الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
7. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَهْوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ} :
7. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور وہی غالب ہے، حکمت والا“۔
(7) Chapter. The Statement of Allah: “And He is the All-Mighty, the All-Wise.” (V.14:4), (V.16:60), (V.45:37)
حدیث نمبر: 7384
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابن ابي الاسود، حدثنا حرمي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزال يلقى في النار". ح وقال لي خليفة، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس، وعن معتمر، سمعت ابي، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزال يلقى فيها، وتقول: هل من مزيد حتى يضع فيها رب العالمين قدمه، فينزوي بعضها إلى بعض، ثم تقول: قد قد بعزتك وكرمك ولا تزال الجنة تفضل حتى ينشئ الله لها خلقا، فيسكنهم فضل الجنة".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا حَرَمِيٌّ، حَدَّثَنَا شُعْبة، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ يُلْقَى فِي النَّارِ". ح وقَالَ لِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ مُعْتَمِرٍ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ يُلْقَى فِيهَا، وَتَقُولُ: هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رَبُّ الْعَالَمِينَ قَدَمَهُ، فَيَنْزَوِي بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ تَقُولُ: قَدْ قَدْ بِعِزَّتِكَ وَكَرَمِكَ وَلَا تَزَالُ الْجَنَّةُ تَفْضُلُ حَتَّى يُنْشِئَ اللَّهُ لَهَا خَلْقًا، فَيُسْكِنَهُمْ فَضْلَ الْجَنَّةِ".
ہم سے عبداللہ بن ابی السود نے بیان کیا، کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے، کہا ہم شعبہ نے، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا (دوسری سند) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے، ان سے قتادہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے۔ (تیسری سند) اور خلیفہ بن خیاط نے اس حدیث کو معتمر بن سلیمان سے روایت کیا، کہا میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دوزخیوں کو برابر دوزخ میں ڈالا جاتا رہے گا اور وہ کہے جائے گی کہ کیا ابھی اور ہے۔ یہاں تک کہ رب العالمین اس پر اپنا قدم رکھ دے گا اور پھر اس کا بعض بعض سے سمٹ جائے گا اور اس وقت وہ کہے گی کہ بس بس ‘ تیری عزت اور کرم کی قسم! اور جنت میں جگہ باقی رہ جائے گی۔ یہاں تک کہ اللہ اس کے لیے ایک اور مخلوق پیدا کر دے گا اور وہ لوگ جنت کے باقی حصے میں رہیں گے۔

Narrated Anas: The Prophet said, "(The people will be thrown into Hell ( Fire) and it will keep on saying, 'Is there any more?' till the Lord of the worlds puts His Foot over it, whereupon its different sides will come close to each other, and it will say, 'Qad! Qad! (enough! enough!) By Your 'Izzat (Honor and Power) and YOUR KARAM (Generosity)!' Paradise will remain spacious enough to accommodate more people until Allah will create some more people and let them dwell in the superfluous space of Paradise. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 481

   صحيح البخاري4848أنس بن مالكيلقى في النار وتقول هل من مزيد حتى يضع قدمه فتقول قط قط
   صحيح البخاري7384أنس بن مالكلا يزال يلقى فيها وتقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العالمين قدمه فينزوي بعضها إلى بعض ثم تقول قد قد بعزتك وكرمك لا تزال الجنة تفضل حتى ينشئ الله لها خلقا فيسكنهم فضل الجنة
   صحيح البخاري6661أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع رب العزة فيها قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض
   صحيح مسلم7179أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العزة قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض
   صحيح مسلم7179أنس بن مالكلا تزال جهنم يلقى فيها وتقول هل من مزيد حتى يضع رب العزة فيها قدمه فينزوي بعضها إلى بعض وتقول قط قط بعزتك وكرمك لا يزال في الجنة فضل حتى ينشئ الله لها خلقا فيسكنهم فضل الجنة
   جامع الترمذي3272أنس بن مالكلا تزال جهنم تقول هل من مزيد حتى يضع فيها رب العزة قدمه فتقول قط قط وعزتك ويزوى بعضها إلى بعض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3272  
´سورۃ قٓ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنم کہتی رہے گی «هل من مزيد» کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ، (ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: ۳۰)، یہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس میں رکھ دے گا، اس وقت جہنم «قط قط» بس، بس کہے گی اور قسم ہے تیری عزت و بزرگی کی (اس کے بعد) جہنم کا ایک حصہ دوسرے حصے میں ضم ہو جائے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3272]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
کوئی اور (جہنمی) ہو تو لاؤ،
(ڈال دو اسے میرے پیٹ میں) (قٓ: 30)

