الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
86. بَابُ الْوَاشِمَةِ:
86. باب: گودنے والی کے بارے میں۔
(86) Chapter. The woman who practises tattooing.
حدیث نمبر: 5945
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عون بن ابي جحيفة، قال: رايت ابي، فقال" إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن ثمن الدم وثمن الكلب وآكل الربا وموكله والواشمة والمستوشمة".حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبِي، فَقَالَ" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الدَّمِ وَثَمَنِ الْكَلْبِ وَآكِلِ الرِّبَا وَمُوكِلِهِ وَالْوَاشِمَةِ وَالْمُسْتَوْشِمَةِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عون بن ابی حجیفہ نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد (ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ) کو دیکھا، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت، کتے کی قیمت کھانے سے منع فرمایا اور سود لینے والے اور دینے والے، گودنے والی اور گودانے والی (پر لعنت بھیجی)۔

Narrated Abu Juhaifa: The Prophet forbade the use of the price of blood and the price of a dog, the one who takes (eats) usury the one who gives usury, the woman who practises tattooing and the woman who gets herself tattooed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 829

   صحيح البخاري2238وهب بن عبد اللهثمن الدم ثمن الكلب كسب الأمة لعن الواشمة والمستوشمة آكل الربا وموكله لعن المصور
   صحيح البخاري5945وهب بن عبد اللهنهى عن ثمن الدم ثمن الكلب آكل الربا وموكله الواشمة والمستوشمة
   صحيح البخاري5962وهب بن عبد اللهنهى عن ثمن الدم ثمن الكلب كسب البغي لعن آكل الربا وموكله الواشمة والمستوشمة المصور
   صحيح البخاري2086وهب بن عبد اللهثمن الكلب ثمن الدم نهى عن الواشمة والموشومة آكل الربا وموكله لعن المصور
   بلوغ المرام695وهب بن عبد اللهلعن رسول الله آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 695  
´سود کا بیان`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے، دینے والے اور اس کے تحریر کرنے والے اور اس کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے۔ نیز فرمایا کہ (گناہ کے ارتکاب میں) دہ سب مساوی اور برابر ہیں۔ مسلم اور بخاری میں ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی اسی طرح ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 695»
تخریج:
«أخرجه مسلم، المساقاة، باب لعن آكل الربا وموكله، حديث:1598، والبخاري، البيوع، باب موكل الربا، حديث:2086 من حديث أبي جحيفة.»
تشریح:
1. اس حدیث میں سود کی حرمت‘ نیز سود لینے والے‘ دینے والے‘ تحریر کرنے والے اور اس پر گواہیاں ثبت کرنے والے پر لعنت کا ذکر ہے۔
2. سود نص قرآنی سے حرام ہے‘ اس سے باز نہ آنے والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔
3. یہ ایسی لعنت ہے جس میں اکثر لوگ گرفتار اور مبتلا ہیں۔
ہر مسلمان کو اس لعنت سے چھٹکارے کی صدق دل سے کوشش کرنی چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 695   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5945  
5945. حضرت ابو حجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے خون کی قیمت اور کتے کی قیمت سے منع فرمایا ہے: نیز آپ نے سود دینے والے، سود لینے والے، سرمہ بھرنے والی اور بھروانے والی(پر لعنت بھیجی ہے) [صحيح بخاري، حديث نمبر:5945]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام ابوداود رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ واشمہ وہ ہے جو چہرے کی جلد پر سرمے یا سیاہی سے تِل وغیرہ بناتی ہو اور مستوشمہ وہ ہے جو یہ کام کرواتی ہو۔
(سنن أبي داود، الترجل، حدیث: 4170)
اس وضاحت میں چہرے کا ذکر اغلبیت کی بنا پر ہے کیونکہ یہ عمل ہر صورت میں حرام ہے، خواہ وہ چہرے پر ہو یا ہاتھ میں یا پیشانی وغیرہ میں۔
اس کی کئی صورتیں ہیں، مثلاً:
بیل بوٹے بنائے جاتے ہیں، کبھی چاند ستارہ بنایا جاتا ہے، بعض اوقات کسی دوست کا نام لکھوا لیا جاتا ہے۔
بہرحال یہ کام حرام ہے کیونکہ اس کے ارتکاب پر لعنت کی وعید ہے۔
اس نشان کا ختم کرنا ضروری ہے، خواہ وہ جگہ زخمی ہو جائے۔
اگر اس محل کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اسے باقی رکھا جا سکتا ہے لیکن اس سے توبہ کرنا ضروری ہے۔
اس عمل سے مرد اور عورت دونوں برابر ہیں، یعنی دونوں کے لیے حرام اور ناجائز ہے۔
(فتح الباري: 457/10) (2)
قیس بن ابو حازم کہتے ہیں کہ میں اپنے باپ کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر گیا تو میں نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے ہاتھ پر سرمہ بھرنے کے نشانات دیکھے تھے، ممکن ہے کہ انہوں نے ممانعت سے پہلے یہ عمل کیا ہو۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہاتھ میں کوئی زخم ہو، انہوں نے دوا کے طور پر وہاں سرمہ لگایا ہو اور زخم مندمل ہونے کے بعد سرمے کے نشانات ہاتھ میں باقی رہ گئے۔
(فتح الباري: 462/10)
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5945   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.