الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
4. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ مُرْدِفِينَ وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلاَّ بُشْرَى وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ وَمَا النَّصْرُ إِلاَّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ إِذْ يُغَشِّيكُمُ النُّعَاسَ أَمَنَةً مِنْهُ وَيُنَزِّلُ عَلَيْكُمْ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لِيُطَهِّرَكُمْ بِهِ وَيُذْهِبَ عَنْكُمْ رِجْزَ الشَّيْطَانِ وَلِيَرْبِطَ عَلَى قُلُوبِكُمْ وَيُثَبِّتَ بِهِ الأَقْدَامَ إِذْ يُوحِي رَبُّكَ إِلَى الْمَلاَئِكَةِ أَنِّي مَعَكُمْ فَثَبِّتُوا الَّذِينَ آمَنُوا سَأُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ فَاضْرِبُوا فَوْقَ الأَعْنَاقِ وَاضْرِبُوا مِنْهُمْ كُلَّ بَنَانٍ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ شَاقُّوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَمَنْ يُشَاقِقِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} .
4. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اس وقت کو یاد کرو جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے تھے، پھر اس نے تمہاری فریاد سن لی، اور فرمایا کہ تمہیں لگاتار ایک ہزار فرشتوں سے مدد دوں گا اور اللہ نے یہ بس اس لیے کیا کہ تمہیں بشارت ہو اور تاکہ تمہارے دلوں کو اس سے اطمینان حاصل ہو جائے، ورنہ فتح تو بس اللہ ہی کے پاس سے ہے، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے اور وہ وقت بھی یاد کرو جب اللہ نے اپنی طرف سے چین دینے کو تم پر نیند کو بھیج دیا تھا اور آسمان سے تمہارے لیے پانی اتار رہا تھا کہ اس کے ذریعے سے تمہیں پاک کر دے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کر دے اور تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور اس کے باعث تمہارے قدم جما دے (اور اس وقت کو یاد کرو) جب تیرا پروردگار وحی کر رہا تھا فرشتوں کی طرف کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، سو ایمان لانے والوں کو جمائے رکھو میں ابھی کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں، سو تم کافروں کی گردنوں پر مارو اور ان کے جوڑوں پر ضرب لگاو۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے، سو اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “(Remember) when you sought help of your Lord and He answered you (saying: ’I will help you with a thousand of a angels each behind the other (following one another) in succession.’ Allah made it only as glad tidings, and that your hearts be at rest therewith. And there is no victory except from Allah. verily, Allah is All-Mighty, All-Wise. (Remember) when He covered you with a slumber as a security from Him, and He caused water (rain) to descend on you from the sky, to clean you thereby and to remove from you the Rijz (whispering, evil-suggestions) of Shaitan (Satan), and to strengthen yor hearts, and make your feet firm thereby. (Remember) when your Lord revealed to the angels, ’Verily, I am with you so keep firm those who have believed. I will cast terror into the hearts of those who have disbelived, so strike them over the necks, and smite over all their fingers and toes.’ This is because they defined and disobeys Allah and His Messenger, then verily, Allah is Severe in punisllment.” (V.8:9-13)
حدیث نمبر: 3953
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني محمد بن عبيد الله بن حوشب، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم بدر:" اللهم إني انشدك عهدك ووعدك , اللهم إن شئت لم تعبد" , فاخذ ابو بكر بيده، فقال: حسبك , فخرج وهو يقول: سيهزم الجمع ويولون الدبر سورة القمر آية 45.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَنْشُدُكَ عَهْدَكَ وَوَعْدَكَ , اللَّهُمَّ إِنْ شِئْتَ لَمْ تُعْبَدْ" , فَأَخَذَ أَبُو بَكْرٍ بِيَدِهِ، فَقَال: حَسْبُكَ , فَخَرَجَ وَهُوَ يَقُول: سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّونَ الدُّبُرَ سورة القمر آية 45.
مجھ سے عبداللہ بن حوشب نے بیان کیا، ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا، ان سے خالد نے، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے موقع پر فرمایا تھا کہ اے اللہ! میں تیرے عہد اور وعدہ کا واسطہ دیتا ہوں، اگر تو چاہے (کہ یہ کافر غالب ہوں تو مسلمانوں کے ختم ہو جانے کے بعد) تیری عبادت نہ ہو گی۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ تھام لیا اور عرض کیا بس کیجئے، یا رسول اللہ! اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمے سے باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یہ آیت تھی «سيهزم الجمع ويولون الدبر‏» جلد ہی کفار کی جماعت کو ہار ہو گی اور یہ پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلیں گے۔