2؎:
یعنی ایک حصہ دوسرے حصہ سے چمٹ کر یکجا ہو جائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3272   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7384  
7384. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: لوگوں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا۔ دوسری سند سے اس روایت کے یہ الفاظ ہیں: لوگوں کو مسلسل دوزخ میں ڈالا جائے گا اور جہنم کہتی رہے گی: (میرے اندر ڈالنے کے لیے) کچھ اور ہے؟ یہاں تک کہ اللہ رب العالمین اس میں اپنا قدم رکھے گا تو اس کا یک حصہ دوسرے سے مل مل جائے گا اس وقت وہ کہے گی: تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم! بس، بس، اور جنت میں بھی جگہ بچ جائے گی یہاں تک اللہ تعالیٰ اس کے لیے (اس وقت) کوئی مخلوق پیدا کرے گا جس سے جنت کے باقی ماندہ حصے کو بھرا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7384]
حدیث حاشیہ:
دوزخیوں کہے گی کہ ابھی بہت جگہ خالی ہے اور لاؤ اور لاؤ۔
اس حدیث سے قدم کا ثبوت ہوتا ہے۔
اہل حدیث نے ید اور وجہ اور عین اور اصبع کی طرح اس کی بھی تاویل نہیں کی لیکن تاویل کرانے والے کہتے ہیں قدم رکھنے سے یہ مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے ذلیل کر دے گا لیکن یہ تاویل ٹھیک نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7384   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7384  
7384. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: لوگوں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا۔ دوسری سند سے اس روایت کے یہ الفاظ ہیں: لوگوں کو مسلسل دوزخ میں ڈالا جائے گا اور جہنم کہتی رہے گی: (میرے اندر ڈالنے کے لیے) کچھ اور ہے؟ یہاں تک کہ اللہ رب العالمین اس میں اپنا قدم رکھے گا تو اس کا یک حصہ دوسرے سے مل مل جائے گا اس وقت وہ کہے گی: تیری عزت اور تیرے کرم کی قسم! بس، بس، اور جنت میں بھی جگہ بچ جائے گی یہاں تک اللہ تعالیٰ اس کے لیے (اس وقت) کوئی مخلوق پیدا کرے گا جس سے جنت کے باقی ماندہ حصے کو بھرا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7384]
حدیث حاشیہ:

ارشاد باری تعالیٰ ہے:
جس دن ہم جہنم سے کہیں گے:
کیا تو بھر گئی ہے؟ اور وہ کہے گی:
کیا کچھ اور بھی ہے؟ (ق 30/50)
مذکورہ حدیث اس آیت مبارکہ کی تشریح ہے۔
اس حدیث میں ہے کہ جب اللہ رب العالمین اپنا قدم جہنم میں رکھے گا تو جہنم اللہ تعالیٰ کی عزت اور اس کے کرم کی قسم اٹھا کر کہے گی:
بس، بس میں بھر گئی ہوں۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اللہ تعالیٰ کی صفات میں سے صفت عزت کو ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث پیش کی ہے اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان حق ترجمان سے یہ واقعہ بیان ہوا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صفت باری تعالیٰ کو برقرار رکھا ہے، نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات مخلوق نہیں ہیں کیونکہ مخلوق کی قسم اٹھانا جائز نہیں۔

واضح رہے کہ حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ اللہ رب العالمین کا قدم ہے جسے وہ جہنم میں رکھیں گے۔
یہ اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفات میں سے ہے۔
اللہ تعالیٰ کی صفات کے سلسلے میں صرف اسی صفت کا اعتبار ہوگا جسے خود اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے بیان کیا ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نشاندہی کی ہو۔
اللہ تعالیٰ کی کسی بھی صفت کے اثبات کے لیے قرآن وحدیث میں تین صورتیں ممکن ہیں:
۔
اللہ تعالیٰ کی صفت قرآن وحدیث میں صراحت کے ساتھ بیان ہو، مثلاً:
العزۃ اور قدم وغیرہ۔
۔
اللہ تعالیٰ کے اسماء قرآن وحدیث میں مذکورہ ہوں۔
ان اسماء کے ضمن میں اللہ تعالیٰ کی صفت ہوتی ہے، مثلاً السمیع اللہ تعالیٰ کا نام ہے۔
اس کے ضمن میں صفت سمع ہے۔
۔
اللہ تعالیٰ کا کوئی وصف صراحت کے ساتھ قرآن وحدیث میں مذکور ہو، مثلاً:
اللہ تعالیٰ کا عرش پر مستوی ہونا، آسمان دنیا کی طرف نزول فرمانا۔

