لیث نے ابن شہاب (زہری) سے، انہوں نے عطاء بن یزید لیثی سے روایت کی کہ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے عبید اللہ بن عدی بن خیار کو خبر دی کہ انہوں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! مجھے بتائیے کہ اگرکافروں میں سے کسی شخص سے میرا سامنا ہو، وہ مجھے سے جنگ کرے اور میرے ایک ہاتھ تلوار کی ضرب لگائے اور اسے کاٹ ڈالے، پھر مجھ سے بچاؤ کے لیے کسی درخت کی آڑ لے اور کہے: میں نے اللہ کے لیے اسلام قبول کر لیا تو اے اللہ کے رسول! کیا یہ کلمہ کہنے کے بعد میں اسے قتل کردوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل نہ کرو۔“ انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اے اللہ ک ےرسول! اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا اور اسے کاٹ ڈالنے کے بعد یہ کلمہ کہے تو کیا میں اسے قتل کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل نہ کرو۔ اگر تم نے اسے قتل کر دیا تو وہ تمہارے اس مقام پر ہو گا جس پر تم اسے قتل کرنے سےپہلے تھے اور تم اس جگہ ہو گے جہاں وہ کلمہ کہنے سے پہلے تھا۔“
حضرت مقداد بن اسود ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسولؐ! مجھے بتائیے اگر کسی کافر آدمی سے میرا مقابلہ ہو جائے اور وہ مجھ سے لڑ پڑے اور میرا ایک ہاتھ تلوار کی ضرب سے کاٹ دے، پھر مجھ سے کسی درخت کی پناہ لے کر کہے: میں نے اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کر دیا (میں مسلمان ہو گیا)، تو اے اللہ کے رسولؐ! کیا یہ کلمہ کہنے کے بعد میں اس کو قتل کر سکتا ہوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں! تم اسے قتل نہیں کر سکتے۔“ تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسولؐ! وہ میرا ایک ہاتھ کاٹ چکا ہے، پھر اس نے میرا ہاتھ کاٹنے کے بعد یہ کلمہ کہا ہے، تو کیا میں اسے قتل کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل نہ کرو، اگر تو نے اس کو قتل کر دیا تو وہ اس مقام پر ہوگا جس پر تم اس کوقتل کرنے سے پہلے تھے، اور تو اس کی جگہ و مقام پر ہو گا جس پر وہ اس کلمہ کے کہنے سے پہلے تھا۔“