الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
45. بَابُ مَنْ كَذَبَ فِي حُلُمِهِ:
45. باب: جھوٹا خواب بیان کرنے کی سزا۔
(45) Chapter. Whoever tells a lie by narrating a dream which he did not see.
حدیث نمبر: 7042
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من تحلم بحلم لم يره كلف ان يعقد بين شعيرتين ولن يفعل، ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون او يفرون منه صب في اذنه الآنك يوم القيامة، ومن صور صورة عذب وكلف ان ينفخ فيها وليس بنافخ"، قال سفيان: وصله لنا ايوب، وقال قتيبة: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن عكرمة، عن ابي هريرة، قوله من كذب في رؤياه، وقال شعبة، عن ابي هاشم الرماني، سمعت عكرمة، قال ابو هريرة: قوله من صور صورة، ومن تحلم، ومن استمع. حدثنا إسحاق، حدثنا خالد، عن خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: من استمع، ومن تحلم، ومن صور نحوه، تابعه هشام، عن عكرمة، عن ابن عباس قوله.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَحَلَّمَ بِحُلْمٍ لَمْ يَرَهُ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ وَلَنْ يَفْعَلَ، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ أَوْ يَفِرُّونَ مِنْهُ صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ صَوَّرَ صُورَةً عُذِّبَ وَكُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا وَلَيْسَ بِنَافِخٍ"، قَالَ سُفْيَانُ: وَصَلَهُ لَنا أَيُّوبُ، وَقَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَوْلَهُ مَنْ كَذَبَ فِي رُؤْيَاهُ، وَقَالَ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الرُّمَّانِيِّ، سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَوْلَهُ مَنْ صَوَّرَ صُورَةً، وَمَنْ تَحَلَّمَ، وَمَنِ اسْتَمَعَ. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنِ اسْتَمَعَ، وَمَنْ تَحَلَّمَ، وَمَنْ صَوَّرَ نَحْوَهُ، تَابَعَهُ هِشَامٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے ایوب نے، ان سے عکرمہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ایسا خواب بیان کیا جو اس نے دیکھا نہ ہو تو اسے دو جَو کے دو دانوں کو قیامت کے دن جوڑنے کے لیے کہا جائے گا اور وہ اسے ہرگز نہیں کر سکے گا (اس لیے مار کھاتا رہے گا) اور جو شخص دوسرے لوگوں کی بات سننے کے لیے کان لگائے جو اسے پسند نہیں کرتے یا اس سے بھاگتے ہیں تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا اور جو کوئی تصویر بنائے گا اسے عذاب دیا جائے گا اور اس پر زور دیا جائے گا کہ اس میں روح بھی ڈالے جو وہ نہیں کر سکے گا۔ اور سفیان نے کہا کہ ہم سے ایوب نے یہ حدیث موصولاً بیان کی اور قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ہم سے ابوعوانہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ جو اپنے خواب کے سلسلے میں جھوٹ بولے۔ اور شعبہ نے کہا، ان سے ابوہاشم الرمانی نے، انہوں نے عکرمہ سے سنا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے (کا قول موقوفاً) جو شخص مورت بنائے، جو شخص جھوٹا خواب بیان کرے، جو شخص کان لگا کر دوسروں کی باتیں سنے۔ ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد طحان نے بیان کیا، ان سے خالد حذاء نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جو کسی کی بات کان لگا کر سننے کے پیچھے لگا اور جس نے غلط خواب بیان کیا اور جس نے تصویر بنائی (ایسی ہی حدیث نقل کی موقوفاً ابن عباس سے) خالد حذاء کے ساتھ اس حدیث کو ہشام بن حسان فردوسی نے بھی عکرمہ سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً روایت کیا۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "Whoever claims to have seen a dream which he did not see, will be ordered to make a knot between two barley grains which he will not be able to do; and if somebody listens to the talk of some people who do not like him (to listen) or they run away from him, then molten lead will be poured into his ears on the Day of Resurrection; and whoever makes a picture, will be punished on the Day of Resurrection and will be ordered to put a soul in that picture, which he will not be able to do." Ibn `Abbas also narrated a similar hadith.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 165

   صحيح البخاري7042من تحلم بحلم لم يره كلف أن يعقد بين شعيرتين ولن يفعل ومن استمع إلى حديث قوم وهم له كارهون صب في أذنه الآنك يوم القيامة ومن صور صورة عذب وكلف أن ينفخ فيها وليس بنافخ
   بلوغ المرام1304من تسمع حديث قوم وهم له كارهون صب في اذنيه الآنك يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1304  
ان لوگوں کی بات پر کان لگانے کی سزا جو اسے پسند نہیں کرتے
«وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏من تسمع حديث قوم وهم له كارهون صب فى اذنيه الآنك يوم القيامة ‏‏‏‏ يعني الرصاص. اخرجه البخاري.»
