الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
2. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَنْ أَحْيَاهَا} :
2. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا ”جس نے مرتے کو بچا لیا اس نے گویا سب لوگوں کی جان بچا لی“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And if anyone saved a life...” (V.5:32)
حدیث نمبر: 6871
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسحاق بن منصور، حدثنا عبد الصمد، حدثنا شعبة، حدثنا عبيد الله بن ابي بكر، سمع انس بن مالك رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الكبائر". ح وحدثنا عمرو وهو ابن مرزوق، حدثنا شعبة، عن ابن ابي بكر، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اكبر الكبائر: الإشراك بالله، وقتل النفس، وعقوق الوالدين، وقول الزور او قال، وشهادة الزور".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْكَبَائِرُ". ح وحَدَّثَنَا عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ مَرْزُوقٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَال:" أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَوْلُ الزُّورِ أَوْ قَالَ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گناہ کبیرہ اور ہم سے عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبکر نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے بڑے گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کی ناحق جان لینا، والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹ بولنا ہیں یا فرمایا کہ جھوٹی گواہی دینا۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "The biggest of Al-Ka`ba'ir (the great sins) are (1) to join others as partners in worship with Allah, (2) to murder a human being, (3) to be undutiful to one's parents (4) and to make a false statement," or said, "to give a false witness."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 10

   صحيح البخاري5977أنس بن مالكالشرك بالله قتل النفس عقوق الوالدين ألا أنبئكم بأكبر الكبائر قال قول الزور
   صحيح البخاري6871أنس بن مالكأكبر الكبائر الإشراك بالله قتل النفس عقوق الوالدين قول الزور
   صحيح البخاري2653أنس بن مالكالإشراك بالله عقوق الوالدين قتل النفس شهادة الزور
   صحيح مسلم260أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   صحيح مسلم261أنس بن مالكالشرك بالله قتل النفس عقوق الوالدين ألا أنبئكم بأكبر الكبائر قال قول الزور
   جامع الترمذي3018أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   جامع الترمذي1207أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   سنن النسائى الصغرى4015أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   سنن النسائى الصغرى4871أنس بن مالكالشرك بالله عقوق الوالدين قتل النفس قول الزور
   مشكوة المصابيح51أنس بن مالك‏‏‏‏وفي رواية انس: «وشهادة الزور» بدل: «اليمين الغموس»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 51  
´ایک کبیرہ گناہ جھوٹی قسم ہے`
«. . . ‏‏‏‏وَفِي رِوَايَةِ أَنَسٍ: «وَشَهَادَةُ الزُّورِ» بَدَلُ: «الْيَمِينُ الْغمُوس» . . .»
. . . اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں جھوٹی قسم کی بجائے جھوٹی گواہی دینا ہے . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 51]

تخریج:
[صحيح بخاري 6675]

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث میں سابقہ حدیث مشکوۃ المصابیح [50] پر ایک کبیرہ گناہ جھوٹی قسم کے ذکر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
➋ ثقہ کی زیادہ، اگر ثقہ راویوں یا اوثق کے سراسر خلاف نہ ہو تو مقبول ہوتی ہے۔
➌ احادیث صحیحہ کے الفاظ میں راویوں کا اختلاف چنداں مضر نہیں ہوا، بلکہ تمام روایات کو اکھٹا کر کے تمام الفاظ کے مشترکہ مفہوم پر ایمان و عمل کی بیناد رکھی جاتی ہے۔
➍ عدم ذکر نفی کی حتمی دلیل نہیں ہوتا، بلکہ ذکر والی روایت کو تمام عدم ذکر والی روایتوں پر ہمیشہ ترجیح ہوتی ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 51   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1207  
´جھوٹ اور جھوٹی گواہی وغیرہ پر وارد وعید کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبیرہ گناہوں ۱؎ سے متعلق فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، والدین کی نافرمانی کرنا، کسی کو (ناحق) قتل کرنا اور جھوٹی بات کہنا (کبائر میں سے ہیں ۲؎)۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1207]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کبیرہ گناہ وہ ہے جس کے ارتکاب پرقرآن کریم یا حدیث شریف میں سخت وعید وارد ہو۔

2؎:
کبیرہ گناہ اوربھی بہت سارے ہیں یہاں موقع کی مناسبت سے چند ایک کا تذکرہ فرمایا گیا ہے،
یا مقصد یہ بتانا ہے کہ یہ چند مذکورہ گناہ کبیرہ گناہوں میں سب سے زیادہ خطرناک ہیں۔
یہاں مؤلف کے اس حدیث کو کتاب البیوع میں ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ خرید وفروخت میں بھی جھوٹ کی وہی قباحت ہے جو عام معاملات میں ہے،
مومن تاجر کو اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1207   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6871  
6871. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سب سے بڑے گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کی ناحق جان لینا والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹ بولنا۔ یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6871]
حدیث حاشیہ:
ان میں شرک ایسا گناہ ہے کہ جو بغیر توبہ کے مرے گا وہ ہمیشہ کے لیے دوزخی ہوگیا۔
جنت اس کے لیے قطعاً حرام ہے۔
بت پرستی اور قبر پرستی ہر دو کی یہی سزا ہے۔
دوسرے گناہ ایسے ہیں جن کا مرتکب اللہ کی مشیت پر ہے وہ چاہے عذاب کرے چاہے بخش دے۔
آیت شریفہ ﴿إنَّ اﷲَ لَایَغفِرُ أن یُشركَ بهِ الخ﴾ میں یہ مضمون مذکور ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6871   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6871  
6871. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: سب سے بڑے گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی کی ناحق جان لینا والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹ بولنا۔ یا فرمایا: جھوٹی گواہی دینا ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6871]
حدیث حاشیہ:
ان گناہوں میں شرک ایسا جرم ہے جو توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوگا۔
اگر انسان توبہ کے بغیر مرگیا تو ہمیشہ کے لیے دوزخ میں رہے گا کیونکہ مشرک پر جنت حرام ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔
(المائدة: 5: 72)
بت پرستی اور قبر پرستی کی بھی یہی سزا ہے، البتہ حدیث میں باقی بیان کردہ جرائم ایسے ہیں کہ ان کا مرتکب اللہ تعالیٰ کی مشیت پر ہے، وہ چاہے تو ویسے معاف کر دے اور اگر چاہے تو سزا دے کر معاف کرے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اللہ کے ساتھ اگر کسی کو شریک بنایا جائے تو یقیناً یہ گناہ اللہ تعالیٰ کبھی معاف نہیں کرے گا اور جو اس کے علاوہ (دوسرے گناہ)
ہیں، وہ جسے چاہے معاف کردے گا۔
(النساء4: 116)
بہرحال قتل ناحق بہت سنگین جرم ہے، اس کی قباحت متعدد احادیث سے ثابت ہے۔
کبیرہ گناہوں کی آگاہی کے لیے ہماری تالیف معاشرہ کے مہلک گناہ کا مطالعہ مفید رہے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6871   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.