الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
20. بَابُ الْمَنُّ شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ:
20. باب: «من» (کھنبی) آنکھ کے لیے شفاء ہے۔
(20) Chapter. Al-Mann heals eye diseases.
حدیث نمبر: 5708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن عبد الملك، سمعت عمرو بن حريث، قال: سمعت سعيد بن زيد، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" الكماة من المن وماؤها شفاء للعين"، قال شعبة: واخبرني الحكم بن عتيبة، عن الحسن العرني، عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال شعبة: لما حدثني به الحكم لم انكره من حديث عبد الملك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، سَمِعْتُ عَمْرُو بْنَ حُرَيْثٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ"، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَخْبَرَنِي الْحَكَمُ بْنُ عُتَيْبَةَ، عَنْ الْحَسَنِ الْعُرَنِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ شُعْبَةُ: لَمَّا حَدَّثَنِي بِهِ الْحَكَمُ لَمْ أُنْكِرْهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الْمَلِكِ.
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے کہا کہ میں نے عمرو بن حریث سے سنا، کہا کہ میں نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھنبی «من» میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے شفاء ہے۔ اسی سند سے شعبہ نے بیان کیا کہ مجھے حکم بن عتیبہ نے خبر دی، انہیں حسن بن عبداللہ عرنی نے، انہیں عمرو بن حریث نے اور انہیں سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حدیث بیان کی، شعبہ نے کہا کہ جب حکم نے بھی مجھ سے یہ حدیث بیان کر دی تو پھر عبدالملک بن عمیر کی روایت پر مجھ کو اعتماد ہو گیا کیونکہ عبدالملک کا حافظہ آخر میں بگڑ گیا تھا شعبہ کو صرف اس کی روایت پر بھروسہ نہ رہا۔

Narrated Sa`id bin Zaid: I heard the Prophet saying, "Truffles are like Manna (i.e. they grow naturally without man's care) and their water heals eye diseases."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 609

   صحيح البخاري5708سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح البخاري4639سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء العين
   صحيح البخاري4478سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5342سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5346سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على موسى وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5343سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5348سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5347سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء للعين
   صحيح مسلم5345سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء للعين
   جامع الترمذي2067سعيد بن زيدالكمأة من المن وماؤها شفاء للعين
   سنن ابن ماجه3454سعيد بن زيدالكمأة من المن الذي أنزل الله على بني إسرائيل وماؤها شفاء العين
   المعجم الصغير للطبراني1138سعيد بن زيد الكمأة من المن ، وماؤها شفاء للعين ، والعجوة من الجنة ، وهى شفاء من السم ، وقال : ونعت رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرق النسا ألية كبش تجزأ ثلاثة أجزاء ، ثم تذاب ، فتشرب كل يوم جزءا على الريق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4478  
´اور تم پر ہم نے من و سلویٰ اتارا `
«. . . عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ . . .»
. . . سعید بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «كمأة» (یعنی کھنبی، سانپ کی چھتری) بھی «من» کی قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کی دوا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4478]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 4478 کا باب: «بَابُ وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنْزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِنْ كَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ}
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں ان اشیاء کا ذکر فرمایا ہے، جس کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے نازل فرمایا تھا، مگر تحت الباب میں جن اشیاء کا ذکر ہے اس میں ایک «من» ہے اور دوسرا «الكماة» لہٰذا ترجمتہ الباب پر اعتراض کرتے ہوئے علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«لا وجه لادخال هذا الحديث هنا، قال: لأنه ليس المراد فى الحديث أنها نوع من المن لمنزل على بني اسرائيل فان ذاك شيئي كان يسقط عليهم كالتر نجبيل» [فتح الباري لابن حجر: 140/8]
