الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
2. بَابُ أَفْضَلِ الاِسْتِغْفَارِ:
2. باب: استغفار کے لیے افضل دعا کا بیان۔
(2) Chapter. Afdal Al-Istighfar (the best way of asking for forgiveness from Allah).
حدیث نمبر: Q6306
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقوله تعالى: استغفروا ربكم إنه كان غفارا {10} يرسل السماء عليكم مدرارا {11} ويمددكم باموال وبنين ويجعل لكم جنات ويجعل لكم انهارا {12} سورة نوح آية 10-12 والذين إذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون سورة آل عمران آية 135"وَقَوْلِهِ تَعَالَى: اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا {10} يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا {11} وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا {12} سورة نوح آية 10-12 وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ سورة آل عمران آية 135"
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نوح میں) فرمایا «استغفروا ربكم إنه كان غفارا * يرسل السماء عليكم مدرارا * ويمددكم بأموال وبنين ويجعل لكم جنات ويجعل لكم أنهارا‏» اپنے رب سے بخشش مانگو وہ بڑا بخشنے والا ہے تم ایسا کرو گے تو وہ آسمان کے دہانے کھول دے گا اور مال اور بیٹوں سے تم کو سرفراز کرے گا اور باغ عطا فرمائے گا اور نہریں عنایت کرے گا۔ اور (سورۃ آل عمران میں) فرمایا «والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون‏» بہشت ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جن سے کوئی بےحیائی کا کام ہو جاتا ہے یا کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو اللہ پاک کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی بخشش چاہتے ہیں اور اللہ کے سوا کون ہے جو گناہوں کو بخشے اور وہ اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر ہٹ دھرمی نہیں کرتے ہیں۔

حدیث نمبر: 6306
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا الحسين، حدثنا عبد الله بن بريدة، قال: حدثني بشير بن كعب العدوي، قال: حدثني شداد بن اوس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" سيد الاستغفار ان تقول: اللهم انت ربي، لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بنعمتك علي، وابوء لك بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت، قال: ومن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل ان يمسي، فهو من اهل الجنة، ومن قالها من الليل وهو موقن بها فمات قبل ان يصبح، فهو من اهل الجنة".حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ تَقُولَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، قَالَ: وَمَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ مُوقِنٌ بِهَا فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین بن ذکوان معلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا ان سے بشیر بن کعب عدوی نے کہا کہ مجھ سے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ سیدالاستغفار (مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار) یہ ہے یوں کہے «اللهم أنت ربي،‏‏‏‏ لا إله إلا أنت،‏‏‏‏ خلقتني وأنا عبدك،‏‏‏‏ وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت،‏‏‏‏ أعوذ بك من شر ما صنعت،‏‏‏‏ أبوء لك بنعمتك على وأبوء بذنبي،‏‏‏‏ اغفر لي،‏‏‏‏ فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت‏"‏‏.‏»اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدہ پر قائم ہوں۔ ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں اس کا اقرار کرتا ہوں۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا شام ہونے سے پہلے، تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔

Narrated Shaddad bin Aus: The Prophet said "The most superior way of asking for forgiveness from Allah is: 'Allahumma anta Rabbi la ilaha illa anta, Anta Khalaqtani wa ana `Abduka, wa ana 'ala ahdika wa wa'dika mastata'tu, A`udhu bika min Sharri ma sana'tu, abu'u Laka bini'matika 'alaiya, wa abu'u laka bidhanbi faghfir lee fa innahu la yaghfiru adhdhunuba illa anta." The Prophet added. "If somebody recites it during the day with firm faith in it, and dies on the same day before the evening, he will be from the people of Paradise; and if somebody recites it at night with firm faith in it, and dies before the morning, he will be from the people of Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 318

