الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
49. بَابُ أَيْنَ رَكَزَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّايَةَ يَوْمَ الْفَتْحِ:
49. باب: فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جھنڈا کہاں گاڑا تھا؟
(49) Chapter. Where did the Prophet fix the flag on the day of the conquest of Makkah?
حدیث نمبر: 4288
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني إسحاق، حدثنا عبد الصمد، قال: حدثني ابي، حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما:" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم مكة ابى ان يدخل البيت وفيه الآلهة، فامر بها، فاخرجت، فاخرج صورة إبراهيم وإسماعيل في ايديهما من الازلام، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قاتلهم الله، لقد علموا ما استقسما بها قط"، ثم دخل البيت فكبر في نواحي البيت، وخرج ولم يصل فيه".تابعه معمر، عن ايوب، وقال وهيب: حدثنا ايوب، عن عكرمة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَبَى أَنْ يَدْخُلَ الْبَيْتَ وَفِيهِ الْآلِهَةُ، فَأَمَرَ بِهَا، فَأُخْرِجَتْ، فَأُخْرِجَ صُورَةُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ فِي أَيْدِيهِمَا مِنَ الْأَزْلَامِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَاتَلَهُمُ اللَّهُ، لَقَدْ عَلِمُوا مَا اسْتَقْسَمَا بِهَا قَطُّ"، ثُمَّ دَخَلَ الْبَيْتَ فَكَبَّرَ فِي نَوَاحِي الْبَيْتِ، وَخَرَجَ وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ".تَابَعَهُ مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَقَالَ وُهَيْبٌ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ‘ ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو بیت اللہ میں اس وقت تک داخل نہیں ہوئے جب تک اس میں بت موجود رہے بلکہ آپ نے حکم دیا تو بتوں کو باہر نکال دیا گیا۔ انہیں میں ایک تصویر ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی بھی تھی اور ان کے ہاتھوں میں (پانسہ) کے تیر تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ ان مشرکین کا ناس کرے ‘ انہیں خوب معلوم تھا کہ ان بزرگوں نے کبھی پانسہ نہیں پھینکا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے اور اندر چاروں طرف تکبیر کہی پھر باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر نماز نہیں پڑھی تھی۔ عبدالصمد کے ساتھ اس حدیث کو معمر نے بھی ایوب سے روایت کیا اور وہیب بن خالد نے یوں کہا ‘ ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ انہوں نے عکرمہ سے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

Narrated Ibn `Abbas: When Allah's Apostle arrived in Mecca, he refused to enter the Ka`ba while there were idols in it. So he ordered that they be taken out. The pictures of the (Prophets) Abraham and Ishmael, holding arrows of divination in their hands, were carried out. The Prophet said, "May Allah ruin them (i.e. the infidels) for they knew very well that they (i.e. Abraham and Ishmael) never drew lots by these (divination arrows). Then the Prophet entered the Ka`ba and said. "Allahu Akbar" in all its directions and came out and not offer any prayer therein.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 584

   صحيح البخاري3352عبد الله بن عباسقاتلهم الله والله إن استقسما بالأزلام قط
   صحيح البخاري4288عبد الله بن عباسقاتلهم الله لقد علموا ما استقسما بها قط ثم دخل البيت فكبر في نواحي البيت وخرج ولم يصل فيه
   صحيح البخاري1601عبد الله بن عباسقاتلهم الله أما والله لقد علموا أنهما لم يستقسما بها قط فدخل البيت فكبر في نواحيه ولم يصل فيه
   سنن أبي داود2027عبد الله بن عباسقاتلهم الله والله لقد علموا ما استقسما بها قط ثم دخل البيت فكبر في نواحيه وفي زواياه ثم خرج ولم يصل فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2027  
´کعبہ کے اندر نماز کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آئے تو آپ نے کعبہ میں داخل ہونے سے انکار کیا کیونکہ اس میں بت رکھے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ نکال دیئے گئے، اس میں ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی تصویریں بھی تھیں، وہ اپنے ہاتھوں میں فال نکالنے کے تیر لیے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ انہیں ہلاک کرے، اللہ کی قسم انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ ان دونوں (ابراہیم اور اسماعیل) نے کبھی بھی فال نہیں نکالا، وہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2027]
فوائد ومسائل:

