الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
45. بَابُ هِجْرَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ:
45. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ کی طرف ہجرت کرنا۔
(45) Chapter. The emigration of the Prophet and hiscompanions to Al-Madina.
حدیث نمبر: 3917
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن عثمان، حدثنا شريح بن مسلمة، حدثنا إبراهيم بن يوسف، عن ابيه، عن ابي إسحاق، قال: سمعت البراء يحدث، قال: ابتاع ابو بكر من عازب رحلا فحملته معه، قال: فساله عازب عن مسير رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اخذ علينا بالرصد , فخرجنا ليلا فاحثثنا ليلتنا ويومنا حتى قام قائم الظهيرة , ثم رفعت لنا صخرة فاتيناها ولها شيء من ظل، قال: ففرشت لرسول الله صلى الله عليه وسلم فروة معي , ثم اضطجع عليها النبي صلى الله عليه وسلم , فانطلقت انفض ما حوله , فإذا انا براع قد اقبل في غنيمة يريد من الصخرة مثل الذي اردنا , فسالته لمن انت يا غلام، فقال: انا لفلان، فقلت له: هل في غنمك من لبن؟ قال: نعم، قلت له: هل انت حالب؟ قال: نعم , فاخذ شاة من غنمه، فقلت له: انفض الضرع، قال: فحلب كثبة من لبن , ومعي إداوة من ماء عليها خرقة قد رواتها لرسول الله صلى الله عليه وسلم , فصببت على اللبن حتى برد اسفله، ثم اتيت به النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: اشرب يا رسول الله , فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى رضيت , ثم ارتحلنا والطلب في إثرنا.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يُحَدِّثُ، قَالَ: ابْتَاعَ أَبُو بَكْرٍ مِنْ عَازِبٍ رَحْلًا فَحَمَلْتُهُ مَعَهُ، قَالَ: فَسَأَلَهُ عَازِبٌ عَنْ مَسِيرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أُخِذَ عَلَيْنَا بِالرَّصَدِ , فَخَرَجْنَا لَيْلًا فَأَحْثَثْنَا لَيْلَتَنَا وَيَوْمَنَا حَتَّى قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ , ثُمَّ رُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ فَأَتَيْنَاهَا وَلَهَا شَيْءٌ مِنْ ظِلٍّ، قَالَ: فَفَرَشْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرْوَةً مَعِي , ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَانْطَلَقْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ , فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ قَدْ أَقْبَلَ فِي غُنَيْمَةٍ يُرِيدُ مِنَ الصَّخْرَةِ مِثْلَ الَّذِي أَرَدْنَا , فَسَأَلْتُهُ لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلَامُ، فَقَالَ: أَنَا لِفُلَانٍ، فَقُلْتُ لَهُ: هَلْ فِي غَنَمِكَ مِنْ لَبَنٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ لَهُ: هَلْ أَنْتَ حَالِبٌ؟ قَالَ: نَعَمْ , فَأَخَذَ شَاةً مِنْ غَنَمِهِ، فَقُلْتُ لَهُ: انْفُضْ الضَّرْعَ، قَالَ: فَحَلَبَ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ , وَمَعِي إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ عَلَيْهَا خِرْقَةٌ قَدْ رَوَّأْتُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَصَبَبْتُ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رَضِيتُ , ثُمَّ ارْتَحَلْنَا وَالطَّلَبُ فِي إِثْرِنَا.
ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا، کہا کہ ان سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے ابراہیم بن یوسف نے، ان سے ان کے والد یوسف بن اسحاق نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے حدیث سنی وہ بیان کرتے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عازب رضی اللہ عنہ سے ایک پالان خریدا اور میں ان کے ساتھ اٹھا کر پہنچانے لایا تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے عازب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفر ہجرت کا حال پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ چونکہ ہماری نگرانی ہو رہی تھی (یعنی کفار ہماری تاک میں تھے) اس لیے ہم (غار سے) رات کے وقت باہر آئے اور پوری رات اور دن بھر بہت تیزی کے ساتھ چلتے رہے، جب دوپہر ہوئی تو ہمیں ایک چٹان دکھائی دی۔ ہم اس کے قریب پہنچے تو اس کی آڑ میں تھوڑا سا سایہ بھی موجود تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک چمڑا بچھا دیا جو میرے ساتھ تھا۔ آپ اس پر لیٹ گئے، اور میں قرب و جوار کی گرد جھاڑنے لگا۔ اتفاق سے ایک چرواہا نظر پڑا جو اپنی بکریوں کے تھوڑے سے ریوڑ کے ساتھ اسی چٹان کی طرف آ رہا تھا اس کا مقصد اس چٹان سے وہی تھا جس کے لیے ہم یہاں آئے تھے (یعنی سایہ حاصل کرنا) میں نے اس سے پوچھا لڑکے تو کس کا غلام ہے؟ اس نے بتایا کہ فلاں کا ہوں۔ میں نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی بکریوں سے کچھ دودھ نکال سکتے ہو اس نے کہا کہ ہاں پھر وہ اپنے ریوڑ سے ایک بکری لایا تو میں نے اس سے کہا کہ پہلے اس کا تھن جھاڑ لو۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر اس نے کچھ دودھ دوہا۔ میرے ساتھ پانی کا ایک چھاگل تھا۔ اس کے منہ پر کپڑا بندھا ہوا تھا۔ یہ پانی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ساتھ لے رکھا تھا۔ وہ پانی میں نے اس دودھ پر اتنا ڈالا کہ وہ نیچے تک ٹھنڈا ہو گیا تو میں اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا دودھ نوش فرمایئے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا جس سے مجھے بہت خوشی حاصل ہوئی۔ اس کے بعد ہم نے پھر کوچ شروع کیا اور ڈھونڈنے والے لوگ ہماری تلاش میں تھے۔

Narrated Al-Bara: Abu Bakr bought a (camel's) saddle from `Azib, and I carried it for him. `Azib (i.e. my father) asked Abu Bakr regarding the journey of the migration of Allah's Apostle. Abu Bakr said, "Close observers were appointed by our enemies to watch us. So we went out at night and travelled throughout the night and the following day till it was noon, then we perceived a rock and went towards it, and there was some shade under it. I spread a cloak I had with me for Allah's Apostle and then the Prophet layed on it. I went out to guard him and all of a sudden I saw a shepherd coming with his sheep looking for the same, the shade of the rock as we did, I asked him, 'O boy, to whom do you belong?' He replied, 'I belong to so-and-so.' I asked him, 'Is there some milk in your sheep?' He replied in the affirmative. I asked him, 'Will you milk?' He replied in the affirmative. Then he got hold of one of his sheep. I said to him, 'Remove the dust from its udder.' Then he milked a little milk. I had a water-skin with me which was tied with a piece of cloth. I had prepared the water-skin for Allah's Apostle . So I poured some water over the milk (container) till its bottom became cold. Then I brought the milk to the Prophet and said, 'Drink, O Allah's Apostle.' Allah's Apostle drank till I became pleased. Then we departed and the pursuers were following us."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 256