   صحيح البخاري6306شداد بن أوسسيد الاستغفار أن تقول اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء لك بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت قال ومن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل أن يمسي ف
   صحيح البخاري6323شداد بن أوسسيد الاستغفار اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء لك بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت أعوذ بك من شر ما صنعت إذا قال حين يمسي فمات دخل الجنة أو كان من أهل الجنة وإذا قال حين يصبح فم
   جامع الترمذي3393شداد بن أوسألا أدلك على سيد الاستغفار اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت وأبوء إليك بنعمتك علي وأعترف بذنوبي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت
   سنن النسائى الصغرى5524شداد بن أوسسيد الاستغفار أن يقول العبد اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بذنبي وأبوء لك بنعمتك علي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت
   بلوغ المرام1347شداد بن أوس سيد الاستغفار أن يقول العبد : اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1347  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سیدالاستغفار یہ ہے کہ بندہ یوں کہے «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بنعمتك علي وأبوء بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! تو میرا مالک و مربی ہے۔ تیرے سوا اور کوئی الہٰ نہیں، تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں تیرا بندہ ہوں اور اپنی بساط بھر تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ جس برائی کا میں ارتکاب کر چکا ہوں اس سے تیری پناہ پکڑتا ہوں۔ تیرے جو مجھ پر احسان ہیں ان کا میں اعتراف کرتا ہوں اور تیرے روبرو اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں۔ پس مجھے معاف فرما دے کہ تیرے سوا گناہوں کو معاف کرنے والا اور کوئی بھی نہیں ہے۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1347»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الدعوات، باب أفضل الا ستغفار...، حديث:6306.»
تشریح:
اس حدیث کا بقیہ ارشاد نبوی یہ ہے کہ جس کسی نے اس دعا کو دل میں یقین رکھتے ہوئے صبح کے وقت پڑھا اور شام سے پہلے وفات پا گیا تو وہ اہل جنت میں سے ہے اور جس کسی نے اسے رات کے وقت یقین رکھتے ہوئے پڑھا اور وہ صبح سے پہلے فوت ہوگیا تو وہ بھی اہل جنت میں سے ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1347   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3393  
´صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا میں تمہیں «سيد الاستغفار» (طلب مغفرت کی دعاؤں میں سب سے اہم دعا) نہ بتاؤں؟ (وہ یہ ہے): «اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت وأبوء لك بنعمتك علي وأعترف بذنوبي فاغفر لي ذنوبي إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت» اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں، تو نے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ و اقرار پر قائم ہوں، اور میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3393]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! تو میرا رب ہے،
تیرے سوا میرا کوئی معبود برحق نہیں،
تو نے مجھے پیدا کیا،
میں تیرا بندہ ہوں،
میں اپنی استطاعت بھر تجھ سے کیے ہوئے وعدہ واقرار پر قائم ہوں،
اور میں تیری ذات کے ذریعہ اپنے کئے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں تو نے مجھے جو نعمتیں دی ہیں،
ان کا اقرار اور اعتراف کرتا ہوں،
میں اپنے گناہوں کو تسلیم کرتا ہوں تو میرے گناہوں کو معاف کر دے،
کیوں کہ گناہ تو بس تو ہی معاف کر سکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3393   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6306  
6306. حضرت شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سید الاستغفار یہ (وظیفہ) ہے کہ تو کہے: اے اللہ! تو میرا رب ہے۔ تیرا ہی بندہ ہوں۔ میں ان بری حرکتوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں جو میں نے کی ہیں۔ جو تیری نعمتیں ہیں میں ان کا اقرار کرتا ہوں اور میں اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں۔ میری مغفرت کر دے۔ بلاشبہ تیرے سوا کوئی بھی گناہ معاف کرنے والا نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جس نے اس استغفار پر یقین رکھتے ہوئے دل کی گہرائی سے اسے پڑھا پھر شام ہونے سے پہلے اسی دن اس کا انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے اور جس نے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات کے وقت ان کو پڑھ لیا، پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6306]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان کے تحت ذکر کردہ آیات میں استغفار کی فضیلت بیان کی تھی، حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جس نے درج ذیل دعا پڑھی اس کے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے، خواہ وہ جنگ کا بھگوڑا ہی کیوں نہ ہو:
(أستغفرالله العظيم الذي لا اله الا هو الحي القيوم و اتوب اليه)
میں عظمت والے اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔
وہ زندہ جاوید اور قائم رہنے والا ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
(جامع الترمذي، الدعوات:
حدیث: 3577)
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ حدیث سے بہترین استغفار کی نشاندہی ہوتی ہے کیونکہ قوم کے سردار کو سید کہتے ہیں اور وہ سب سے افضل ہوتا ہے، اسی طرح استغفار کی تمام دعاؤں سے یہ دعائے استغفار افضل ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی شان بے نیازی اور انسان کی عاجزی اور درماندگی کا بیان ہے، پھر اللہ تعالیٰ کی ایسی صفات کا بیان ہے جو اس کے بلند شان ہونے کی علامت ہیں۔
(فتح الباري: 121/11) (3)
واضح رہے کہ استغفار کی تین شرطیں ہیں:
٭ نیت کی درستی۔
٭ خالص توجہ۔
٭ آدابِ دعا کی پابندی۔
مذکورہ دعا کو اسی وقت سید الاستغفار کا درجہ حاصل ہوگا جب مذکورہ شرطیں پائی جائیں گی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6306   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.