الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
49. بَابُ ضَرْبِ الدُّفِّ فِي النِّكَاحِ وَالْوَلِيمَةِ:
49. باب: نکاح اور ولیمہ کی دعوت میں دف بجانا۔
(49) Chapter. Beating the tambourine during the Nikah (marriage ceremony) and the Walima (wedding banquet).
حدیث نمبر: 5147
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا خالد بن ذكوان، قال: قالت الربيع بنت معوذ بن عفراء:" جاء النبي صلى الله عليه وسلم، فدخل حين بني علي، فجلس على فراشي كمجلسك مني، فجعلت جويريات لنا يضربن بالدف ويندبن من قتل من آبائي يوم بدر، إذ قالت إحداهن: وفينا نبي يعلم ما في غد، فقال: دعي هذه، وقولي بالذي كنت تقولين".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، قَالَ: قَالَتْ الرُّبَيِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ:" جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ حِينَ بُنِيَ عَلَيَّ، فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ مِنِّي، فَجَعَلَتْ جُوَيْرِيَاتٌ لَنَا يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ وَيَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ، إِذْ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ، فَقَالَ: دَعِي هَذِهِ، وَقُولِي بِالَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا، کہ ربیع بنت معوذ ابن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور جب میں دلہن بنا کر بٹھائی گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے اسی طرح جیسے تم اس وقت میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو۔ پھر ہمارے یہاں کی کچھ لڑکیاں دف بجانے لگیں اور میرے باپ اور چچا جو جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے، ان کا مرثیہ پڑھنے لگیں۔ اتنے میں، ان میں سے ایک لڑکی نے پڑھا، اور ہم میں ایک نبی ہے جو ان باتوں کی خبر رکھتے ہے جو کچھ کل ہونے والی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چھوڑ دو۔ اس کے سوا جو کچھ تم پڑھ رہی تھیں وہ پڑھو۔

Narrated Ar-Rabi`: (the daughter of Muawwidh bin Afra) After the consummation of my marriage, the Prophet came and sat on my bed as far from me as you are sitting now, and our little girls started beating the tambourines and reciting elegiac verses mourning my father who had been killed in the battle of Badr. One of them said, "Among us is a Prophet who knows what will happen tomorrow." On that the Prophet said, "Leave this (saying) and keep on saying the verses which you had been saying before."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 77

   صحيح البخاري4001ربيع بنت معوذوفينا نبي يعلم ما في غد فقال النبي لا تقولي هكذا وقولي ما كنت تقولين
   صحيح البخاري5147ربيع بنت معوذدعي هذه وقولي بالذي كنت تقولين
   جامع الترمذي1090ربيع بنت معوذاسكتي عن هذه وقولي الذي كنت تقولين قبلها
   سنن أبي داود4922ربيع بنت معوذدعي هذه وقولي الذي كنت تقولين
   سنن ابن ماجه1897ربيع بنت معوذأما هذا فلا تقولوه ما يعلم ما في غد إلا الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1897  
´(شادی بیاہ میں) گانے اور دف بجانے کا بیان۔`
ابوالحسین خالد مدنی کہتے ہیں کہ ہم عاشورہ کے دن مدینہ میں تھے، لڑکیاں دف بجا رہی تھیں اور گا رہی تھیں، پھر ہم ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، ان سے یہ بیان کیا تو انہوں نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری شادی کے دن صبح میں آئے، اس وقت میرے پاس دو لڑکیاں گا رہی تھیں، اور بدر کے دن شہید ہونے والے اپنے آباء و اجداد کا ذکر کر رہی تھیں، گانے میں جو باتیں وہ کہہ رہی تھیں ان میں یہ بات بھی تھی: «وفينا نبي يعلم ما في غد» ہم میں مستقبل کی خبر رکھنے والے نبی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا مت کہو، اس لیے کہ کل کی با۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1897]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عاشورا دس محرم کو کہتے ہیں۔
اس دن حضرت موسیٰ اور ان کی قوم کو فرعونیوں کے ظلم و ستم سے نجات ملی تھی اور کافر سمندر میں ڈوب مرے تھے، اس لیے اس دن یہودی خوشی مناتے اور شکرانے کے طور پر روزہ رکھتے تھے۔ (سنن ابن ماجة، حدیث: 1734)
رسول اللہ ﷺ نے بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا اور ممکن ہے خوشی کا اظہار بھی کیا ہو۔
بعد میں عاشورا کے روزے کا وجوب منسوخ ہو گیا اور خوشی کے لیے عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن مقرر ہو گئے۔
اب ہمارے لیے یہی حکم ہے کہ عاشورا کا روزہ رکھیں اور اس کے ساتھ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھیں تاکہ یہودیوں سے مشابہت نہ رہے۔