   صحيح البخاري3908براء بن عازبتبعه سراقة بن مالك بن جعشم فدعا عليه النبي فساخت به فرسه قال ادع الله لي ولا أضرك فدعا له عطش رسول الله فمر براع قال أبو بكر فأخذت قدحا فحلبت فيه كثبة من لبن فأتيته فشرب حتى رضيت
   صحيح البخاري3615براء بن عازبأسرينا ليلتنا ومن الغد حتى قام قائم الظهيرة وخلا الطريق لا يمر فيه أحد فرفعت لنا صخرة طويلة لها ظل لم تأت عليه الشمس فنزلنا عنده وسويت للنبي مكانا بيدي ينام عليه وبسطت فيه فروة وقلت نم يا رسول الله وأنا أنفض لك ما حولك فنام وخرجت أنفض م
   صحيح البخاري2439براء بن عازبانطلقت فإذا أنا براعي غنم يسوق غنمه فقلت لمن أنت قال لرجل من قريش فسماه فعرفته فقلت هل في غنمك من لبن فقال نعم فقلت هل أنت حالب لي قال نعم فأمرته فاعتقل شاة من غنمه ثم أمرته أن ينفض ضرعها من الغبار ثم أمرته أن ينفض كفيه فقال هكذا ضرب إ
   صحيح البخاري3917براء بن عازبأخذ علينا بالرصد فخرجنا ليلا فأحثثنا ليلتنا ويومنا قام قائم الظهيرة ثم رفعت لنا صخرة فأتيناها ولها شيء من ظل فرشت لرسول الله فروة معي ثم اضطجع عليها النبي فانطلقت أنف
   صحيح البخاري3652براء بن عازباشترى أبو بكر من عازب رحلا بثلاثة عشر درهما فقال أبو بكر لعازب مر البراء فليحمل إلي رحلي فقال عازب لا حتى تحدثنا كيف صنعت أنت ورسول الله حين خرجتما من مكة والمشركون يطلبونكم قال ارتحلنا من مكة فأحيينا أو سرينا ليلتنا ويو
   صحيح مسلم7521براء بن عازبأسرينا ليلتنا كلها حتى قام قائم الظهيرة وخلا الطريق فلا يمر فيه أحد حتى رفعت لنا صخرة طويلة لها ظل لم تأت عليه الشمس بعد فنزلنا عندها فأتيت الصخرة فسويت بيدي مكانا ينام فيه النبي في ظلها ثم بسطت عليه فروة ثم قلت نم يا رسول الله وأنا أنف
   صحيح مسلم5239براء بن عازبأخذت قدحا فحلبت فيه لرسول الله كثبة من لبن فأتيته به فشرب حتى رضيت
   صحيح مسلم5238براء بن عازبحلبت له كثبة من لبن فأتيته بها فشرب حتى رضيت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  صحيح مسلم مختصر مع شرح نووي: تحت الحديث صحيح مسلم 7521  
´حربی کا مال`
. . . میں مدینہ والوں میں سے ایک شخص کا غلام ہوں (مراد مدینہ سے شہر ہے یعنی مکہ والوں میں سے) میں نے کہا: تیری بکریوں میں دودھ ہے؟ وہ بولا: ہاں ہے۔ میں نے کہا: تو دودھ دوہئے گا ہم کو؟ وہ بولا: ہاں۔ پھر اس نے ایک بکری کو پکڑا، میں نے کہا: اس کا تھن صاف کر لے بالوں اور مٹی اور کوڑے سے تا کہ دودھ میں یہ چیزیں نہ پڑیں۔ (راوی نے کہا:) میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر مارتے تھے، جھاڑتے تھے۔ خیر اس لڑکے نے دودھ دوھا لکڑی کے ایک پیالہ میں تھوڑا دودھ اور میرے ساتھ ایک ڈول تھا جس میں پانی رکھتا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پینے اور وضو کرنے کے لیے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر میں رسول اللہ کے پاس آیا اور مجھے برا معلوم ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نیند سے جگانا لیکن میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بخود جاگ اٹھے ہیں۔ میں نے دودھ پر پانی ڈالا یہاں تک کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا۔ پھر میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ دودھ پیجئیے . . . [صحيح مسلم/كِتَاب الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ: 7521]

تشریح:
نووی رحمہ اللہ نے کہا: یہ جو آپ نے اس لڑکے کے ہاتھ سے دودھ پیا حالانکہ وہ اس دودھ کا مالک نہ تھا اس کی چار توجیہیں کی ہیں ایک یہ کہ مالک کی طرف سے مسافروں اور مہمانوں کو پلانے کی اجازت تھی۔ دوسرے یہ کہ وہ جانور کسی دوست کے ہوں گے جس کے مال میں تصرف کر سکتے ہوں گے۔ تیسرے یہ کہ وہ حربی کا مال تھا جس کو امان نہیں ملی اور ایسا مال لینا جائز ہے۔ چوتھے یہ کہ وہ مضطر تھے۔ اول کی دو توجیہیں عمدہ ہیں۔
   مختصر شرح نووی، حدیث\صفحہ نمبر: 7521   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.