ان صفات کے سلسلے میں یہ بات ذہن نشین رہے کہ ان صفات کو ظاہر پر محمول کیا جائے اور کسی قسم کی تحریف سے کام نہ لیا جائے اور نہ ان کی بے جا تاویلات ہی کی جائیں۔
اور ظاہر سے مراد اس کے وہ معنی ہیں جو لفظ کے سامنے آتے ہی فوراً ذہن میں آجائیں، بعض اوقات کسی لفظ کے معنی سیاق کلام یا اضافت کی مناسبت سے معلوم ہوتے ہیں۔
الفاظ کے ظاہری معنی وہی مراد ہوں گے جو ذات باری تعالیٰ کے شایان شان ہوں جیسا کہ مذکورہ حدیث میں قدم کا اثبات ہے۔
اس لفظ سے مراد وہی معنی ہیں جو لفظ کے سنتے ہی ذہن میں آتے ہیں جسے ہم اپنی زبان میں پاؤں کہتے ہیں لیکن اس قدم سے مراد وہ قدم نہیں جو مخلوق کے لائق ہے بلکہ وہ قدم ہے جو اللہ رب العالمین کے لائق ِ شان ہو۔

صفات کے متعلق تین اعتقادی گناہوں سے بچنا ضروری ہے۔
۔
تمثیل:
۔
اس سے مراد یہ اعتقاد ہے کہ جو صفات ثابت ہیں وہ مخلوق کی صفات کے مماثل ہیں۔
یہ عقیدہ باطل ہے اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اس جیسی کوئی چیز نہیں (الشوریٰ 11/42)
تکییف:
۔
اس سے مراد صفات باری تعالیٰ کی کیفیت بیان کرنا ہے، یعنی بندے کا یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات کی کیفیت اس طرح اور اس طرح ہے۔
یہ عقیدہ بھی باطل ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وہ(لوگ اپنے)
علم سے اس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔
"نیز فرمایا:
"جس چیز کا آپ کو کوئی علم نہیں اس کے پیچھے نہ پڑیں۔
(بني إسرائیل: 36)
اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی صفات کی اطلاع دی ہے، ان کی کیفیت سے ہمیں آگاہ نہیں کیا، لہذا اپنی طرف سے ان صفات کی کیفیت بیان کرنا ایسی بے مقصد گفتگو ہے جس کا نہ تو ہمیں علم ہے اور نہ ہمارے لیے اس کا احاطہ ہی ممکن ہے۔
۔
تاویل:
۔
اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی صفات کے ایسے معنی بیان کرنا جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد کے خلاف ہوں اور لغت عرب میں اس کے لیے کوئی گنجائش نہ ہو۔
"قدم" کے متعلق درج ذیل تاویلات کی گئی ہیں۔
۔
اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو مستحق عذاب ہوں گے جہنم کے مطالبے پر انھیں جھونک دیا جائے گا۔
اس تاویل کی تردید خود حدیث کےالفاظ سے ہوتی ہے۔
۔
اس سے مراد ایسی مخلوق ہے جس کا نام قدم ہوگا۔
اس کے متعلق کوئی عقلی یا نقلی دلیل نہیں ہے محض ایک گپ ہے جسے ہانک دیا گیا ہے۔
۔
اس سے مراد زجر وتوبیخ ہے اور جہنم کو خاموش کرانا مقصود ہے جیسا کہ کسی چیز کو مٹانے کا ارادہ ہوتو کہا جاتا ہے کہ میں نے اسے قدموں تلے روند ڈالا ہے۔
لغت عرب میں اس تاویل کی کوئی گنجائش نہیں۔

ہمارے رجحان کے مطابق صفت قدم کو حقیقت پر محمول کرتے ہوئے اس کے ظاہر معنی لیے جائیں اور اس کی کوئی تاویل نہ کی جائے، نیز اس سلسلے میں تمثیل وتکییف سے بچا جائے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7384   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.