الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
14. بَابُ يَبُلُّ الرَّحِمَ بِبَلاَلِهَا:
14. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ناطہٰ اگر قائم رکھ کر تروتازہ رکھا جائے (یعنی ناطہٰ کی رعایت کی جائے) تو دوسرا بھی ناطہٰ کو تروتازہ رکھے گا۔
(14) Chapter. Ar-Rahm i.e., womb (bond of kinship) remains fresh and fruitful if one looks after it always.
حدیث نمبر: 5990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عمرو بن عباس، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، ان عمرو بن العاص، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم جهارا غير سر يقول: إن آل ابي، قال عمرو: في كتاب محمد بن جعفر بياض ليسوا باوليائي، إنما وليي الله وصالح المؤمنين، زاد عنبسة بن عبد الواحد، عن بيان، عن قيس، عن عمرو بن العاص، قال:" سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، ولكن لهم رحم ابلها ببلاها"، يعني اصلها بصلتها. قال ابو عبد الله ببلاها كذا وقع وببلالها اجود واصح وببلاها لا اعرف له وجها.حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ يَقُولُ: إِنَّ آلَ أَبِي، قَالَ عَمْرٌو: فِي كِتَابِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بَيَاضٌ لَيْسُوا بِأَوْلِيَائِي، إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللَّهُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ، زَادَ عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ:" سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ لَهُمْ رَحِمٌ أَبُلُّهَا بِبَلَاهَا"، يَعْنِي أَصِلُهَا بِصِلَتِهَا. قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بِبَلَاهَا كَذَا وَقَعَ وَبِبَلَالِهَا أَجْوَدُ وَأَصَحُّ وَبِبَلَاهَا لَا أَعْرِفُ لَهُ وَجْهًا.
ہم سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فلاں کی اولاد (یعنی ابوسفیان بن حکم بن عاص یا ابولہب کی اولاد) یہ عمرو بن عباس نے کہا کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں اس وہم پر سفید جگہ خالی تھی (یعنی تحریر نہ تھی) میرے عزیز نہیں ہیں (گو ان سے نسبی رشتہ ہے) میرا ولی تو اللہ ہے اور میرے عزیز تو ولی ہیں جو مسلمانوں میں نیک اور پرہیزگار ہیں (گو ان سے نسبی رشتہ بھی نہ ہو)۔ عنبسہ بن عبدالواحد نے بیان بن بشر سے، انہوں نے قیس سے، انہوں نے عمرو بن العاص سے اتنا بڑھایا ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا البتہ ان سے میرا رشتہ ناطہٰ ہے اگر وہ تر رکھیں گے تو میں بھی تر رکھوں گا یعنی وہ ناطہٰ جوڑیں گے تو میں بھی جوڑوں گا۔

Narrated `Amr bin Al-`As: I heard the Prophet saying openly not secretly, "The family of Abu so-and-so (i.e. Talib) are not among my protectors." `Amr said that there was a blank space (1) in the Book of Muhammad bin Ja`far. He added, "My Protector is Allah and the righteous believing people." `Amr bin Al-`As added: I heard the Prophet saying, 'But they (that family) have kinship (Rahm) with me and I will be good and dutiful to them. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 19


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5990  
´دوستی و محبت اور رشتہ و تعلق صرف نیک لوگوں سے رکھنا چاہیے`
«. . . أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ يَقُولُ: إِنَّ آلَ أَبِي، قَالَ عَمْرٌو: فِي كِتَابِ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ بَيَاضٌ لَيْسُوا بِأَوْلِيَائِي، إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللَّهُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ، زَادَ عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: " سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ لَهُمْ رَحِمٌ أَبُلُّهَا بِبَلَاهَا "، يَعْنِي أَصِلُهَا بِصِلَتِهَا . قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ بِبَلَاهَا كَذَا وَقَعَ وَبِبَلَالِهَا أَجْوَدُ وَأَصَحُّ وَبِبَلَاهَا لَا أَعْرِفُ لَهُ وَجْهًا . . . .»
. . . ان سے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ فلاں کی اولاد (یعنی ابوسفیان بن حکم بن عاص یا ابولہب کی اولاد) یہ عمرو بن عباس نے کہا کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں اس وہم پر سفید جگہ خالی تھی (یعنی تحریر نہ تھی) میرے عزیز نہیں ہیں (گو ان سے نسبی رشتہ ہے) میرا ولی تو اللہ ہے اور میرے عزیز تو ولی ہیں جو مسلمانوں میں نیک اور پرہیزگار ہیں (گو ان سے نسبی رشتہ بھی نہ ہو) . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/بَابُ يَبُلُّ الرَّحِمَ بِبَلاَلِهَا: 5990]

