الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
46. باب بَيَانِ غِلَظِ تَحْرِيمِ إِسْبَالِ الإِزَارِ وَالْمَنِّ بِالْعَطِيَّةِ وَتَنْفِيقِ السِّلْعَةِ بِالْحَلِفِ وَبَيَانِ الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ:
46. باب: ازار ٹخنوں سے نیچے لٹکانے، احسان جتلانے، اور جھوٹی قسم کھا کر سودا بیچنے کے سخت حرمت کا بیان، اور ان تین قسم کے لوگوں کا بیان جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا بلکہ ان کے لیے دردناک عذاب ہو گا۔
حدیث نمبر: 293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالوا: حدثنا محمد بن جعفر ، عن شعبة ، عن علي بن مدرك ، عن ابي زرعة ، عن خرشة بن الحر ، عن ابي ذر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة، ولا ينظر إليهم، ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم "، قال: فقراها رسول الله صلى الله عليه وسلم: ثلاث مرارا، قال ابو ذر: خابوا، وخسروا، من هم يا رسول الله؟ قال: " المسبل، والمنان، والمنفق سلعته بالحلف الكاذب ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ خَرَشَةَ بْنِ الْحُرِّ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ "، قَالَ: فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثَ مِرَارًا، قَالَ أَبُو ذَرٍّ: خَابُوا، وَخَسِرُوا، مَنْ هُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " الْمُسْبِلُ، وَالْمَنَّانُ، وَالْمُنَفِّقُ سِلْعَتَهُ بِالْحَلِفِ الْكَاذِبِ ".
ابو زرعہ سے خرشہ بن حر سے انہوں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: تین (قسم کے لوگ) ہیں اللہ ان سے گفتگو نہیں کرے گا، نہ قیامت کے روز ان کی طرف سے دیکھے گا اور نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ نے اسے تین دفعہ پڑھا۔ ابو ذر رضی اللہ عنہ نےکہا: ناکام ہو گئے اور نقصان سے دو چار ہوئے، اے اللہ کے رسول! یہ کون ہیں؟ فرمایا: اپنا کپڑا (ٹخنوں سے) نیچے لٹکانےوالا، احسان جتانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنے سامان کی مانگ بڑھانے والا۔
حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے لوگ ہیں قیامت کے دن اللہ ان سے (پیار و محبت کی) گفتگو نہیں کرے گا اور نہ ان کو (نظرِ رحمت سے) دیکھے گا اور نہ ان کو (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ آپؐ نے تین دفعہ آلِ عمران کی یہ آیت (77) پڑھی۔ حضرت ابو ذر ؓ نے کہا: نا کام ہو گئے اور نقصان سے دوچار ہوئے۔ اے اللہ کے رسولؐ! یہ کون لوگ ہیں؟ فرمایا: کپڑا نیچے لٹکانے والا اور جھوٹی قسم سے اپنے سامان کو رواج دینے والا (اس کی نکاسی کرنے والا)۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 106

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه ابوداؤد في ((سننه)) في اللباس، باب: ما جاء في اسبال الازار برقم (4087) والترمذي في ((جامعه)) في البيوع، باب: ما جاء فيمن حلف على سلعة كاذبة - وقال: حديث ابی ذر حدیث حسن صحيح برقم (1211) وأخرجه النسائي في ((المجتبى)) 81/5 في الزكاة، باب: المنان بما اعطى وفي 240/7-247 في البيوع، باب: المنفق السلعة بالحلف الكاذب۔ وفي 208/8 في الزينة، باب: اسبال الزار برقم (5348) - وابن ماجه في ((سننه)) في التجارات، باب: ما جاء في كراهية الايمان في الشراء والبيع برقم (2208) انظر ((التحفة)) برقم (11909)»
   سنن النسائى الصغرى2564جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب والمنان عطاءه
   سنن النسائى الصغرى2565جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المنان بما أعطى والمسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
   صحيح مسلم293جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل والمنان والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
   صحيح مسلم294جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة المنان الذي لا يعطي شيئا إلا منه والمنفق سلعته بالحلف الفاجر والمسبل إزاره
   جامع الترمذي1211جندب بن عبد اللهثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المنان والمسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
   سنن أبي داود4087جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله ولا ينظر إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل والمنان والمنفق سلعته بالحلف الكاذب أو الفاجر
   سنن ابن ماجه2208جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل إزاره والمنان عطاءه والمنفق سلعته بالحلف الكاذب
   سنن النسائى الصغرى4463جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا ينظر إليهم ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب والمنان عطاءه
   سنن النسائى الصغرى4464جندب بن عبد اللهثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم الذي لا يعطي شيئا إلا منه والمسبل إزاره والمنفق سلعته بالكذب
   سنن النسائى الصغرى5335جندب بن عبد اللهثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم ولهم عذاب أليم المنان بما أعطى والمسبل إزاره والمنفق سلعته بالحلف الكاذب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2208  
´خرید و فروخت میں حلف اٹھانے اور قسمیں کھانے کی کراہت۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہیں کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ وہ نامراد ہوئے اور بڑے نقصان میں پڑے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنا تہمد (لنگی) ٹخنے سے نیچے لٹکائے، اور جو دے کر احسان جتائے، اور جو اپنے سامان کو جھوٹی قسم کے ذریعہ رواج دے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2208]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مرد کے لیےتہبند، شلوار اور پتلون وغیرہ کو اتنا نیچے تک رکھنا حرام ہے جس سے ٹخنے چھپ جائیں۔
جس عمل کی اتنی سخت سزا مقرر ہے اسے محض مکروہ قرار دینا درست نہیں۔

