الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
10. بَابُ فَضْلُ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا:
10. باب: بدر کی لڑائی میں حاضر ہونے والوں کی فضیلت کا بیان۔
(10) Chapter. The superiority of those who fought the battle of Badr.
حدیث نمبر: 3991
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب، قال:حدثني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان اباه كتب إلى عمر بن عبد الله بن الارقم الزهري، يامره ان يدخل على سبيعة بنت الحارث الاسلمية فيسالها عن حديثها وعن ما قال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم حين استفتته , فكتب عمر بن عبد الله بن الارقم إلى عبد الله بن عتبة يخبره ان سبيعة بنت الحارث اخبرته انها كانت تحت سعد بن خولة وهو من بني عامر بن لؤي وكان ممن شهد بدرا , فتوفي عنها في حجة الوداع وهي حامل , فلم تنشب ان وضعت حملها بعد وفاته , فلما تعلت من نفاسها تجملت للخطاب , فدخل عليها ابو السنابل بن بعكك رجل من بني عبد الدار، فقال لها: ما لي اراك تجملت للخطاب ترجين النكاح , فإنك والله ما انت بناكح حتى تمر عليك اربعة اشهر وعشر، قالت سبيعة: فلما، قال لي: ذلك جمعت علي ثيابي حين امسيت , واتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم , فسالته عن ذلك" فافتاني باني قد حللت حين وضعت حملي وامرني بالتزوج إن بدا لي". تابعه اصبغ، عن ابن وهب، عن يونس، وقال الليث: حدثني يونس، عن ابن شهاب وسالناه، فقال: اخبرني محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان مولى بني عامر بن لؤي ان محمد بن إياس بن البكير، وكان ابوه شهد بدرا اخبره".وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ:حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ أَبَاهُ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ الزُّهْرِيِّ، يَأْمُرُهُ أَنْ يَدْخُلَ عَلَى سُبَيْعَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ الْأَسْلَمِيَّةِ فَيَسْأَلَهَا عَنْ حَدِيثِهَا وَعَنْ مَا قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَفْتَتْهُ , فَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَرْقَمِ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ يُخْبِرُهُ أَنَّ سُبَيْعَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ وَهُوَ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا , فَتُوُفِّيَ عَنْهَا فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهِيَ حَامِلٌ , فَلَمْ تَنْشَبْ أَنْ وَضَعَتْ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاتِهِ , فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَجَمَّلَتْ لِلْخُطَّابِ , فَدَخَلَ عَلَيْهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ، فَقَالَ لَهَا: مَا لِي أَرَاكِ تَجَمَّلْتِ لِلْخُطَّابِ تُرَجِّينَ النِّكَاحَ , فَإِنَّكِ وَاللَّهِ مَا أَنْتِ بِنَاكِحٍ حَتَّى تَمُرَّ عَلَيْكِ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، قَالَتْ سُبَيْعَةُ: فَلَمَّا، قَالَ لِي: ذَلِكَ جَمَعْتُ عَلَيَّ ثِيَابِي حِينَ أَمْسَيْتُ , وَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ" فَأَفْتَانِي بِأَنِّي قَدْ حَلَلْتُ حِينَ وَضَعْتُ حَمْلِي وَأَمَرَنِي بِالتَّزَوُّجِ إِنْ بَدَا لِي". تَابَعَهُ أَصْبَغُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ وَسَأَلْنَاهُ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ مَوْلَى بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِيَاسِ بْنِ الْبُكَيْرِ، وَكَانَ أَبُوهُ شَهِدَ بَدْرًا أَخْبَرَهُ".
اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ ان کے والد نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو لکھا کہ تم سبیعہ بنت حارث اسلمیہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاؤ اور ان سے ان کے واقعہ کے متعلق پوچھو کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا تھا تو آپ نے ان کو کیا جواب دیا تھا؟ چنانچہ انہوں نے میرے والد کو اس کے جواب میں لکھا کہ سبیعہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی ہے کہ وہ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہما کے نکاح میں تھیں۔ ان کا تعلق بنی عامر بن لوئی سے تھا اور وہ بدر کی جنگ میں شرکت کرنے والوں میں سے تھے۔ پھر حجۃ الوداع کے موقع پر ان کی وفات ہو گئی تھی اور اس وقت وہ حمل سے تھیں۔ سعد بن خولہ رضی اللہ عنہما کی وفات کے کچھ ہی دن بعد ان کے یہاں بچہ پیدا ہوا۔ نفاس کے دن جب وہ گزار چکیں تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے انہوں نے اچھے کپڑے پہنے۔ اس وقت بنو عبدالدار کے ایک صحابی ابوالسنابل بن بعکک رضی اللہ عنہ ان کے یہاں گئے اور ان سے کہا، میرا خیال ہے کہ تم نے نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے یہ زینت کی ہے۔ کیا نکاح کرنے کا خیال ہے؟ لیکن اللہ کی قسم! جب تک (سعد رضی اللہ عنہ کی وفات پر) چار مہینے اور دس دن نہ گزر جائیں تم نکاح کے قابل نہیں ہو سکتیں۔ سبیعہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب ابوالسنابل نے مجھ سے یہ بات کہی تو میں نے شام ہوتے ہی کپڑے پہنے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے بارے میں، میں نے آپ سے مسئلہ معلوم کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میں بچہ پیدا ہونے کے بعد عدت سے نکل چکی ہوں اور اگر میں چاہوں تو نکاح کر سکتی ہوں۔ اس روایت کی متابعت اصبغ نے ابن وہب سے کی ہے، ان سے یونس نے بیان کیا اور لیث نے کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، (انہوں نے بیان کیا کہ) ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ مجھے بنو عامر بن لوئی کے غلام محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان نے خبر دی کہ محمد بن ایاس بن بکیر نے انہیں خبر دی اور ان کے والد ایاس بدر کی لڑائی میں شریک تھے۔

