الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
67. بَابُ الْمُرُورِ فِي الْمَسْجِدِ:
67. باب: مسجد میں تیر وغیرہ لے کر گزرنا۔
(67) Chapter. Passing through a mosque (is permissible).
حدیث نمبر: 452
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا عبد الواحد، قال: حدثنا ابو بردة بن عبد الله، قال: سمعت ابا بردة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من مر في شيء من مساجدنا او اسواقنا بنبل فلياخذ على نصالها، لا يعقر بكفه مسلما".حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ مَرَّ فِي شَيْءٍ مِنْ مَسَاجِدِنَا أَوْ أَسْوَاقِنَا بِنَبْلٍ فَلْيَأْخُذْ عَلَى نِصَالِهَا، لَا يَعْقِرْ بِكَفِّهِ مُسْلِمًا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے کہ کہا ہم سے ابوبردہ بن عبداللہ نے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے والد (ابوموسیٰ اشعری صحابی) سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص ہماری مساجد یا ہمارے بازاروں میں تیر لیے ہوئے چلے تو ان کے پھل تھامے رہے، ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں سے کسی مسلمان کو زخمی کر دے۔

Narrated Abu Burda bin `Abdullah: (on the authority of his father) The Prophet said, "Whoever passes through our mosques or markets with arrows should hold them by their heads lest he should injure a Muslim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 443

   صحيح البخاري452عبد الله بن قيسمن مر في شيء من مساجدنا أو أسواقنا بنبل فليأخذ على نصالها لا يعقر بكفه مسلما
   صحيح البخاري7075عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها أو قال فليقبض بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها شيء
   صحيح مسلم6665عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مجلس أو سوق وبيده نبل فليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها ثم ليأخذ بنصالها
   صحيح مسلم6665عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين منها بشيء أو قال ليقبض على نصالها
   سنن أبي داود2587عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها أو قال فليقبض كفه أو قال فليقبض بكفه أن يصيب أحدا من المسلمين
   سنن ابن ماجه3778عبد الله بن قيسإذا مر أحدكم في مسجدنا أو في سوقنا ومعه نبل فليمسك على نصالها بكفه أن تصيب أحدا من المسلمين بشيء أو فليقبض على نصالها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2587  
´تیر لے کر مسجد میں جانے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص ہماری مسجد یا ہمارے بازار سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہو تو اس کی نوک کو پکڑ لے یا فرمایا: مٹھی میں دبائے رہے، یا یوں کہا کہ: اسے اپنی مٹھی سے دبائے رہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلمانوں میں سے کسی کو لگ جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2587]
فوائد ومسائل:

صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا۔
بلکہ ہر مفید چیز صدقہ کی جا سکتی ہے۔
تیر یا جہاد میں کام آنے والا اسلحہ بھی بطور صدقہ تقسیم کیا جا سکتا ہے۔


تیز دھاردار اور دیگر اسلحہ جات کی نقل وحمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔
ایسا نہ ہو کہ غفلت اور غلطی سے کسی مسلمان کو لگ جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2587   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:452  
452. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: جو شخص ہماری مسجدوں یا ہمارے بازاروں سے تیر لے کر گزرے تو اسے چاہئے کہ ان کے پیکان ہاتھ میں پکڑ لے مبادا اس کے ہاتھ سے کسی مسلمان کو زخم لگ جائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:452]
حدیث حاشیہ:
مسلمان کی عزت وحرمت بہرحال مقدم ہے اور مسلمان کے خون کی اللہ کے ہاں بڑی قدروقیمت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو حکم دیاگیا کہ جب وہ مسجد یا بازار آئیں تو برہنہ ہتھیار لے نہ نکلیں۔
ایک روایت میں ہے:
رسول اللہ ﷺ نے اس جملے کوتین بار دہرایا کہ وہ اس کے پیکان پکڑ لے۔
(فتح الباري: 708/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 452   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.