Narrated Ibn `Abbas: On the day of the battle of Badr, the Prophet said, "O Allah! I appeal to You (to fulfill) Your Covenant and Promise. O Allah! If Your Will is that none should worship You (then give victory to the pagans)." Then Abu Bakr took hold of him by the hand and said, "This is sufficient for you." The Prophet came out saying, "Their multitude will be put to flight and they will show their backs." (54.45)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 289

   صحيح البخاري2915عبد الله بن عباساللهم إني أنشدك عهدك ووعدك اللهم إن شئت لم تعبد بعد اليوم فأخذ أبو بكر بيده فقال حسبك يا رسول الله فقد ألححت على ربك وهو في الدرع فخرج وهو يقول سيهزم الجمع ويولون الدبر بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر
   صحيح البخاري4875عبد الله بن عباساللهم إني أنشدك عهدك ووعدك اللهم إن تشأ لا تعبد بعد اليوم فأخذ أبو بكر بيده فقال حسبك يا رسول الله ألححت على ربك وهو يثب في الدرع فخرج وهو يقول سيهزم الجمع ويولون الدبر
   صحيح البخاري3953عبد الله بن عباساللهم إني أنشدك عهدك ووعدك اللهم إن شئت لم تعبد فأخذ أبو بكر بيده فقال حسبك فخرج وهو يقول سيهزم الجمع ويولون الدبر
   صحيح البخاري4877عبد الله بن عباسأنشدك عهدك ووعدك اللهم إن شئت لم تعبد بعد اليوم أبدا فأخذ أبو بكر بيده وقال حسبك يا رسول الله فقد ألححت على ربك وهو في الدرع فخرج وهو يقول سيهزم الجمع ويولون الدبر بل الساعة موعدهم والساعة أدهى وأمر
   صحيح مسلم4588عبد الله بن عباساللهم أنجز لي ما وعدتني اللهم آت ما وعدتني اللهم إن تهلك هذه العصابة من أهل الإسلام لا تعبد في الأرض فما زال يهتف بربه مادا يديه مستقبل القبلة حتى سقط رداؤه عن منكبيه فأتاه أبو بكر فأخذ رداءه فألقاه على منكبيه ثم التزمه من ورائه وقال يا نبي الله كفاك مناش
   جامع الترمذي3081عبد الله بن عباساللهم أنجز لي ما وعدتني اللهم آتني ما وعدتني اللهم إن تهلك هذه العصابة من أهل الإسلام لا تعبد في الأرض فما زال يهتف بربه مادا يديه مستقبل القبلة حتى سقط رداؤه من منكبيه فأتاه أبو بكر فأخذ رداءه فألقاه على منكبيه ثم التزمه من ورائه فقال يا نبي الله كفاك من

