الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
22. بَابُ إِذَا حَلَفَ أَنْ لاَ يَأْتَدِمَ، فَأَكَلَ تَمْرًا بِخُبْزٍ، وَمَا يَكُونُ مِنَ الأُدْمِ:
22. باب: جب کسی نے قسم کھائی کہ سالن نہیں کھائے گا پھر اس نے روٹی کھجور کے ساتھ کھائی یا کسی اور سالن کے طور پر استعمال ہو سکنے والی چیز کھائی (تو اس کو سالن ہی مانا جائے گا)۔
(22) Chapter. If someone takes an oath that he will not eat Udm (cooked food-dish, meat, etc.) and then he eats dates with bread, (will his oath be regarded as dissolved?) And what sort of food is to be considered as Udm (cooked food-dish etc.)
حدیث نمبر: 6687
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" ما شبع آل محمد صلى الله عليه وسلم من خبز بر مادوم، ثلاثة ايام حتى لحق بالله"، وقال ابن كثير: اخبرنا سفيان، حدثنا عبد الرحمن، عن ابيه، انه قال لعائشة: بهذا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ مَأْدُومٍ، ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ"، وَقَالَ ابْنُ كَثِيرٍ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِعَائِشَةَ: بِهَذَا.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کبھی پے در پے تین دن تک سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی نہیں کھا سکے یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے جا ملے اور ابن کثیر نے بیان کیا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی کہ ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہی حدیث بیان کی۔

Narrated `Aisha: The family of (the Prophet) Muhammad never ate wheat-bread with meat for three consecutive days to their fill, till he met Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 678

   صحيح البخاري6687عائشة بنت عبد اللهما شبع آل محمد من خبز بر مأدوم ثلاثة أيام حتى لحق بالله
   صحيح البخاري6459عائشة بنت عبد اللهننظر إلى الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقدت في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار كان لهم منائح وكانوا يمنحون رسول الله
   صحيح البخاري6454عائشة بنت عبد اللهما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام بر ثلاث ليال تباعا حتى قبض
   صحيح البخاري5416عائشة بنت عبد اللهما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام البر ثلاث ليال تباعا حتى قبض
   صحيح البخاري6458عائشة بنت عبد اللهيأتي علينا الشهر ما نوقد فيه نارا إنما هو التمر والماء إلا أن نؤتى باللحيم
   صحيح البخاري2567عائشة بنت عبد اللهننظر إلى الهلال ثم الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقدت في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار كانت لهم منائح وكانوا يمنحون
   صحيح مسلم7444عائشة بنت عبد اللهما شبع آل محمد منذ قدم المدينة من طعام بر ثلاث ليال تباعا حتى قبض
   صحيح مسلم7448عائشة بنت عبد اللهما شبع آل محمد من خبز البر ثلاثا حتى مضى لسبيله
   صحيح مسلم7449عائشة بنت عبد اللهكنا آل محمد لنمكث شهرا ما نستوقد بنار إن هو إلا التمر والماء
   صحيح مسلم7453عائشة بنت عبد اللهما شبع من خبز وزيت في يوم واحد مرتين
   صحيح مسلم7452عائشة بنت عبد اللهننظر إلى الهلال ثم الهلال ثم الهلال ثلاثة أهلة في شهرين وما أوقد في أبيات رسول الله نار ما كان يعيشكم قالت الأسودان التمر والماء كان لرسول الله جيران من الأنصار وكانت لهم منائح
   صحيح مسلم7446عائشة بنت عبد اللهما شبع آل محمد من خبز شعير يومين متتابعين حتى قبض رسول الله
   صحيح مسلم7447عائشة بنت عبد اللهما شبع آل محمد من خبز بر فوق ثلاث
   صحيح مسلم7448عائشة بنت عبد اللهما شبع آل محمد يومين من خبز بر إلا وأحدهما تمر
   صحيح مسلم7445عائشة بنت عبد اللهما شبع رسول الله ثلاثة أيام تباعا من خبز بر حتى مضى لسبيله
