حدثنا سعيد بن الربيع، ومحمد بن عرعرة، قالا: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق سمع البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر رجلا. ح وحدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا ابو إسحاق الهمداني، عن البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم اوصى رجلا، فقال:" إذا اردت مضجعك، فقل: اللهم اسلمت نفسي إليك، وفوضت امري إليك، ووجهت وجهي إليك، والجات ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت مت على الفطرة".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعَ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا. ح وحَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى رَجُلًا، فَقَالَ:" إِذَا أَرَدْتَ مَضْجَعَكَ، فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَا وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ".
ہم سے سعید بن ربیع اور محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، ان دونوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو حکم دیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے ابواسحاق ہمدانی نے بیان کیا، اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو وصیت کی اور فرمایا کہ جب بستر پر جانے لگو تو یہ دعا پڑھا کرو «اللهم أسلمت نفسي إليك، وفوضت أمري إليك، ووجهت وجهي إليك، وألجأت ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت، وبنبيك الذي أرسلت.»”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی اور اپنا معاملہ تجھے سونپا اور اپنے آپ کو تیری طرف متوجہ کیا اور تجھ پر بھروسہ کیا، تیری طرف رغبت ہے تیرے خوف کی وجہ سے، تجھ سے تیرے سوا کوئی جائے پناہ نہیں، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر جنہیں تو نے بھیجا۔“ پھر اگر وہ مرا تو فطرت (اسلام) پر مرے گا۔
Narrated Al-Bara bin `Azib: That the Prophet advised a man, saying, "If you intend to lie down (i.e. go to bed), say, 'Allahumma aslamtu nafsi ilaika wa fauwadtu `Amri ilaika, wa wajjahtu wajhi ilaika wa alja'tu zahri ilaika, reghbatan wa rahbatan ilaika. La malja'a wa la manja minka illa ilaika. Amantu bikitabikal-ladhi anzalta; wa nabiyyikalladhi arsalta.' And if you should die then (after reciting this before going to bed) you will die on the religion of Islam"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 325
اللهم أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت فإنك إن مت في ليلتك مت على الفطرة وإن أصبحت أصبت أجرا
اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك اللهم آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت فإن مت من ليلتك فأنت على الفطرة واجعلهن آخر ما تتكلم به
اللهم أسلمت نفسي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رهبة ورغبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت فإن مت مت على الفطرة فاجعلهن آخر ما تقول
إذا أردت مضجعك فقل اللهم أسلمت نفسي إليك وفوضت أمري إليك ووجهت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت فإن مت مت على الفطرة
اللهم أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت وقال رسول الله من قالهن ثم مات تحت ليلته مات على الفطرة استرهبوهم من الرهبة مل
اللهم أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبرسولك الذي أرسلت فإن مات مات على الفطرة
اللهم إني أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت وبنبيك الذي أرسلت واجعلهن من آخر كلامك فإن مت من ليلتك مت وأنت على الفطرة قال فرددتهن لأستذكرهن فقلت آمنت برسولك الذي أرسلت قال
اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت فإن مت في ليلتك مت على الفطرة
اللهم أسلمت وجهي إليك وفوضت أمري إليك وألجأت ظهري إليك رهبة ورغبة إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت قال فإن مت مت على الفطرة واجعلهن آخر ما تقول قال البراء فقلت أستذكرهن فقلت وبرسولك الذي أرسلت قال لا ونبيك الذي أر
اللهم أسلمت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجأ منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت فإن مت من ليلتك مت على الفطرة وإن أصبحت أصبحت وقد أصبت خيرا كثيرا
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3876