Narrated Subaia bint Al-Harith: That she was married to Sad bin Khaula who was from the tribe of Bani 'Amr bin Luai, and was one of those who fought the Badr battle. He died while she wa pregnant during Hajjat-ul-Wada.' Soon after his death, she gave birth to a child. When she completed the term of deliver (i.e. became clean), she prepared herself for suitors. Abu As-Sanabil bin Bu'kak, a man from the tribe of Bani Abd-ud-Dal called on her and said to her, "What! I see you dressed up for the people to ask you in marriage. Do you want to marry By Allah, you are not allowed to marry unless four months and ten days have elapsed (after your husband's death)." Subai'a in her narration said, "When he (i.e. Abu As-Sanabil) said this to me. I put on my dress in the evening and went to Allah's Apostle and asked him about this problem. He gave the verdict that I was free to marry as I had already given birth to my child and ordered me to marry if I wished."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 326


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3991  
3991. حضرت عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انہوں نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو خط لکھا کہ وہ حضرت سبیعہ بنت حارث اسلمیہ‬ ؓ ک‬ے پاس جائیں اور ان سے اس واقعے کی تفصیلات پوچھیں جو انہیں پیش آیا تھا اور رسول اللہ ﷺ نے انہیں کیا جواب دیا تھا جب انہوں نے فتویٰ طلب کیا تھا؟ چنانچہ عمر بن عبداللہ بن ارقم نے عبداللہ بن عتبہ کے جواب میں لکھا کہ سبیعہ بنت حارث‬ ؓ ن‬ے انہیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ ؓ کے نکاح میں تھیں، ان کا تعلق بنو عامر بن لؤی سے تھا اور وہ بدر کی جنگ میں شرکت کرنے والوں میں سے تھے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر ان (سعد بن خولہ) کی وفات ہوئی جبکہ وہ (سبیعہ اسلمیہ) اس وقت حاملہ تھیں۔ ان کی وفات کے کچھ دن بعد ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا۔ جب نفاس کے ایام سے فارغ ہوئیں تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے انہوں نے اچھے کپڑے زیب تن کیے۔ اس دوران میں قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک شخص حضرت ابو سنابل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3991]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کا باب سے تعلق یہ ہے کہ اس میں سعد بن خولہ کابدری ہونا مذکور ہے۔
لیث بن سعد کے اثرکو امام بخاری ؒ نے اپنی تاریخ میں پورے طور پر بیان کیا ہے۔
یہاں اتنی ہی سند پر اکتفا کیا، کیوں کہ یہاں اتنا بیان مقصود ہے کہ ایاس ؓ بدری تھے۔
اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ حاملہ عورت وضع حمل کے بعد چاہے تو نکاح کر سکتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3991   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3991  
3991. حضرت عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے، انہوں نے عمر بن عبداللہ بن ارقم زہری کو خط لکھا کہ وہ حضرت سبیعہ بنت حارث اسلمیہ‬ ؓ ک‬ے پاس جائیں اور ان سے اس واقعے کی تفصیلات پوچھیں جو انہیں پیش آیا تھا اور رسول اللہ ﷺ نے انہیں کیا جواب دیا تھا جب انہوں نے فتویٰ طلب کیا تھا؟ چنانچہ عمر بن عبداللہ بن ارقم نے عبداللہ بن عتبہ کے جواب میں لکھا کہ سبیعہ بنت حارث‬ ؓ ن‬ے انہیں بتایا کہ وہ سعد بن خولہ ؓ کے نکاح میں تھیں، ان کا تعلق بنو عامر بن لؤی سے تھا اور وہ بدر کی جنگ میں شرکت کرنے والوں میں سے تھے۔ حجۃ الوداع کے موقع پر ان (سعد بن خولہ) کی وفات ہوئی جبکہ وہ (سبیعہ اسلمیہ) اس وقت حاملہ تھیں۔ ان کی وفات کے کچھ دن بعد ان کے ہاں بچہ پیدا ہوا۔ جب نفاس کے ایام سے فارغ ہوئیں تو نکاح کا پیغام بھیجنے والوں کے لیے انہوں نے اچھے کپڑے زیب تن کیے۔ اس دوران میں قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک شخص حضرت ابو سنابل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3991]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت سعد بن خولہ ؓ کا بدری ہونا مذکورہے نیز حضرت لیث بن سعد ؓ کے اثر کو امام بخاری ؒ نے اپنی تاریخ کبیر میں مکمل تفصیل سے بیان کیا ہے۔
اس مقام پر صرف ایاس بن بکیر ؓ کے بدری ہونے پر اکتفا کیا کیوں کہ اتنا بیان کرنا ہی مقصود تھا۔

اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہے اس کے بعد وہ اگرچاہے تو نکاح کر سکتی ہے حضرت عمر ؓ فرماتے تھے۔
اگر حاملہ عورت کا شوہر فوت ہو جائے اور اسے غسل دیا جا رہا ہواور ابھی وہ تختہ غسل پر ہو اور عورت بچہ جنم دے دے تو اس کی عدت وفات ختم ہو جاتی ہے اسے نکاح کرنے کی اجازت ہے۔
(عمدة القاري: 42/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3991   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.