صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
54. بَابٌ:
54. باب:۔۔۔
(54) Chapter.
حدیث نمبر: 4311
Save to word مکررات اعراب English
حدثني إسحاق بن يزيد، حدثنا يحيى بن حمزة، قال: حدثني ابو عمرو الاوزاعي، عن عبدة بن ابي لبابة، عن مجاهد بن جبر المكي، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، كان يقول:" لا هجرة بعد الفتح".حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ الْمَكِّيِّ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَقُولُ:" لَا هِجْرَةَ بَعْدَ الْفَتْحِ".
مجھ سے اسحاق بن یزید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوعمرو اوزاعی نے بیان کیا، ان سے عبدہ بن ابی لبابہ نے، ان سے مجاہد بن جبر مکی نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ فتح مکہ کے بعد ہجرت باقی نہیں رہی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Mujahid bin Jabr: `Abdullah bin `Umar used to say, "There is no migration after the Conquest (of Mecca).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 601


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4311 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4311  
حدیث حاشیہ:
یہ حکم مدنی ہجرت کی بابت ہے۔
اگر اہل اسلام کیلئے کسی بھی علاقہ میں مکہ جیسے حالات پیدا ہوجائیں تو دار الامان کی طرف وہ اب بھی ہجرت کر سکتے ہیں۔
جس سے ان کو یقینا ہجرت کا ثواب مل سکتا ہے مگر إنما الأعمالُ بالنیاتِ کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4311   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4311  
حدیث حاشیہ:

اس ہجرت سے مراد خاص ہجرت ہے جو فتح مکہ سے پہلے تھی خواہ حبشہ کی طرف ہویا مدینہ طیبہ کی طرف، فتح مکہ کے بعد جب مکہ مکرمہ دارالاسلام بن گیا تو اب یہاں سے ہجرت کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔

حدیث کے الفاظ اگرچہ عام ہیں لیکن اس سے خاص ہجرت مراد ہے۔
ہاں اگر کوئی ایسا دارالحرب ہے جس میں شعائر اسلام کی صحیح طور پر ادائیگی نہیں ہوتی بلکہ ان پر عمل کرنے سے روکا جاتا ہو تو اس وقت وہاں سے ہجرت کرنا ضروری ہوگا۔
اگر شعائر اسلام کماحقہ ادانہ ہوتے ہوں اور اہل اسلام کو مجبورنہ کیا جاتا ہو تو ایسے حالات میں ہجرت مستحب ہے۔
بہرحال مذکورہ احادیث میں ہجرت مکہ مراد ہے مطلق ہجرت کی نفی نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4311   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.