´بستر پر لیٹتے وقت کیا دعا پڑھے؟` براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ”جب تم سونے لگو یا اپنے بستر پر جاؤ تو یہ دعا پڑھا کرو: «اللهم أسلمت وجهي إليك وألجأت ظهري إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت»”اے اللہ! میں نے اپنا چہرہ (یعنی نفس) تجھ کو سونپ دیا، اپنی پیٹھ تیرے سہارے پر لگا دی، اور اپنا کام تیرے سپرد کر دیا، امیدی ناامیدی کے ساتھ تیری ذات پر بھروسہ کیا، سوائے تیرے سوا کہیں اور کوئی جائے پناہ اور جائے نجات نہیں، میں تیری کتاب پر جسے تو نے نازل کیا، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3876]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رسول اللہ ﷺ نے حضرت براء بن عاذب ؓ کو فرمایا تھا۔ کہ سوتے وقت نماز کے وضو کی طرح وضو کرکے دایئں کروٹ لیٹ کر یہ دعا پڑھنا۔ مزید یہ دعا فرمائی تھی کہ دوسرے اذکار کے بعد سب سے آخر میں یہ دعا پڑھنا (صحیح البخاري، الدعوات، باب إذا بات طاھراً، حدیث: 6311)
(2) سوتے وقت یہ دعا پڑھنے سے ایمان کی تجدید ہوجاتی ہے۔ اس لئے یہ دعا پڑھ کر سونا چاہیے- (3) وضو کرکے دعا پڑھنے سے ظاہری وباطنی طہارت حاصل ہوتی ہے جو اللہ کو بہت پسند ہے۔
(4) اللہ پر توکل بہت اہم اور افضل عمل ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3876
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3394
´آدمی جب اپنے بستر پر سونے کے لیے جائے تو کیا دعا پڑھے؟` براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: کیا میں تمہیں ایسے کچھ کلمات نہ سکھاؤں جنہیں تم اپنے بستر پر سونے کے لیے جانے لگو تو کہہ لیا کرو، اگر تم اسی رات میں مر جاؤ تو فطرت پر (یعنی اسلام پر) مرو گے اور اگر تم نے صبح کی تو صبح کی، خیر (اجر و ثواب) حاصل کر کے، تم کہو: «اللهم إني أسلمت نفسي إليك ووجهت وجهي إليك وفوضت أمري إليك رغبة ورهبة إليك وألجأت ظهري إليك لا ملجأ ولا منجى منك إلا إليك آمنت بكتابك الذي أنزلت ونبيك الذي أرسلت»”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے حوالے کر دی، میں اپ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3394]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی میں نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہی کہو، انہیں بدلو نہیں۔ چاہے یہ الفاظ قرآن کے نہ بھی ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3394
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6313
6313. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا دوسری روایت کے مطابق ایک آدمی کو وصیت فرمائی: ”جس وقت تو بستر پر آنے کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھ“: ”اے اللہ! میں نے اپنی ذات کو تیرے تابع کر دیا اور اپنے تمام معاملات کو تیرے حوالے کر دیا۔ میں نے اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کیا اور اپنی پشت کو تیری طرف جھکا دیا ثواب کی امید رکھتے ہوئے اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہوئے۔ تیرے سوا نہ کوئی پناہ گاہ ہے اور نہ جائے نجات۔ میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جسے تو نے نازل فرمایا اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔“ اگر تو ایسی حالت پر مرگیا تو فطرت اسلام پر مرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6313]
حدیث حاشیہ: معانی ومطالب کے لحاظ سے یہ دعا بھی بڑی اہمیت رکھتی ہے طوطے کی رٹ سے کچھ نتیجہ نہ ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6313
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6313
6313. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا دوسری روایت کے مطابق ایک آدمی کو وصیت فرمائی: ”جس وقت تو بستر پر آنے کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھ“: ”اے اللہ! میں نے اپنی ذات کو تیرے تابع کر دیا اور اپنے تمام معاملات کو تیرے حوالے کر دیا۔ میں نے اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کیا اور اپنی پشت کو تیری طرف جھکا دیا ثواب کی امید رکھتے ہوئے اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہوئے۔ تیرے سوا نہ کوئی پناہ گاہ ہے اور نہ جائے نجات۔ میں تیری اس کتاب پر ایمان لایا جسے تو نے نازل فرمایا اور تیرے اس نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔“ اگر تو ایسی حالت پر مرگیا تو فطرت اسلام پر مرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6313]
حدیث حاشیہ: ایک دوسری حدیث میں ہے کہ بستر پر دراز ہونے سے پہلے اپنے ازار اور تہبند کے کنارے سے اسے جھاڑے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد بستر پر کون سی چیز آئی۔ (صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6320) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس حدیث میں تین سنتوں کا بیان ہے: ٭ باوضو ہو کر سونا۔ ٭ دائیں پہلو پر سونا جیسا کہ دوسری روایت میں ہے۔ ٭ سوتے وقت اللہ کا ذکر کرنا۔ پھر انہوں نے کرمانی کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ دعا ان تمام اشیاء پر مشتمل ہے جن پر اجمالی طور پر ایمان لانا ضروری ہے، اور وہ اللہ تعالیٰ کی نازل کی ہوئی کتابیں اور اس کے بھیجے ہوئے انبیاء کرام علیہم السلام ہیں۔ (فتح الباري: 136/11)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6313