الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
55. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَيَوْمَ حُنَيْنٍ إِذْ أَعْجَبَتْكُمْ كَثْرَتُكُمْ فَلَمْ تُغْنِ عَنْكُمْ شَيْئًا وَضَاقَتْ عَلَيْكُمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ثُمَّ وَلَّيْتُمْ مُدْبِرِينَ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ} إِلَى قَوْلِهِ: {غَفُورٌ رَحِيمٌ} :
55. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم‏» تک۔
(55) Chapter. The Statement of Allah: (“Truly, Allah has given you victory on many battlefields), and on the day of Hunain (battle) when you rejoiced at your great number… (up to)… Oft-Forgiving, Most Merciful.” (V.9:22-27)
حدیث نمبر: 4320
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، ان عمر، قال: يا رسول الله. ح حدثني محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" لما قفلنا من حنين سال عمر النبي صلى الله عليه وسلم عن نذر كان نذره في الجاهلية اعتكاف، فامره النبي صلى الله عليه وسلم بوفائه"، وقال بعضهم: حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، ورواه جرير بن حازم، وحماد بن سلمة، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عُمَرَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ. ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَمَّا قَفَلْنَا مِنْ حُنَيْنٍ سَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَذْرٍ كَانَ نَذَرَهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ اعْتِكَافٍ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَفَائِهِ"، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَاهُ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب ہم غزوہ حنین سے واپس ہو رہے تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی ایک نذر کے متعلق پوچھا جو انہوں نے زمانہ جاہلیت میں اعتکاف کی مانی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسے پوری کرنے کا حکم دیا اور بعض (احمد بن عبدہ ضبی) نے حماد سے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے۔ اور اس روایت کو جریر بن حازم اور حماد بن سلمہ نے ایوب سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔

Narrated Ibn `Umar: When we returned from (the battle of) Hunain, `Umar asked the Prophet about a vow which he had made during the Pre-lslamic period of Ignorance that he would perform I`tikaf. The Prophet ordered him to fulfill his vow.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 609

   صحيح البخاري6697عبد الله بن عمرأوف بنذرك
   صحيح البخاري4320عبد الله بن عمرسأل عمر النبي عن نذر كان نذره في الجاهلية اعتكاف فأمره النبي بوفائه
   صحيح البخاري2043عبد الله بن عمرأوف بنذرك
   صحيح البخاري2042عبد الله بن عمرأوف نذرك
   صحيح البخاري2032عبد الله بن عمرنذرت في الجاهلية أن أعتكف ليلة في المسجد الحرام قال فأوف بنذرك
   صحيح مسلم4294عبد الله بن عمرنذرت في الجاهلية أن أعتكف يوما في المسجد الحرام فكيف ترى قال اذهب فاعتكف يوما أعطاه جارية من الخمس فلما أعتق رسول الله سبايا الناس سمع عمر بن الخطاب أصواتهم يقولون أعتقنا رسول الله صلى الله
   صحيح مسلم4292عبد الله بن عمرنذرت في الجاهلية أن أعتكف ليلة في المسجد الحرام قال فأوف بنذرك
   جامع الترمذي1539عبد الله بن عمرأوف بنذرك
   سنن أبي داود2474عبد الله بن عمراعتكف وصم بينما هو معتكف إذ كبر الناس فقال ما هذا يا عبد الله قال سبي هوازن أعتقهم النبي قال وتلك الجارية فأرسلها معهم
   سنن أبي داود3325عبد الله بن عمرأوف بنذرك
   سنن النسائى الصغرى3853عبد الله بن عمرجعل عليه يوما يعتكفه في الجاهلية فسأل رسول الله عن ذلك فأمره أن يعتكفه
   سنن النسائى الصغرى3852عبد الله بن عمرعلى عمر نذر في اعتكاف ليلة في المسجد الحرام فسأل رسول الله عن ذلك فأمره أن يعتكف
   سنن النسائى الصغرى3851عبد الله بن عمرعليه ليلة نذر في الجاهلية يعتكفها فسأل رسول الله فأمره أن يعتكف
   سنن ابن ماجه1772عبد الله بن عمرعليه نذر ليلة في الجاهلية يعتكفها فسأل النبي فأمره أن يعتكف
   سنن ابن ماجه2129عبد الله بن عمرنذرت نذرا في الجاهلية فسألت النبي بعدما أسلمت فأمرني أن أوفي بنذري
   بلوغ المرام1187عبد الله بن عمر فأوف بنذرك
   مسندالحميدي708عبد الله بن عمرفأمره أن يعتكف ليلة ويفي بنذره

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1772  
´ایک دن یا ایک رات کے اعتکاف کا حکم۔`
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانہ میں ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اعتکاف کرنے کا حکم دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1772]
اردو حاشہ:
فوائد  وم مسائل:

(1)
اعتکاف ایک دن یا ایک رات بھی ہو سکتا ہے۔

(2)
اگر کوئی شخص اسلام قبول کرنے سے پہلے کسی نیک کام کا ارادہ کرے تو اسلام قبول کرنے کے بعد وہ کام کر لینا چاہیے البتہ اگر کسی غیر شرعی کام کا ارادہ کیا ہو تو اسے پورا نہیں کرنا چاہیے۔