پانسے کے تیر یوں تھے کہ لکڑیاں سی ہوتیں۔
اور ان میں سے کچھ پر لکھا ہوتا تھا۔
(افعل) کام کرلو۔
اور کچھ پر لکھا ہوا تھا۔
(لاتفعل) مت کرو۔
اورکچھ خالی ہوتی تھیں۔
لوگ کسی اہم سفر یا کام کے موقع پر مجاور کعبہ کے پاس آتے۔
اور اس سے اپنا کام نہ کرنے یا کرنے کے متعلق پوچھتے تو وہ ان لکڑیوں کو ڈبے میں ڈال کرہلاتا اور کوئی ایک نکال کر جواب دیتا۔
کہ کرو یا نہ کرو۔
اگر خالی تیر نکلتا تودوباہ کرتا حتیٰ کہ کوئی جواب نکل آتا۔
سورۃ المائدہ میں ہے۔
  (وَأَن تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ) (المائدہ۔
3)
  یہ بھی حرام ہے۔
کہ پانسوں سے قسمت معلوم کرو۔
دوسری جگہ فرمایا۔
<قرآن> (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ)(المائدہ۔
90)
  اے ایمان والو! شراب۔
جوا۔
بت۔
پانسے یہ سب ناپاک شیطانی عمل ہیں۔
سو ان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پائو

کعبہ کے اندر نماز پڑھنا حضر ت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان سے ثابت ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریمﷺ کےساتھ نہیں تھے۔
حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک روایت کی بھی نفی ہے۔
مگرحضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان میں اثبات ہے۔
اور حضرت اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نفی کی توجیہ یہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دعا تکبیر میں دیکھا تو خود بھی ایک طرف اسی عمل میں لگ گئے۔
جبکہ رسول اللہ ﷺ نماز پڑھنے لگے۔
اور انہوں نے دھیان نہیں کیا۔
جبکہ بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریمﷺ کے تمام اعمال کا جائزہ لیتے رہے نیز کمرے میں دروازہ بند ہونے کی وجہ سے اندھیرا بھی تھا تو اس لئے بھی صورت حال مخفی رہی۔
واللہ اعلم۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2027   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4288  
4288. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مکہ مکرمہ تشریف لائے تو آپ نے (اس وقت تک) بیت اللہ میں داخل ہونے سے انکار کر دیا جب تک اس میں معبودانِ باطلہ ہیں۔ آپ کے حکم سے ان بتوں کو بیت اللہ سے نکال دیا گیا۔ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل ؑ کی مورتیوں کو نکالا گیا تو ان کے ہاتھوں میں قسمت آزمائی کے تیر تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی ان مشرکین کو ہلاک کرے! یہ خوب جانتے تھے کہ ان دونوں حضرات نے ان تیروں سے کبھی قسمت آزمائی نہیں کی۔ اس کے بعد آپ بیت اللہ میں داخل ہوئے اور اس کے اطراف میں نعرہ تکبیر بلند کیا، پھر باہر تشریف لائے اور نماز نہیں پڑھی۔ معمر نے ایوب سے روایت کرنے میں عبدالصمد کی متابعت کی۔ وہیب نے کہا: ایوب نے عکرمہ کے ذریعے سے نبی ﷺ سے روایت بیان کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4288]
حدیث حاشیہ:

بیت اللہ کے اندر حضرت ابراہیم ؑ، حضرت اسماعیل ؑ، حضرت عیسیٰ ؑ اور حضرت مریم ؑ کی تصاویر تھیں جبکہ بیت اللہ کےباہر بے شمار مجسمے نصب تھے۔
رسول اللہ ﷺ اپنی کمان کے کنارے سے اشارہ کرتے تو بت گرجاتے تو حتی کہ تمام مجسمے زمین بوس ہوگئے۔

رسول اللہ ﷺ وادی بطحاء میں تھے کہ آپ نے حضرت عمر ؓ کو حکم دیا کہ وہ بیت اللہ جائیں اور وہاں جو بھی تصویر ہواسے مٹادیں، جب تک ان تصویروں کو ختم نہیں کیا گیا رسول اللہ ﷺ بیت اللہ میں داخل نہیں ہوئے، چنانچہ حضرت عمر ؓ نے ان تصویروں کو مٹانے کا فریضہ سرانجام دیا۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4156، وفتح الباري: 22/8۔
)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4288   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.