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی قوم کی باتوں پر کان لگائے اور وہ اسے ناپسند کرتے ہوں اس کے کانوں میں قیامت کے سیسہ (سکہ) ڈالا جائے گا۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع: 1304]
تخریج:
[بخاري 7042 كتاب التعبير باب من كذب فى حلمه]
بلوغ المرام کے نسخوں میں «من تسمع» کے لفظ ہیں جبکہ بخاری میں «استمع» کے لفظ ہیں۔ معنی تقریباً ایک ہی ہے۔

فوائد:
کسی کی باہمی بات چیت پر کان لگانا ان کے ناپسند کرنے کی صورت میں حرام ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو لوگ آپس میں کوئی بات کر رہے ہوں اگر وہ کسی شخص کا سننا پسند نہیں کرتے تو ایسے ان کی بات پر کان لگانا حرام ہے کیونکہ صرف مکروہ کام پر اتنی سخت سزا نہیں ہو سکتی کہ کانوں میں سکہ ڈالا جائے۔
اب یہ پتہ کیسے چلے گا کہ وہ اس کا سننا پسند نہیں کرتے تو یہ قرائن سے معلوم ہو جاتا ہے۔ سب سے پہلے تو دو یا زیادہ آدمی کہیں علیحدہ ہو کر بیٹھے ہوں تو صاف ظاہر ہے کہ وہ اپنی گفتگو میں کسی کی شرکت پسند نہیں کرتے۔ بعض اوقات وہ اپنی ناگواری کا صاف اظہار بھی کر دیتے ہیں۔ اب قرائن سے یا صاف لفظوں میں ان کی ناگواری معلوم ہو جانے کے بعد کوئی شخص چھپ کر یا کسی طریقے سے سننے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے کانوں میں سکہ ڈالا جائے گا۔ کیونکہ یہ گناہ کان کے ذریعے سرزد ہوا ہے۔
سعید مقبری فرماتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرا تو ان کے پاس ایک آدمی کھڑا ہو کر باتیں کر رہا تھا۔ میں بھی ان کے پاس کھڑا ہو گیا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے میرے سینے میں دھکا دے کر کہا: جب تم دیکھو کہ دو آدمی باتیں کر رہے ہیں تو اجازت لینے کے بغیر ان کے پاس کھڑے مت ہو۔ [مسند احمد و سنده صحيح حديث نمبر 5949 تحقيق احمد شاكر]
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آپس میں گفتگو کرنے والے لوگ اگر اس کے اجازت طلب کرنے پر اسے اجازت دے بھی دیں، مگر اس کو سمجھ آ رہی ہو کہ انہوں نے یہ اجازت حیا کی وجہ سے یا بادل ناخواستہ دی ہے اور دل سے وہ اس کا سننا پسند نہیں کرتے تو اسے ان کی بات پر کان لگانا پھر بھی جائز نہیں۔
بعض لوگ ذرا دور بیٹھ کر ایک آدھ لفظ سن کر باقی خود بخود سمجھ جاتے ہیں اس طرح کرنے والے بھی اس وعید میں شامل ہیں۔ اسی طرح کسی کے گھر جھانکنا، سونگھنا، ٹوہ لگانا بھی حرام ہے۔ بچوں سے گھر کی ایسی باتیں پوچھتے رہنا بھی حرام ہے جو اس کے گھر والے پسند نہیں کرتے۔ ہاں اگر کسی پختہ ذریعے سے معلوم ہو کہ یہ لوگ کسی گناہ یا ظلم کے منصوبے بنا رہے ہیں تو نہی عن المنکر کے لیے بات سننا جائز ہے۔
   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 217   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1304  
´برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کوئی کسی قوم کی بات سننے کی سعی کرے جبکہ وہ اسے ناپسند کرتے ہوں تو قیامت کے روز اس کے دونوں کانوں میں سیسہ ڈالا جائے گا۔ «آنك» کا معنی سیسہ ہے۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1304»
تخریج:
«أخرجه البخاري، التعبير، باب من كذب في حلمه، حديث:7042.»
تشریح:
اس حدیث میں اس بات کی ممانعت ہے کہ آدمی کسی دوسرے آدمی یا قوم کے راز اور خفیہ باتیں (جنھیں وہ دوسرے کے روبرو بیان کرنا نہیں چاہتے) بڑے اہتمام‘ توجہ اور کوشش سے سننے کی ٹوہ میں لگا رہے۔
ایسے آدمی کے کانوں میں قیامت کے روز پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔
یہ مجلسی آداب میں سے ایک ادب ہے جسے ملحوظ رکھنا چاہیے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الادب المفرد میں سعید مقبری سے روایت نقل کی ہے‘ وہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کسی آدمی سے گفتگو کر رہے تھے‘ میں بھی ان کے قریب آکر کھڑا ہو گیا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے میرے سینے پر تھپڑ رسید کیا اور فرمایا کہ جب دو آدمی الگ سے بات چیت کر رہے ہوں تو ان کی باتیں نہ سنا کرو‘ یہ ممنوع ہے۔
(الأدب المفرد‘ باب إذا رأی قوماً یتناجون فلا یدخل معھم:۲ /۶۶۰‘ رقم:۱۱۶۶ طبع مکتبۃ المعارف‘ الریاض) بہرحال کسی کی راز داری میں مداخلت درست نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1304   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.