الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4007
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، سمعت عروة بن الزبير , يحدث عمر بن عبد العزيز في إمارته , اخر المغيرة بن شعبة العصر , وهو امير الكوفة فدخل عليه ابو مسعود عقبة بن عمرو الانصاري جد زيد بن حسن شهد بدرا، فقال: لقد علمت نزل جبريل فصلى , فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم خمس صلوات، ثم قال:" هكذا امرت" , كذلك كان بشير بن ابي مسعود يحدث عن ابيه.sحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيّ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ , يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي إِمَارَتِهِ , أَخَّرَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ الْعَصْرَ , وَهُوَ أَمِيرُ الْكُوفَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيُّ جَدُّ زَيْدِ بْنِ حَسَنٍ شَهِدَ بَدْرًا، فَقَالَ: لَقَدْ عَلِمْتَ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَصَلَّى , فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، ثُمَّ قَالَ:" هَكَذَا أُمِرْتُ" , كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ.s
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا کہ امیرالمؤمنین عمر بن عبدالعزیز سے انہوں نے ان کے عہد خلافت میں یہ حدیث بیان کی کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ جب کوفہ کے امیر تھے، تو انہوں نے ایک دن عصر کی نماز میں دیر کی۔ اس پر زید بن حسن کے نانا ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ ان کے یہاں گئے۔ وہ بدر کی لڑائی میں شریک ہونے والے صحابہ میں سے تھے اور کہا: آپ کو معلوم ہے کہ جبرائیل علیہ السلام (نماز کا طریقہ بتانے کے لیے) آئے اور آپ نے نماز پڑھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے نماز پڑھی، پانچوں وقت کی نمازیں۔ پھر فرمایا کہ اسی طرح مجھے حکم ملا ہے۔ بشیر بن ابی مسعود بھی یہ حدیث اپنے والد سے بیان کرتے تھے۔

Narrated Az-Zuhri: I heard `Urwa bin Az-Zubair talking to `Umar bin `Abdul `Aziz during the latter's Governorship (at Medina), he said, "Al-Mughira bin Shu`ba delayed the `Asr prayer when he was the ruler of Al-Kufa. On that, Abu Mas`ud. `Uqba bin `Amr Al-Ansari, the grand-father of Zaid bin Hasan, who was one of the Badr warriors, came in and said, (to Al-Mughira), 'You know that Gabriel came down and offered the prayer and Allah's Apostle prayed five prescribed prayers, and Gabriel said (to the Prophet ), "I have been ordered to do so (i.e. offer these five prayers at these fixed stated hours of the day).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 344

   صحيح البخاري4007عقبة بن عمرونزل جبريل فصلى فصلى رسول الله خمس صلوات ثم قال هكذا أمرت
   صحيح البخاري3221عقبة بن عمرونزل جبريل فأمني فصليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه يحسب بأصابعه خمس صلوات
   صحيح مسلم1379عقبة بن عمرونزل جبريل فأمني فصليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه يحسب بأصابعه خمس صلوات
   صحيح مسلم1380عقبة بن عمروجبريل نزل فصلى فصلى رسول الله ثم صلى فصلى رسول الله ثم صلى فصلى رسول الله ثم صلى فصلى رسول الله ثم صلى فصلى رسول الله
   سنن النسائى الصغرى495عقبة بن عمرونزل جبريل فأمني فصليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه يحسب بأصابعه خمس صلوات
   سنن ابن ماجه668عقبة بن عمرونزل جبريل فأمني فصليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه يحسب بأصابعه خمس صلوات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 495  
´جبرائیل علیہ السلام کی امامت کا بیان۔`
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز نے عصر میں کچھ تاخیر کر دی، تو عروہ نے ان سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں؟ جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے، اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھائی ۱؎ اس پر عمر بن عبدالعزیز نے کہا: عروہ! جو تم کہہ رہے ہو اسے خوب سوچ سمجھ کر کہو، تو عروہ نے کہا: میں نے بشیر بن ابی مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا ہے وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے ابومسعود سے سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ جبرائیل اترے، اور انہوں نے میری امامت کرائی، تو میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر ان کے ساتھ نماز پڑھی، آپ اپنی انگلیوں پر پانچوں نمازوں کو گن رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 495]
495 ۔ اردو حاشیہ:
➊حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے نماز عصر کو مستحب وقت سے کچھ مؤخر کیا تھا، نہ کہ کل وقت سے۔ اور یہ ولید بن عبدالملک کے دور کی بات ہے جبکہ آپ اس کی طرف سے مدینے کے گورنر مقرر ہوئے تھے۔ حضرت عروہ کا مقصد یہ تھا کہ نماز کا وقت انتہائی اہمیت کا حامل ہے حتیٰ کہ وقت بتلانے کے لیے حضرت جبریل علیہ السلام اترے تھے، لہٰذا نماز کی ادائیگی میں سستی نہیں کرنی چاہیے۔
➋حضرت جبریل علیہ السلام نے دو دن نماز پڑھائی تھی۔ پہلے دن سب نمازیں اول وقت میں اور دوسرے دن آخر وقت میں۔ اس روایت میں اوقات ذکر نہیں کیے گئے کیونکہ مقصد صرف یہ بتلانا تھا کہ جبریل علیہ السلام نے اوقات بتلائے تھے، اوقات کا علم حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کو پہلے سے تھا۔ ان کے بارے میں منقول ہے کہ مذکورہ روایت سننے کے بعد انہوں نے کبھی نماز میں تاخیر نہیں کی۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [ذخیرۃ العقبٰی شرح سنن النسائي: 6؍241۔ 255]
➌امراء اگر کسی خلاف سنت کام کا ارتکاب کریں تو اہل علم کی ذمے داری ہے کہ ان کی اصلاح کریں اور گاہے گاہے انہیں تنبیہ کرتے رہیں۔
➍عالم دین سے مسئلے کی دلیل طلب کی جا سکتی ہے اور عالم کو چاہیے کہ وہ خالص کتاب و سنت کے دلائل سے سائل کی تشفی کرائے۔
➎اختلاف کے وقت قرآن و سنت کی طرف رجوع کیا جائے گا۔
➏خبر واحد حجت ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 495   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث668  
´اوقات نماز کا بیان۔`
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ وہ عمر بن عبدالعزیز کے گدوں پہ بیٹھے ہوئے تھے، اس وقت عمر بن عبدالعزیز مدینہ منورہ کے امیر تھے، اور ان کے ساتھ عروہ بن زبیر بھی تھے، عمر بن عبدالعزیز نے عصر کی نماز میں کچھ دیر کر دی تو ان سے عروہ نے کہا: سنیے! جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت فرمائی، تو ان سے عمر بن عبدالعزیز نے کہا: عروہ! جو کچھ کہہ رہے ہو سوچ سمجھ کر کہو؟ اس پر عروہ نے کہا کہ میں نے بشیر بن ابی مسعود کو کہتے سنا کہ میں نے اپنے والد ابی مسعود رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الصلاة/حدیث: 668]
اردو حاشہ:
(1)
قرآن مجید میں نماز کو وقت پر پڑھنے کا حکم ہے جیسے کہ ارشاد ہے کہ ﴿إِنَّ الصَّلَاةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا﴾  (النساء: 4؍103)
 مومنون پر مقرره اوقات میں نماز ادا کرنا فرض ہے۔
اس کی وضاحت بھی وحی کے ساتھ عملی طور پر کی گئی۔