یعنی یہ روایت ترجمۃ الباب میں مناسبت نہیں رکھتی، کیونکہ ترجمۃ الباب میں اس «من» کا ذکر ہے جو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لئے آسمان سے نازل فرمایا تھا، جبکہ «الكماة» سانپ کی چھتری زمین پر آ گئی ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام خطابی رحمہ اللہ کے اعتراض کو نقل کرنے کے بعد واضح طور پر فرمایا کہ ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت موجود ہے، دراصل علامہ خطابی رحمہ االلہ کی نظر صحیح مسلم کی حدیث تک نہیں پہنچتی جس کی طرف امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارہ فرمایا ہے، حدیث میں واضح طور پر جو الفاظ ہیں وہ ترجمۃ الباب سے مناسبت رکھتے ہیں، امام مسلم رحمہ اللہ صحیح مسلم کتاب الاشربہ میں حدیث کا ذکر فرماتے ہیں کہ:
«الكماة من المن الذى انزل الله تبارك وتعالٰي علٰي بني اسرائيل وماؤها شفاء للعين.» [صحيح مسلم: 5347]
صحیح مسلم کی اس حدیث نے واضح کیا کہ جس طرح «من» اللہ تعالیٰ نے آسمان سے نازل فرمایا اسی کی مصداق «الكماة» بھی ہے، لہٰذا اس حدیث پر اگر امام خطابی رحمہ اللہ کی نظر پڑتی تو آپ یہ اعتراض نہ کرتے، لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کی حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس میں «الكماة» کو بھی «من» کی طرح نازل شدہ قرار دیا گیا ہے، اور اگر مزید غور کیا جائے تو ترجمہ الباب کی حدیث سے مناسبت لفظ «من المن» سے بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «الكماة» کو «من» سے تعبیر کیا، یعنی جس طرح «من» باآسانی بنی اسرائیل کے لیے میسر تھا بیعن اسی طرح «الكماة» بھی اسی کے ساتھ باآسانی میسر تھی، لہٰذا باب اور حدیث میں مناسبت اس نکتہ کے ساتھ بھی ہے، صاحب منار القاری الشیخ حمزۃ محمد قاسم ترجمتہ الباب میں تطبیق دیتے ہوئے رقمطراز ہیں:
«دل الحديث على أن الكماة من النعم التى انعم الله بها على هذه الأمة...... والمطابقة فى قوله من المن [منار القاري شرح مختصر صحيح البخاري: 33/5]
حدیث اس پر دال ہے کہ «الكماة» بھی اللہ تعالیٰ کی نعمت میں سے ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے اس امت پر انعام کیا۔۔۔۔۔۔۔ اور مطابقت ترجمہ الباب سے حدیث کے لفظ «من المن» میں ہے۔
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «الكماة» چھتری والے سانپ کو «من» میں داخل فرمایا ہے، پس یہاں بھی ترجمۃ الباب میں حدیث کی مطابقت بنتی ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 61   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5708  
5708. حضرت سعید بن زید ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: کھمبی من سے ہے اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفا ہے۔ شعبہ نے کہا کہ مجھے حکم بن عتیبہ نے حسن عرنی سے، انہوں نے عمرو بن حریث سے انہوں نے سعید بن زید ؓ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے اس حدیث کو بیان کیا۔ شعبہ نے کہا: جب حکم نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے تو میں عبدالمالک کی روایت کا انکار نہیں کرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5708]
حدیث حاشیہ:
مَن، ایک قدرتی خوراک تھی جو بنی اسرائیل کو حاصل ہوتی تھی جس کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔
کھمبی کو من اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ بھی بلا مشقت حاصل ہو جاتی ہے۔
اس کی کئی ایک قسمیں ہیں۔
آج کل اسے خود بھی اُگایا جاتا ہے جو غذا میں استعمال ہوتی ہے۔
کھمبی کا پانی آنکھوں کی تکلیف کے لیے بہت مفید ہے، البتہ اطباء کا اس امر میں اختلاف ہے کہ اسے دوسری دوا کے ساتھ ملا کر استعمال کرنا چاہیے، جیسے اثمد سرمے میں کھمبی کا پانی ملا کر اسے گوندھ لیا جائے پھر اسے پیس کر آنکھ میں لگایا جائے، یا اس کا پانی نکال کر صرف اسے استعمال کیا جائے جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے تین یا پانچ یا سات کھمبیاں لیں، پھر ان کا پانی نچوڑ کر ایک شیشی میں محفوظ کر لیا، میری ایک لونڈی آنکھوں کی تکلیف میں مبتلا ہوئی، اس نے استعمال کیا تو وہ صحت یاب ہو گئی۔
(جامع الترمذي، الطب، حدیث: 2069)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5708   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.