تخريج الحديث:
[128۔ البخاري فى: 78 كتاب الأدب: 14 باب يبل الرحم ببلاها 5990، مسلم 215، أحمد 17820]
لغوی توضیح:
«جِهَارًا» اعلانیہ، ظاہری طور پر۔
«اَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا» میں اسے تر چیزوں سے گیلا کرتا رہوں گا، یعنی جوڑتا رہوں گا، عرب لوگ گیلا کرنے سے جوڑنا اور سکھانے سے توڑنا مراد لیتے ہیں۔
فھم الحدیث:
معلوم ہوا کہ دوستی و محبت اور رشتہ و تعلق صرف نیک لوگوں سے رکھنا چاہیے خواہ وہ رشتہ دار نہ بھی ہوں اور کفار و مشرکین سے اظہار برأت کرنا چاہیے خواہ وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے بھی اعلان برأت کیا تھا، اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے بھی اسی کو اسوہ و نمونہ بنایا ہے۔ [سورة الممتحنة: آيت 4]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 128   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5990  
5990. حضرت عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے کسی قسم کی مداہنت کے بغیر علانیہ طور ہر یہ کہتے سنا: آل ابی (فلاں)۔۔۔ عمرو بن عباس نے کہا کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں اس جگہ بیاض ہے۔۔۔۔ میرے دوست نہیں ہیں۔ میرا مددگار تو بس اللہ تعالٰی ہے اور نیک مومن بندے میرے دوست ہیں۔ عنبسہ بن عبدالواحد نے عن بیان، عن قیس، عن عمرو بن العاص کے طریق سے یہ الفاظ مزید بیان کیے ہیں: لیکن ان سے میری قرابت ہے میں اسے رشتے اور قرابت کی تری سے تازہ رکھتا ہوں یعنی میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کی وجہ سے تعلق رکھوں گا ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے فرمایا: ''ببلاھا'' کے الفاظ اسی طرح مروی ہیں لیکن (ان کے بجائے) ببلا لھا کے الفاظ عمدہ اور صحیح ہیں کیونکہ ببلاھا کی کوئی معقول وجہ میں نہیں سمجھتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5990]
حدیث حاشیہ:
کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5990   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5990  
5990. حضرت عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے کسی قسم کی مداہنت کے بغیر علانیہ طور ہر یہ کہتے سنا: آل ابی (فلاں)۔۔۔ عمرو بن عباس نے کہا کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں اس جگہ بیاض ہے۔۔۔۔ میرے دوست نہیں ہیں۔ میرا مددگار تو بس اللہ تعالٰی ہے اور نیک مومن بندے میرے دوست ہیں۔ عنبسہ بن عبدالواحد نے عن بیان، عن قیس، عن عمرو بن العاص کے طریق سے یہ الفاظ مزید بیان کیے ہیں: لیکن ان سے میری قرابت ہے میں اسے رشتے اور قرابت کی تری سے تازہ رکھتا ہوں یعنی میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کی وجہ سے تعلق رکھوں گا ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے فرمایا: ''ببلاھا'' کے الفاظ اسی طرح مروی ہیں لیکن (ان کے بجائے) ببلا لھا کے الفاظ عمدہ اور صحیح ہیں کیونکہ ببلاھا کی کوئی معقول وجہ میں نہیں سمجھتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5990]
حدیث حاشیہ:
(1)
"بَلال" تری یا حلق میں تھوڑی سی مٹھاس کو کہا جاتا ہے۔
(2)
عمرو بن عباس امام بخاری رحمہ اللہ کے استاد ہیں، وہ کہتے ہیں کہ محمد بن جعفر کی کتاب میں آل ابی..... کے بعد خالی جگہ تھی۔
اس میں کسی نام کی تصریح نہیں ہے۔
ممکن ہے کہ بعض راویوں نے فتنے کے خوف سے اس مقام پر کنایہ کرتے ہوئے اسے نظر انداز کر دیا ہو۔
(3)
حدیث کا مفہوم یہی ہے کہ میں کس کی قرابت کی وجہ سے اس سے دوستی نہیں کرتا بلکہ میری دوستی کی بنیاد للہیت ہے، اس بنا پر صرف اللہ تعالیٰ اور اہل ایمان سے دوستی کا دم بھرتا ہوں۔
دوسرے الفاظ میں میری محبت ایمانی اور اصلاحی ہے لیکن میں رشتے داری کے حق کو پامال نہیں کرتا اور ان کے حق کا لحاظ رکھتے ہوئے میں ان کا بھر پور تعاون کرتا ہوں۔
(4)
اس حدیث میں رحم کو اس زمین سے تشبیہ دی گئی ہے جو پانی سے تر ہو، جب وہ پوری طرح تر ہو تو پھل اور پیداوار دیتی ہے اور اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو خشک ہو جائے گی اور اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔
وصل کو بلل کہا جاتا ہے کیونکہ وہ اتصال کو چاہتا ہے اور قطعیت کو یبس کہا جاتا ہے کیونکہ اس سے انفصال ہوتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مطلب یہ ہے کہ اقرباء پروری دونوں طرف سے ہونی چاہیے، اگر وہ اس کا خیال رکھیں گے تو میں بھی ان کا خیال رکھوں گا۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5990   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.