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3081  
´سورۃ الانفال سے بعض آیات کی تفسیر​۔`
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ (جنگ بدر کے موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مشرکین مکہ پر) ایک نظر ڈالی، وہ ایک ہزار تھے اور آپ کے صحابہ تین سو دس اور کچھ (کل ۳۱۳) تھے۔ پھر آپ قبلہ رخ ہو گئے اور اپنے دونوں ہاتھ اللہ کے حضور پھیلا دیئے اور اپنے رب کو پکارنے لگے: اے میرے رب! مجھ سے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا فرما دے، جو کچھ تو نے مجھے دینے کا وعدہ فرمایا ہے، اسے عطا فرما دے، اے میرے رب! اگر اہل اسلام کی اس مختصر جماعت کو تو نے ہلاک کر دیا تو پھر زمین پر تیری عبادت نہ کی جا سکے گی۔‏‏‏‏ آپ قبلہ کی طرف منہ کیے ہوئے اپنے دونوں ہا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3081]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یاد کرو اس وقت کو جب تم اپنے رب سے فریاد رسی چاہتے تھے تو اللہ نے تمہاری درخواست قبول کر لی،
اور فرمایا:
میں تمہاری ایک ہزار فرشتوں سے مدد کروں گا وہ پیہم یکے بعد دیگرے آتے رہیں گے،
تو اللہ نے ان کی فرشتوں سے مدد کی(الأنفال: 9) 2؎:
یعنی فرشتوں کے ذریعہ مسلمانوں کی مدد کا واقعہ بدر کے دن پیش آیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3081   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3953  
3953. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے بدر کے دن اللہ سے عرض کی: اے اللہ! میں تجھے، تیرے عہد اور وعدہ کا واسطہ دیتا ہوں (اب اس وعدے کو پور کر)۔ اگر تو چاہتا ہے کہ تیری عبادت نہ ہو (تو پھر کفار کو غالب کر دے)۔ اس دوران میں حضرت ابوبکر ؓ نے آپ کا دست مبارک پکڑ کر عرض کی: اللہ کے رسول! بس یہی کافی ہے۔ اللہ آپ کی ضرور مدد کرے گا، چنانچہ آپ وہاں سے نکلے تو زبان پر یہ کلمات جاری تھے: عنقریب یہ (مشرکین کی) جماعت شکست خوردہ ہو گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3953]
حدیث حاشیہ:
اللہ پا ک نے جو وعدہ فرمایاتھا وہ حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوا۔
بدر کے دن اللہ تعالی نے پہلی بار ایک ہزار فرشتوں سے مدد نازل کی۔
پھر بڑھا کر تین ہزار کردئیے پھر پانچ ہزار فرشتوں سے مدد فرمائی۔
اسی لیے آیت کریمہ ﴿أَنِّي مُمِدُّكُمْ بِأَلْفٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ﴾ (الأنفال 9)
سورہ آل عمران کی آیت کے خلاف نہیں ہے جس میں پانچ ہزار کا ذکرہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3953   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3953  
3953. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے بدر کے دن اللہ سے عرض کی: اے اللہ! میں تجھے، تیرے عہد اور وعدہ کا واسطہ دیتا ہوں (اب اس وعدے کو پور کر)۔ اگر تو چاہتا ہے کہ تیری عبادت نہ ہو (تو پھر کفار کو غالب کر دے)۔ اس دوران میں حضرت ابوبکر ؓ نے آپ کا دست مبارک پکڑ کر عرض کی: اللہ کے رسول! بس یہی کافی ہے۔ اللہ آپ کی ضرور مدد کرے گا، چنانچہ آپ وہاں سے نکلے تو زبان پر یہ کلمات جاری تھے: عنقریب یہ (مشرکین کی) جماعت شکست خوردہ ہو گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3953]
حدیث حاشیہ:

سورہ قمر کی اس آیت میں ایک واضح پیش گوئی تھی۔
جس وقت یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت مسلمانوں کے ظاہری حالات ایسے دگرگوں تھے کہ اس پیش گوئی کا پورا ہونا ناممکن نظر آتا تھا۔
مسلمانوں کو اپنی جان بچانے کے لیے شعب ابی طالب میں محصور کردیا گیا تھا۔
ان کامعاشرتی بائیکاٹ ہوچکا تھا۔
قریش کے ظلم وستم سے مجبور ہوکر 83 مسلمان (مردوخواتین)
حبشہ ہجرت کرگئے تھے۔
ایسے حالات میں اس آیت کا نزول ہوا۔
لیکن اللہ تعالیٰ نے مقام بدر میں اسے حرف بحرف پورا کردیا۔

رسول اللہ ﷺ نے میدان بدر میں جب اپنے جاں نثار صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کودیکھا کہ وہ تیاری اور نفری میں کفار سے کم ہیں توآپ نے گھاس سے تیار کیے گئے ایک جھونپڑے میں نہایت تضرع اور عاجزی سے دعا مانگی۔
اگرچہ آپ کو اللہ کے وعدے کے مطابق نصرت وتائید کا پورا یقین تھا لیکن آپ کی نگاہ اللہ تعالیٰ کی شان بے نیازی پر تھی کیونکہ اللہ تعالیٰ کو وعدہ پورا کرنے پر کوئی مجبور نہیں کرسکتا۔
یہ مقام خوف، مقام رجاء کے آگے ہے اور مقام رجاء سے کہیں افضل ہے جبکہ حضرت ابوبکرصدیق ؓ مقام رجاء پر فائز تھے۔
اور بزعم خویش رسول اللہﷺ کو تسلی دے رہے تھے کہ اللہ اپنے وعدے کو ضرور پورا کرے گا لیکن رسول اللہ ﷺ کا مقام اس سے کہیں آگے تھا کہ آپ کے سامنے اللہ کی عظمت وجلالت اورشان بے نیازی تھے۔
بہرحال رسول اللہ ﷺ مقام خوف پر نظر رکھتے تھے جبکہ ابوبکر ؓ پر مقام رجاء یعنی امید کا غلبہ تھا۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3953   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.