   جامع الترمذي2357عائشة بنت عبد اللهما شبع رسول الله من خبز شعير يومين متتابعين حتى قبض
   جامع الترمذي2356عائشة بنت عبد اللهما شبع من خبز ولحم مرتين في يوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2356  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کی معاشی زندگی کا بیان۔`
مسروق کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمارے لیے کھانا طلب کیا اور کہا کہ میں کسی کھانے سے سیر نہیں ہوتی ہوں کہ رونا چاہتی ہوں پھر رونے لگتی ہوں۔ میں نے سوال کیا: ایسا کیوں؟ عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: میں اس حالت کو یاد کرتی ہوں جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا، اللہ کی قسم! آپ روٹی اور گوشت سے ایک دن میں دو بار کبھی سیر نہیں ہوئے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2356]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سن دمیں مجالد بن سعید ضعیف ہیں،
اگلی روایت صحیح ہے جس کا سیاق اس حدیث کے سیاق سے قدرے مختلف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2356   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6687  
6687. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: محمد ﷺ کے اہل خانہ کبھی مسلسل تین دن تک سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی نہیں کھا سکے حتیٰ کہ آپ اللہ تعالٰی سے جا ملے۔ ابن کثیر بیان کرتے ہیں: ہمیں سفیان نے بتایا ان سے عبدالرحمن نے حدیث ذکر کی ان سے ان کے والد نے،ان سے سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے یہی حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6687]
حدیث حاشیہ:
اس سند کے بیان کرنے سے یہ غرض ہے کہ عابس کی ملاقات حضرت عائشہ ؓ سےثابت ہو جائے۔
کیونکہ اگلی روایت عن کےساتھ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6687   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6687  
6687. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: محمد ﷺ کے اہل خانہ کبھی مسلسل تین دن تک سالن کے ساتھ گیہوں کی روٹی نہیں کھا سکے حتیٰ کہ آپ اللہ تعالٰی سے جا ملے۔ ابن کثیر بیان کرتے ہیں: ہمیں سفیان نے بتایا ان سے عبدالرحمن نے حدیث ذکر کی ان سے ان کے والد نے،ان سے سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے یہی حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6687]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں اکثر اوقات کھجور ہوتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی سے سیر ہوتے تھے۔
کبھی کبھار گندم کی روٹی کے ساتھ کھجور بھی تناول فرماتے، یہی کھجور ان کا سالن تھا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ روٹی کے علاوہ گھر میں جو چیز بھی ہوتی اسے سالن کہا جاتا تھا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کا کھانا طلب کیا تو آپ کو روٹی اور گھر میں موجود کوئی بھی سالن پیش کر دیا گیا۔
(صحیح البخاري، الأطعمة، حدیث: 5430) (2)
ابن بطال نے کہا کہ گھر میں جو بھی چیز بطور سالن استعمال کی جاتی ہے اسے عرف میں سالن ہی کہا جاتا ہے، خواہ وہ مائع ہو یا جامد۔
(فتح الباري: 696/11)
لغوی اعتبار سے روٹی پر جس چیز کی بھی ہلکی سی تَہ بنائی جا سکے وہ سالن ہے، جیسے:
گھی اور شہد وغیرہ، پھر اس میں توسع کیا گیا تو ہر اس چیز پر سالن کا اطلاق کر دیا گیا جو روٹی کے ساتھ کھائی جائے۔
یہ ضروری نہیں کہ اس سے روٹی ملا کر کھائی جائے اور روٹی کے اجزاء اس میں تحلیل ہوں۔
(3)
سالن کی یہ تعریف محض تکلف ہے۔
بہرحال اگر کسی نے روٹی کے ساتھ کوئی بھی چیز بطور سالن استعمال کی تو اس کی قسم ٹوٹ جائے گی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6687   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.