(2)
حضرت ربیع کی شادی کا واقعہ پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے کا ہو گا اس لیے رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں تشریف لے گئے۔
ورنہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد صحابیات رضی اللہ عنہن رسول اللہ ﷺ سے بھی پردہ کرتی تھیں۔
نبی ﷺ ان سے بیعت بھی پردے کے پیچھے سے زبانی اقرار کے ساتھ لیتے تھے۔ (صحیح البخاري، الشروط، باب ما یجوز من الشروط فی الإسلام والأحکام والمبایعة، حدیث: 2713)

(3)
شادی کے موقع پر چھوٹی بچیوں کا گیت گانا اور دف بجانا جائز ہے۔

(4)
بزرگوں کو چاہیے کہ خوشی کے موقع پر بچوں اور بچیوں کو جائز حد تک تفریحی مشاغل کی اجازت دیں لیکن جب بچے کوئی ناجائز کام کرنے لگیں تو انہیں توجہ دلائیں کہ یہ درست نہیں۔

(5)
رسول اللہ ﷺ کی تعریف اور نعت گوئی ایک مبارک عمل ہے لیکن غلو جائز نہیں۔
بزرگوں کی وہ صفات بیان کرنا جائز ہیں جو ان میں واقعتا موجود ہوں۔
مبالغے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

(6)
نبی ﷺ عالم الغیب نہیں تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1897   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4922  
´گانے کا بیان۔`
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس اس صبح آئے، جس رات میرا شب زفاف ہوا تھا تو آپ میرے بستر پر ایسے بیٹھ گئے جیسے تم (خالد بن ذکوان) بیٹھے ہو، پھر (انصار کی) کچھ بچیاں اپنے دف بجانے لگیں اور اپنے غزوہ بدر کی شہید ہونے والے آباء و اجداد کا اوصاف ذکر کرنے لگیں یہاں تک کہ ان میں سے ایک نے کہا: اور ہمارے بیچ ایک ایسا نبی ہے جو کل ہونے والی باتوں کو بھی جانتا ہے، تو آپ نے فرمایا: اسے چھوڑ دو اور وہی کہو جو تم پہلے کہہ رہی تھیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4922]
فوائد ومسائل:
1) بچیوں کو انکی خانہ آبادی پر مبارکباد دینے جانا مستحب عمل ہے۔

2) ایسی خوشیوں کے مواقع پر چھوٹی نابالغ بچیوں کا دف بجانا جائز اور مستحب ہے تا کہ نکاح اور شادی کا اعلان ہو۔

3) آلاتِ مو سیقی میں سےصرف دف ہی ایک ایسا آلہ ہے جو شریعت میں جائز قرار دیا گیا ہے اور یہ خود ساختہ سادہ سی ڈھولک ہوتی ہے جس کی ایک جانب کھلی ہوتی ہے۔

4) اسلاف مسلمین کے کارناموں کا ذکر کرنا ممدوح ہے۔

5) شادمانی کا موقع ہو یا کسی غمی کا ایسی بات کہنا یا کرنا جو شرعی اُصول و قواعد کے خلاف ہو ناجائز ہے۔