(3)
اللہ کے لئے نذر ماننا عبادت ہے لہٰذا ایسی نذر پوری کرنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1772   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1187  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت کے زمانہ میں نذر مانی تھی کہ میں مسجد الحرام میں ایک رات اعتکاف کروں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اپنی نذر کو پورا کرو۔ (بخاری ومسلم) اور بخاری نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے۔ پھر انہوں نے ایک رات اعتکاف کیا۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1187»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الاعتكاف، باب الاعتكاف ليلًا، حديث:2032، ومسلم، الأيمان، باب نذر الكافر وما يفعل فيه إذا أسلم، حديث:1656.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کافر نے حالت کفر میں جو نذر مانی ہو‘ اسلام لانے کے بعد اسے پورا کرنا ضروری ہے بشرطیکہ غیر شرعی نہ ہو۔
امام بخاری‘ امام ابن جریر رحمہم اللہ اور شوافع کی ایک جماعت کی رائے یہی ہے مگر جمہور کے نزدیک کافر کی نذر منعقد ہی نہیں ہوتی تو پوری کرنے کا کیا سوال‘ اس لیے انھوں نے اس حدیث کو استحباب پر محمول کیا ہے۔
بہرحال حدیث کے ظاہر سے پہلی رائے کی تائید ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1187   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1539  
´نذر پوری کرنے کا بیان۔`
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ ایک رات مسجد الحرام میں اعتکاف کروں گا، (تو اس کا حکم بتائیں؟) آپ نے فرمایا: اپنی نذر پوری کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1539]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک رات کے لیے مسجد حرام میں اعتکاف کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1539   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2474  
´اعتکاف کرنے والا مریض کی عیادت کر سکتا ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے زمانہ جاہلیت میں اپنے اوپر کعبہ کے پاس ایک دن اور ایک رات کے اعتکاف کی نذر مانی تھی تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اعتکاف کرو اور روزہ رکھو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2474]
فوائد ومسائل:
اس روایت میں دن کا ذکر اور روزہ بھی رکھو کا بیان صحیح نہیں ہے۔
کیونکہ یہ روایت صحیح بخاری میں ہے، اس میں دن کا اور روزہ رکھنے کے حکم کا ذکر نہیں ہے۔
(صحيح البخاري‘ الاعتكاف‘ حديث: 2033) بہرحال نیکی کے کام کی نذر خواہ جاہلیت کے دور میں مانی گئی ہو، پوری کرنی چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2474   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4320  
4320. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب ہم غزوہ حنین سے واپس آئے تو حضرت عمر ؓ نے نبی ﷺ سے اپنی ایک نذر کے متعلق پوچھا جو انہوں نے اعتکاف کے متعلق زمانہ جاہلیت میں مانی تھی۔ نبی ﷺ نے انہیں اپنی نذر پوری کرنے کا حکم دیا۔ اس روایت کو کچھ حضرات نے حماد سے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے۔ اور اس روایت کو جریر بن حازم اور حماد بن سلمہ نے بھی ایوب سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر ؓ نے اور انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4320]
حدیث حاشیہ:
حضرت نافع بن سمر جلیس حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کے آزاد کردہ ہیں۔
حدیث کے فن میں سند اور حجت ہیں۔
امام مالک فرماتے ہیں کہ جب بھی میں نافع سے ابن عمرؓ کی حدیث سن لیتا ہوں تو پھر کسی اور راوی سے سننے کی مجھے ضرورت نہیں رہتی۔
118 ھ میں وفات پائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4320   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4320  
4320. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب ہم غزوہ حنین سے واپس آئے تو حضرت عمر ؓ نے نبی ﷺ سے اپنی ایک نذر کے متعلق پوچھا جو انہوں نے اعتکاف کے متعلق زمانہ جاہلیت میں مانی تھی۔ نبی ﷺ نے انہیں اپنی نذر پوری کرنے کا حکم دیا۔ اس روایت کو کچھ حضرات نے حماد سے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر ؓ نے۔ اور اس روایت کو جریر بن حازم اور حماد بن سلمہ نے بھی ایوب سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر ؓ نے اور انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4320]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ نے جعرانہ سے عمرے کا احرام باندھا تو حضرت عمر ؓ کو بھی اپنی دور جاہلیت کی نذر کا خیال آیا تو اس کے متعلق سوال کیا چنانچہ اس کی تفصیل درج ذیل روایت میں ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ طائف سے واپس جعرانہ آئے تو حضرت عمر ؓ نے عرض کی:
اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میں نے دور جاہلیت میں نذر مانی تھی کہ مسجد حرام میں ایک دن کا اعتکاف کروں گا، اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جائیں اور ایک دن مسجد احرام میں اعتکاف کرلیں۔
" حضرت ابن عمر ؓ نے مزید فرمایا:
رسول اللہ ﷺ نے خمس سے حضرت عمر ؓ کو ایک لونڈی دی تھی جب رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو آزاد کردیا تو حضرت عمر ؓ نے ان کا شور و غل سنا کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں آزاد کردیا ہے حضرت عمر ؓ نے ابن عمر ؓ سے فرمایا:
جاؤ اور اس لونڈی کو بھی آزاد کردو۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 4294۔
(1656)
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں۔
کہ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ امام بخاری ؒ نے کس بنا پر مذکورہ حدیث کو غزوہ حنین میں بیان کیا ہے کیونکہ اس میں غزوہ حنین سے ملنے والی ایک لونڈی کا ذکر ہے جسے عمر فاروق ؒ نے آزاد کردیا تھا واللہ اعلم۔
(فتح الباري: 45/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4320   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.