(2)
اوقات نماز کی تعیین کے لیے جبرئیل علیہ السلام کا ہر نماز کے وقت نازل ہونا نماز کی اور خصوصاً نماز با جماعت کی اہمیت بھی واضح كرتا ہے۔

(3)
اسلامی معاشرے میں بڑے سے بڑا عہدے دار تنقید سے بالا تر نہیں لیکن تنقید کرتے وقت ادب واحترام کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔

(4)
اگرمسئلہ واضح نہ ہوتو مسئلہ بتانے والے سے وضاحت طلب کی جاسکتی ہے۔
یہ احترام کے منافی نہیں۔

(5)
اگر کوئی شخص حدیث سن کر کسی اشکال کی وجہ سے اسے تسلیم کرنے میں توقف کرے تو اسے حدیث کا منکر قرار نہیں دینا چاہیے بلکہ اس کے اشکال کو دور کرنے کی کوشش کی جائے۔

(6)
حدیث کی سندیں بیان کرنے کا سلسلہ تابعین کے دور سے ہی شروع ہوگیا تھا۔
جس کے نتیجے میں صحیح اور ضعیف احا دیث میں امتیاز کرنا آسان ہوگیا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 668   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4007  
4007. امام زہری بیان کرتے ہیں کہ میں نے عروہ بن زبیر سے سنا جبکہ وہ حضرت عمر بن عبدالعزیز ؓ کے دورِ خلافت میں ان سے بیان کر رہے تھے کہ ایک دن حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ نے نماز عصر تاخیر سے پڑھی جبکہ وہ کوفہ کے گورنر تھے۔ ابو مسعود عقبہ بن عمرو انصاری ؓ نے ان کے پاس جا کر انہیں کہا۔ وہ زید بن حسن کے نانا اور بدر میں شریک تھے۔ آپ جانتے ہیں کہ حضرت جبریل ؑ نازل ہوئے اور نماز پڑھی تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے مطابق پانچ نمازیں ادا کیں۔ پھر آپ نے فرمایا: مجھے اس طرح حکم ملا ہے۔ بشیر بن ابو مسعود بھی اپنے والد سے یہ حدیث اسی طرح بیان کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4007]
حدیث حاشیہ:
ابومسعود ؓ کی بیٹی ام بشر پہلے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل کو منسوب تھیں۔
بعد میں حضرت حسن ؓ نے ان سے نکاح کرلیا اور ان کے بطن سے حضرت زید بن حسن ؓ پیدا ہوئے۔
ابومسعود ؓ بدری تھے۔
یہی با ب سے وجہ مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4007   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.