(2)
تہبند کو اتنا نیچے رکھنا اس لیے حرام ہے کہ وہ تکبر کا مظہر ہے۔
ارشاد نبوی ہے:
اپنا تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھ، اگر یہ نہ ہو تو ٹخنوں تک اونچا رکھ اور (اس سے نیچے تک)
تہبند لٹکانے سے اجتناب کر کیونکہ یہ تکبر ہے، اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔ (سنن أبي داود، اللباس، باب ماجاء في إسبال الإزار، حديث: 4084)

(3)
مومن جب کسی سے نیکی کرے تو اس کی نیت اللہ کی رضا کا حصول ہونا چاہیے۔

(4)
اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھانا، اللہ کے مقدس نام کے احترام کے منافی ہے۔
اور اللہ کے نام کی بے حرمتی کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2208   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1211  
´سودے پر جھوٹی قسم کھانے والے کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگ ایسے ہیں جن کی طرف اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ (رحمت کی نظر سے) نہیں دیکھے گا، نہ انہیں (گناہوں سے) پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا، ہم نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ یہ تو نقصان اور گھاٹے میں رہے، آپ نے فرمایا: احسان جتانے والا، اپنے تہبند (ٹخنے سے نیچے) لٹکانے والا ۱؎ اور جھوٹی قسم کے ذریعہ اپنے سامان کو رواج دینے والا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1211]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے معلوم ہوا کہ تہبند ٹخنے سے نیچے لٹکانا،
حرام ہے،
تہبند ہی کے حکم میں شلوار یا پاجامہ اورپتلون وغیرہ بھی ہے،
واضح رہے کہ یہ حکم مردوں کے لیے ہے عورتوں کے لیے اس کے برعکس ٹخنے بلکہ پیرتک بھی ڈھکنے ضروری ہیں۔

2؎:
جھوٹی قسم کھانا مطلقاً حرام ہے لیکن سودا بیچنے کے لیے گاہک کودھوکہ دینے کی نیت سے جھوٹی قسم کھانا اورزیادہ بڑا جرم ہے،
اس میں دو جرم اکٹھے ہو جاتے ہیں:
ایک تو جھوٹی قسم کھانے کا جرم دوسرے دھوکہ دہی کا جرم۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1211   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4087  
´تہ بند (لنگی) کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا منع ہے۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن سے اللہ قیامت کے دن نہ بات کرے گا، نہ انہیں رحمت کی نظر سے دیکھے گا، اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا میں نے پوچھا: وہ کون لوگ ہیں؟ اللہ کے رسول! جو نامراد ہوئے اور گھاٹے اور خسارے میں رہے، پھر آپ نے یہی بات تین بار دہرائی، میں نے عرض کیا: وہ کون لوگ ہیں؟ اللہ کے رسول! جو نامراد ہوئے اور گھاٹے اور خسارے میں رہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹخنہ سے نیچے تہ بند لٹکانے والا، اور احسان جتانے والا، اور جھوٹی قس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4087]
فوائد ومسائل:
احسان کرکے احسان جتلانا، جھوٹی قسم سے مال بیچنا اور مردوں کے لئے ٹخنوں سئ نیچے کپڑا لٹکانا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4087   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 293  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
لَا يُكَلِّمُهُمُ،
وَلَا يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ:
کسی سے گفتگو کرنا اور اس کی طرف دیکھنا،
یہ اس بات کی علامت ہے کہ اس کو اہمیت دی جا رہی ہے اور اس پر توجہ ہے اور ان دونوں چیزوں سے کسی کو محروم کرنا،
اس سے اعراض و انحراف کی علامت ہے کہ ایسے لوگوں کو کوئی اہمیت اور حیثیت حاصل نہ ہو گی۔
(2)
وَلَا يُزَكِّيهِمْ:
مسلمانوں کے لیے آگ گناہوں سے پاکیزگی اور تطہیر کا باعث ہو گی۔
یہ ایسے شدید گناہ ہیں کہ صرف آگ بھی ان سے پاک نہیں کرے گی جب تک توبہ نہ کی جائے۔
(3)
الْمُسْبِلُ:
فخر اور غرور سے ضرورت سے زائد،
پگڑی،
قمیص یا تہہ بند لٹکانا،
عام طور پر تہہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکایا جاتا ہے،
اس لیے اس کا ذکر عام طور پر کیا گیا ہے،
یہ اسبال سے ہے،
لٹکانا۔
(4)
الْمَنَّانُ:
یہ مَنَّ سے ہے احسان دہرانا،
کسی کو کچھ دے کر اس کو جتلانا۔
(5)
الْمُنَفِّقُ:
نفاق سے ہے۔
رواج دینا،
پرکشش بنانا۔
سلع:
سامان تجارت،
بیچنے کی اشیاء۔
فوائد ومسائل:
فخر وغرور سے چادر وغیرہ لٹکانا،
کسی کو کچھ دے کر اس کو جتانا اور لوگوں کو پھانسنے کے لیے سامان کی بے جا تعریف کرنا،
انسانی شرافت اور اسلامی کردار کے منافی اشیاء ہیں جو دوسروں کے لیے اذیت وتکلیف کا باعث ہیں،
اس لیے ان کو انتہائی شدید جرم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا ارتکاب اللہ تعالیٰ کے پیار ومحبت اورنظر عنایت والتفات سے ہی محرومی کا باعث نہیں ہے،
بلکہ یہ جرائم ایسے ہیں کہ اگر ایمان اور اعمال صالحہ کا توشہ نہ ہوا تو آگ بھی ان گناہوں کو نہیں جلائے گی،
کہ انسان پاک ہو جائے اس لیے مسلمانوں کو ان کاموں سے بچنا چاہیے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 293   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.