الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
62. بَابُ بَعْثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ- عَلَيْهِ السَّلاَمُ- وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى الْيَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ:
62. باب: حجۃ الوداع سے پہلے علی بن ابی طالب اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کو یمن بھیجنا۔
(62) Chapter. The sending Ali bin Abi Talib and Khalid bin Al-Walid Yemen before Hajjat-al-Wada’.
حدیث نمبر: 4353
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، عن حميد الطويل، حدثنا بكر، انه ذكر لابن عمر، ان انسا حدثهم: ان النبي صلى الله عليه وسلم اهل بعمرة وحجة، فقال اهل النبي صلى الله عليه وسلم بالحج واهللنا به معه، فلما قدمنا مكة قال:" من لم يكن معه هدي فليجعلها عمرة"، وكان مع النبي صلى الله عليه وسلم هدي، فقدم علينا علي بن ابي طالب من اليمن حاجا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" بم اهللت، فإن معنا اهلك؟" قال: اهللت بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فامسك، فإن معنا هديا".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، أَنَّهُ ذَكَرَ لِابْنِ عُمَرَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ وَأَهْلَلْنَا بِهِ مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ:" مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً"، وَكَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيٌ، فَقَدِمَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنْ الْيَمَنِ حَاجًّا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَ أَهْلَلْتَ، فَإِنَّ مَعَنَا أَهْلَكَ؟" قَالَ: أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَأَمْسِكْ، فَإِنَّ مَعَنَا هَدْيًا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے، کہا ہم سے بکر بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ذکر کیا کہ انس رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ حج ہی کا احرام باندھا تھا۔ پھر ہم جب مکہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کر لے (اور طواف اور سعی کر کے احرام کھول دے) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قربانی کا جانور تھا۔ پھر علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یمن سے لوٹ کر حج کا احرام باندھ کر آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم نے کس طرح احرام باندھا ہے؟ ہمارے ساتھ تمہاری زوجہ فاطمہ بھی ہیں۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسی طرح کا احرام باندھا ہے جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اپنے احرام پر قائم رہو، کیونکہ ہمارے ساتھ قربانی کا جانور ہے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet assumed the state of Ihram for Umra and Hajj, and we to assumed it for Hajj with him. When we arrived at Mecca, the Prophet said, "Whoever does not possess a Hadi should regard his Ihram for Umra only." The Prophet had a Hadi with him. `Ali bin Abi Talib came to us from Yemen with the intention of performing Hajj. The Prophet said (to him), "With what intention have you assumed the Ihram, for your wife is with us?" `Ali said, "I assumed the lhram with the same intention as that of the Prophet ." The Prophet said, "Keep on the state of lhram, as we have got the Hadi."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 640


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4353  
4353. بکر بن عبداللہ بصری سے روایت ہے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے ذکر کیا تھا کہ حضرت انس ؓ نے ہم سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا۔ حضرت ابن عمر ؓ نے فرمایا: نبی ﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا اور ہم نے بھی آپ کے ہمراہ حج کا احرام باندھا تھا۔ جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تو آپ نے فرمای: جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنے حج کے احرام کو عمرے کے احرام میں تبدیل کر لے۔ چونکہ نبی ﷺ کے ساتھ قربانی کا جانور تھا اور حضرت علی بن ابی طالب ؓ بھی یمن سے حج کے ارادے سے آئے تھے تو نبی ﷺ نے ان سے پوچھا: احرام باندھتے وقت تم نے کیا نیت کی تھی؟ تمہاری بیوی ہمارے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کے احرام کے مطابق اپنے احرام کی نیت کی تھی۔ آپ نے فرمایا: پھر تم اس احرام پر قائم رہو کیونکہ ہمارے ساتھ قربانی کا جانور ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4353]
حدیث حاشیہ:

حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ بھی یمن سے بغرض حج آئے تھے لیکن ان کے ساتھ قربانی کے جانورنہیں تھے، اس لیے انھیں رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ تم عمرہ کرکے احرام کھول دو لیکن حضرت علی ؓ جب یمن سے آئے تو ان کے ساتھ قربانی کے جانور تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انھیں اپنے احرام پرباقی رہنے کا حکم دیا۔

ان احادیث میں حضرت علی ؓ کے یمن جانے کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے ان روایات کو بیان کیا ہے۔
اس کے علاوہ حج کے مسائل بھی ان سے ثابت ہوئے ہیں جو کتاب الحج میں بیان ہوچکے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4353   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.