صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ: {وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلاَ أَبْصَارُكُمْ وَلاَ جُلُودُكُمْ وَلَكِنْ ظَنَنْتُمْ أَنَّ اللَّهَ لاَ يَعْلَمُ كَثِيرًا مِمَّا تَعْمَلُونَ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”اور تم اس بات سے اپنے کو چھپا ہی نہیں سکتے تھے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری جلدیں گواہی دیں گی، بلکہ تمہیں تو یہ خیال تھا کہ اللہ کو بہت سی ان چیزوں کی خبر ہی نہیں ہے جنہیں تم کرتے رہے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “And you have not been hiding yourself (in the world), lest your ears, and your eyes, and your skins should testify against you...” (V.41:22)
حدیث نمبر: 4816
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا يزيد بن زريع، عن روح بن القاسم، عن منصور، عن مجاهد، عن ابي معمر، عن ابن مسعود، وما كنتم تستترون ان يشهد عليكم سمعكم ولا ابصاركم سورة فصلت آية 22 الآية، قال:" كان رجلان من قريش وختن لهما من ثقيف او رجلان من ثقيف وختن لهما من قريش في بيت، فقال بعضهم لبعض: اترون ان الله يسمع حديثنا، قال بعضهم: يسمع بعضه، وقال بعضهم: لئن كان يسمع بعضه لقد يسمع كله، فانزلت: وما كنتم تستترون ان يشهد عليكم سمعكم ولا ابصاركم سورة فصلت آية 22 الآية".حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ رَوْحِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ سورة فصلت آية 22 الْآيَةَ، قَالَ:" كَانَ رَجُلَانِ مِنْ قُرَيْشٍ وَخَتَنٌ لَهُمَا مِنْ ثَقِيفَ أَوْ رَجُلَانِ مِنْ ثَقِيفَ وَخَتَنٌ لَهُمَا مِنْ قُرَيْشٍ فِي بَيْتٍ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَتُرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ يَسْمَعُ حَدِيثَنَا، قَالَ بَعْضُهُمْ: يَسْمَعُ بَعْضَهُ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَئِنْ كَانَ يَسْمَعُ بَعْضَهُ لَقَدْ يَسْمَعُ كُلَّهُ، فَأُنْزِلَتْ: وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلا أَبْصَارُكُمْ سورة فصلت آية 22 الْآيَةَ".
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے روح بن قاسم نے، ان سے مجاہد نے، ان سے ابومعمر نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے آیت «وما كنتم تستترون أن يشهد،‏‏‏‏ عليكم سمعكم‏» اور تم اس بات سے اپنے کو چھپا نہیں سکتے تھے کہ تمہارے کان گواہی دیں گے۔ الخ کے متعلق کہا کہ قریش کے دو آدمی اور بیوی کی طرف سے ان کے قبیلہ ثقیب کا کوئی رشتہ دار یا ثقیف کے دو افراد تھے اور بیوی کی طرف قریش کا کوئی رشتہ دار، یہ خانہ کعبہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ان میں سے بعض نے کہا کہ کیا تمہارا خیال ہے کہ اللہ تعالیٰ ہماری باتیں سنتا ہو گا ایک نے کہا کہ بعض باتیں سنتا ہے۔ دوسرے نے کہا کہ اگر بعض باتیں سن سکتا ہے تو سب سنتا ہو گا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما كنتم تستترون أن يشهد عليكم سمعكم ولا أبصاركم‏» اور تم اس بات سے اپنے کو چھپا ہی نہیں سکتے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں گواہی دیں گی۔ آخر آیت «وذلكم ظنكم‏» تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Mas`ud: (regarding) the Verse: 'And you have not been screening against yourself lest your ears, and your eyes and your skins should testify against you..' (41.22) While two persons from Quraish and their brotherin- law from Thaqif (or two persons from Thaqif and their brother-in-law from Quraish) were in a house, they said to each other, "Do you think that Allah hears our talks?" Some said, "He hears a portion thereof" Others said, "If He can hear a portion of it, He can hear all of it." Then the following Verse was revealed: 'And you have not been screening against yourself lest your ears, and your eyes and your skins should testify against you...' (41.22)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 340


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4816 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4816  
حدیث حاشیہ:

انسان اگرچھپ کر کوئی گناہ کرنا چاہے تو دوسرے لوگوں سے توچھپا سکتا ہے مگر وہ اپنے اعضاء سے کیسے چھپائے، وہ تو اس کے آلہ کار ہیں۔
جب کسی کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے کان، آنکھ، ہاتھ، پاؤں حتی کہ بدن کی کھال اور بال سب ہمارے نہیں بلکہ سرکاری گواہ ہیں کہ جب ان اعضاء سے ہمارے اعمال کے متعلق پوچھا جائے گا تو ساری باتیں بتا دیں گےتو پھر چھپ چھپا کر گناہ کرنے کا کوئی راستہ ہی نہیں رہتا۔
اس رسوائی سے بچنے کا اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ گناہ کو ہی چھوڑ دیا جائے۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ کہ قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھنے والا عبد یالیل بن عمرو تھا اور دوقریشی امیہ بن خلف کے بیٹے صفوان اور ربیعہ تھے۔
ایک قول یہ بھی نقل کیا ہے کہ قریش سے صفوان بن امیہ تھا اور قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھنے والے دو شخص عمرو کے بیٹے ربیعہ اور حبیب تھے۔
(فتح الباري: 714/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4816   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.