْ يَهَبْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ: يَا عَدُوَّاتِ أَنْفُسِهِنَّ أَتَهَبْنَنِي وَلَا تَهَبْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ: نَعَمْ أَنْتَ أَفَظُّ وَأَغْلَظُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيهًا يَا ابْنَ الْخَطَّابِ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا لَقِيَكَ الشَّيْطَانُ سَالِكًا فَجًّا قَطُّ إِلَّا سَلَكَ فَجًّا غَيْرَ فَجِّكَ".
ہم سے علی بن عبداللہ بن مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، کہا مجھ کو عبدالحمید بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں محمد بن سعد بن ابی وقاص نے خبر دی اور ان سے ان کے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید نے، ان سے محمد بن سعد بن ابی وقاص نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ اس وقت آپ کے پاس قریش کی چند عورتیں (امہات المؤمنین میں سے) بیٹھی باتیں کر رہی تھیں اور آپ کی آواز پر اپنی آواز اونچی کرتے ہوئے آپ سے نان و نفقہ میں زیادتی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ جوں ہی عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی تو وہ تمام کھڑی ہو کر پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ کھڑی ہوئیں۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی اور وہ داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ خوش رکھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر ہنسی آ رہی ہے جو ابھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں، لیکن تمہاری آواز سنتے ہی سب پردے کے پیچھے بھاگ گئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ڈرنا تو انہیں آپ سے چاہیے تھا۔ پھر انہوں نے (عورتوں سے) کہا اے اپنی جانوں کی دشمنو! تم مجھ سے تو ڈرتی ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں ڈرتیں، عورتوں نے کہا کہ ہاں، آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں آپ کہیں زیادہ سخت ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن خطاب! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر شیطان تمہیں کسی راستے پر چلتا دیکھتا ہے تو اسے چھوڑ کر وہ کسی دوسرے راستے پر چل پڑتا ہے۔

Narrated Sa`d bin Abi Waqqas: `Umar bin Al-Khattab asked the permission of Allah's Apostle to see him while some Quraishi women were sitting with him, talking to him and asking him for more expenses, raising their voices above the voice of Allah's Apostle. When `Umar asked for the permission to enter, the women quickly put on their veils. Allah'sf Apostle allowed him to enter and `Umar came in while Allah's Apostle was smiling, `Umar said "O Allah's Apostle! May Allah always keep you smiling." The Prophet said, "These women who have been here, roused my wonder, for as soon as they heard your voice, they quickly put on their veils. "`Umar said, "O Allah's Apostle! You have more right to be feared by them than I." Then `Umar addressed the women saying, "O enemies of yourselves! You fear me more than you do Allah's Apostle ?" They said, "Yes, for you are harsher and sterner than Allah's Apostle." Then Allah's Apostle said, "O Ibn Al-Khattab! By Him in Whose Hands my life is! Never does Satan find you going on a way, but he takes another way other than yours."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 32

   صحيح البخاري6085سعد بن مالكما لقيك الشيطان سالكا فجا إلا سلك فجا غير فجك
   صحيح البخاري3683سعد بن مالكما لقيك الشيطان سالكا فجا قط إلا سلك فجا غير فجك
   صحيح البخاري3294سعد بن مالكما لقيك الشيطان قط سالكا فجا إلا سلك فجا غير فجك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3683  
3683. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی جبکہ اس وقت آپ کے پاس قریش کی چند عورتیں بیٹھی باتیں کر رہی تھیں۔ بہت اصرارکے ساتھ نان و نفقہ میں اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ ایسے حالات میں ان کی آوازیں آپ ﷺ کی آوازی سے بلند ہو رہی تھیں۔ جب حضرت عمر ؓ نے اجازت طلب کی تو وہ جلدی سے پردے میں چلی گئیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں اجازت دی، جب حضرت عمر ؓ اندر آئے تو رسول اللہ ﷺ مسکرارہے تھے۔ حضرت عمر نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!اللہ تعالیٰ آپ کے دندان مقدسہ کو ہمیشہ ہنستا رکھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر ہنسی آرہی ہے جو ابھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں لیکن جب انھوں نے تمھاری آواز سنی تو جلدی سے پس پردہ چلی گئیں۔ عمر نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!آپ زیادہ حق دار ہیں کہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3683]
حدیث حاشیہ:
آپ نے دعا فرمائی تھی یا اللہ! اسلام کو عمر یا پھر ابوجہل کے اسلام سے عزت عطاکر۔
اللہ نے حضرت عمر ؓ کے حق میں آپ کی دعا قبول فرمائی۔
جن کے مسلمان ہونے پر مسلمان کعبہ میں اعلانیہ نماز پڑھنے لگے اور تبلیغ اسلام کے لیے راستہ کھل گیا۔
ان کے اسلام لانے کا واقعہ مشہور ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3683   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3683  
3683. حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی جبکہ اس وقت آپ کے پاس قریش کی چند عورتیں بیٹھی باتیں کر رہی تھیں۔ بہت اصرارکے ساتھ نان و نفقہ میں اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ ایسے حالات میں ان کی آوازیں آپ ﷺ کی آوازی سے بلند ہو رہی تھیں۔ جب حضرت عمر ؓ نے اجازت طلب کی تو وہ جلدی سے پردے میں چلی گئیں۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں اجازت دی، جب حضرت عمر ؓ اندر آئے تو رسول اللہ ﷺ مسکرارہے تھے۔ حضرت عمر نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!اللہ تعالیٰ آپ کے دندان مقدسہ کو ہمیشہ ہنستا رکھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: مجھے ان عورتوں پر ہنسی آرہی ہے جو ابھی میرے پاس بیٹھی ہوئی تھیں لیکن جب انھوں نے تمھاری آواز سنی تو جلدی سے پس پردہ چلی گئیں۔ عمر نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ!آپ زیادہ حق دار ہیں کہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3683]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے حضرت عمر ؓ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ ان سے شیطان بھی ڈرتا ہے حتی کہ وہ حضرت عمر ؓ کو کسی راستے میں دیکھ کراپنا راستہ بدل لیتا ہے،یعنی خود شیطان بھی ان سے بہت ہبیت زدہ اور ہراساں ہے۔

حضرت عمر ؓ کو عورتوں کا ہیبت زدہ ہونا اسی طرح معلوم ہوا کہ وہ جلدی سےصرف آواز ہی سن کر پردے میں چلی گئیں،اگرصرف پردہ ہی مقصود تھا تو وہاں بیٹھی بیٹھی اپنی چادروں سے پردہ کرسکتی تھیں۔
اس کے علاوہ کچھ عورتیں حضرت عمر کی محارم تھیں جیسا کہ حضر ت حفصہ ؓہیں،ان سب کا پردے میں چلے جانا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ سب حضرت عمر ؓ سے ہبیت زدہ تھیں اور آپ سے ڈرتی تھیں۔
صرف پردہ کرنے کے لیے ہی وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے نہیں اٹھی تھیں۔

رسول اللہ ﷺ نے ان کے کردار پر اس لیے تعجب کیا کہ انھوں نے جلد بازی سے کام لیا اور اس امر کا انتظار نہیں کیا کہ حضرت عمر ؓکو اندر آنے کی اجازت ملتی ہے یا نہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3683   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.