6) رسول اللہ ﷺ کے متعلق یہ عقیدہ کہ آپ علمِ غیب جانتے تھے غلط عقیدہ ہے نبی ﷺ نے اس کی تصدیق و تائید نہیں فرمائی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4922   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5147  
5147. سیدنا خالد بن ذکوان سے روایت ہے وہ سیدنا ربیع بنت معوذ بن عفراء ؓ سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب میری رخصتی ہوئی تو نبی ﷺ تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے جیسے تو میرے پاس بیٹھا ہے۔ اس دوران میں ہماری چھوٹی چھوٹی بچیوں نے دف بجانا شروع کر دیا اور میرے آباء و اجداد جو غزوہ بدر میں شہید ہو چکے تھے ان کا مرثیہ پڑھنے لگیں۔ ان میں سے ایک بچی نے اچانک کہہ دیا: ہم میں ایک نبی ہے جو ان باتوں کی خبر رکھتا ہے جو آئیندہ کل آنے والی ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ کہنا چھوڑ دو اور وہی کہو جو پہلے کہہ رہی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5147]
حدیث حاشیہ:
اس لڑکی کو آپ نے ایسا شعر پڑھنے سے منع فرما دیا کیونکہ آپ عالم الغیب نہیں تھے عالم الغیب صرف ذات باری تعالیٰ ہے۔
قرآن پاک میں صاف اس کی صراحت مذکور ہے۔
مرقاۃ میں ہے کہ وہ دف جو بجارہی تھیں ان میں گھنگروں جیسی آواز نہیں تھی و کان و لھن غیر مصحوب بجلاجل اس سے آج کل کے گانے بجانے پر دلیل پکڑنا غلط ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے گانوں بجانوں سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں ایسے تمام گانوں بجانوں کو مٹانے کے لئے مبعوث ہوئے تھے صلی اللہ علیہ وسلم، قال في الفتح و إنما أنکر علیها ما ذکر من الإطراءحیث أطلق علم الغیب به و ھي صفة تختص باللہ تعالیٰ یعنی آپ نے اس لڑکی کو اس شعر کے پڑھنے سے اس لئے منع فرمایا کہ اس میں مبالغہ تھا اور علم الغیب کا اطلاق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر کیا گیا تھا حالانکہ یہ ایسی صفت ہے جو اللہ کے ساتھ خاص ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5147   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5147  
5147. سیدنا خالد بن ذکوان سے روایت ہے وہ سیدنا ربیع بنت معوذ بن عفراء ؓ سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب میری رخصتی ہوئی تو نبی ﷺ تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے جیسے تو میرے پاس بیٹھا ہے۔ اس دوران میں ہماری چھوٹی چھوٹی بچیوں نے دف بجانا شروع کر دیا اور میرے آباء و اجداد جو غزوہ بدر میں شہید ہو چکے تھے ان کا مرثیہ پڑھنے لگیں۔ ان میں سے ایک بچی نے اچانک کہہ دیا: ہم میں ایک نبی ہے جو ان باتوں کی خبر رکھتا ہے جو آئیندہ کل آنے والی ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ کہنا چھوڑ دو اور وہی کہو جو پہلے کہہ رہی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5147]
حدیث حاشیہ:
(1)
مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے آج بھی نکاح یا ولیمے کے موقع پر دف کا استعمال جائز ہے اور اس کے ساتھ اشعار بھی پڑھے جا سکتے ہیں:
٭دف صرف ایک طرف سے بجائی جاتی ہے اور اس کے بجانے سے سادہ سی آواز پیدا ہوتی ہے۔
اس میں گھنگرو کی جھنکار نہیں ہونی چاہیے۔
٭دف بجاتے وقت دیگر آلات موسیقی استعمال نہ کیے جائیں کیونکہ ان آلات کی حرمت پر قرآن و حدیث میں واضح دلائل موجود ہیں۔
٭خوشی کے موقع پر صرف رزمیہ اشعار پڑھے جائیں جو شجاعت و بہادری پر مشتمل ہوتے ہیں، بزمیہ قسم کے اشعار پڑھنے سے اجتناب کیا جائے جو ہیجان انگیز اور عشقیہ ہوتے ہیں۔
٭جوان عورتیں اس میں حصہ نہ لیں بلکہ نابالغ بچیاں ہی ایسے موقع پر گنجائش سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
اگر بچیوں کے اشعار پڑھنے سے کسی فتنے کا اندیشہ ہو تو ان پر بھی پابندی لگائی جا سکتی ہے۔
٭یہ اہتمام ایسے حلقے میں ہو جہاں عزیز و اقارب ہوں، اجنبی لوگوں کا دل بہلانے کے لیے اس قسم کی محفل کا اہتمام کرنا شرعاً ناجائز ہے۔
٭وہ اشعار خلاف شریعت مضامین پر مشتمل نہ ہوں۔
اگر شریعت سے متصادم اشعار ہوں تو ان پر پابندی لگانا شریعت کا عین تقاضا ہے۔
مذکورہ شرائط کو ملحوظ رکھتے ہوئے خوشی کے موقع پر دف کے ساتھ اشعار پڑھے جا سکتے ہیں۔
والله اعلم (2)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ربیع بنت معوذ بن عفراء کے بستر پر ان کے پاس بیٹھے۔
یہ آپ کی خصوصیت تھی کہ آپ اجنبی عورت کے ساتھ خلوت کر سکتے تھے اور اسے دیکھ بھی سکتے تھے جیسا کہ آپ ام حرام بنت ملحان کے پاس تشریف لےجاتے، ان کے گھر آرام فرماتے اور وہ آپ کے سرمبارک کو آرام پہنچاتی تھیں، حالانکہ وہ آپ کی محرمہ نہ تھی اور نہ ان کے ساتھ زوجیت ہی کا تعلق تھا۔
(فتح الباري: 254/9)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5147   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.