الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
47. باب غِلَظِ تَحْرِيمِ قَتْلِ الإِنْسَانِ نَفْسَهُ وَإِنَّ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي النَّارِ وَأَنَّهُ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلاَّ نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ:
47. باب: خودکشی کرنے کی سخت حرمت کا بیان، اور جو شخص خودکشی کرے گا اس کو آگ کا عذاب دیا جائے گا، اور جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہو گا۔
حدیث نمبر: 302
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا معاوية بن سلام بن ابي سلام الدمشقي ، عن يحيى بن ابي كثير ، ان ابا قلابة اخبره، ان ثابت بن الضحاك اخبره، انه بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت الشجرة، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من حلف على يمين بملة غير الإسلام كاذبا، فهو كما قال، ومن قتل نفسه بشيء، عذب به يوم القيامة، وليس على رجل نذر في شيء لا يملكه ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامِ بْنِ أَبِي سَلَّامٍ الدِّمَشْقِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ أَبَا قِلَابَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الضَّحَّاكِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ بَايَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ بِمِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلَامِ كَاذِبًا، فَهُوَ كَمَا قَالَ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَيْءٍ، عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَيْسَ عَلَى رَجُلٍ نَذْرٌ فِي شَيْءٍ لَا يَمْلِكُهُ ".
معاویہ بن سلام دمشقی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کی کہ ابو قلابہ نے انہیں خبر دی کہ حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ انہوں نے (حدیبیہ کے مقام پر) درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب پر ہونے کی پختہ قسم کھائی اور (جس بات پر اس نے قسم کھائی اس میں) وہ جھوٹا تھا تو وہ ویسا ہی ہے جیسا اس نے کہا (اس کاعمل ویسا ہی ہے۔) او رجس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کیا قیامت کے دن اس کو اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا۔ اور کسی شخص پر اس چیز کی نذر پوری کرنا لازم نہیں جس کا وہ مالک نہیں۔
حضرت ثابت بن ضحاک ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت رضوان کی آپؐ نے فرمایا: جس شخص نے اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب پر ہونے کی جھوٹی قسم اٹھائی تو وہ ویسا ہی ہو گا۔ اور جس نے اپنے آپ کو کسی چیز سے قتل کیا اسے اسی چیز کے ذریعہ قیامت کے دن عذاب ہو گا۔ اور جو شخص کسی چیز کا مالک نہیں ہے اس کے بارے میں نذر پوری کرنا اس کے لیے لازم نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 110

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الجنائز، باب: ما جاء في قاتل النفس برقم (1297) وفي الادب، باب: ما ينهى من السباب واللعن برقم (5700) و باب: من اكفر اخاه بغیر تاويل فهو كما قال برقم (5754) وفى الايمان والنذور، باب: من حلف بملة غير ملة الاسلام برقم 6476 و ابوداؤد اور في سنة في الايمان والنذور، باب: ماجاء في الحلف بالبراة وبملة غير الاسلام برقم 3257 - والترمذى في ((جامعه)) في الايمان والنذور، باب: ما جاء لا نذر فيما لا يملك ابن آدم وقال: هذا حديث حسن صحيح برقم (1527) وباب: ما جاء في كراهية الحلف بغير ملة الاسلام، وقال هذا حديث حسن صحيح برقم (1543) والنسائي في ((المجتبى)) 6/6-7 في الايمان والنذور، باب: الحلف بملة سوى الاسلام وفي 19/7-20 ـ وفي باب: النذر فيما لا يملك - وابن ماجه في ((سننه)) في الكفارات، باب: من حلف بملة غير الاسلام برقم (2098) انظر ((التحفة)) برقم (2062)»
   صحيح البخاري6105ثابت بن الضحاكمن حلف بملة غير الإسلام كاذبا فهو كما قال ومن قتل نفسه بشيء عذب به في نار جهنم ولعن المؤمن كقتله ومن رمى مؤمنا بكفر فهو كقتله
   صحيح البخاري6652ثابت بن الضحاكمن حلف بغير ملة الإسلام فهو كما قال قال ومن قتل نفسه بشيء عذب به في نار جهنم ولعن المؤمن كقتله ومن رمى مؤمنا بكفر فهو كقتله
   صحيح البخاري6047ثابت بن الضحاكمن حلف على ملة غير الإسلام فهو كما قال ليس على ابن آدم نذر فيما لا يملك من قتل نفسه بشيء في الدنيا عذب به يوم القيامة من لعن مؤمنا فهو كقتله من قذف مؤمنا بكفر فهو كقتله
   صحيح مسلم302ثابت بن الضحاكمن حلف على يمين بملة غير الإسلام كاذبا فهو كما قال من قتل نفسه بشيء عذب به يوم القيامة ليس على رجل نذر في شيء لا يملكه
   صحيح مسلم304ثابت بن الضحاكمن حلف بملة سوى الإسلام كاذبا متعمدا فهو كما قال ومن قتل نفسه بشيء عذبه الله به في نار جهنم
   جامع الترمذي1543ثابت بن الضحاكحلف بملة غير الإسلام كاذبا فهو كما قال
   سنن أبي داود3257ثابت بن الضحاكمن حلف بملة غير ملة الإسلام كاذبا فهو كما قال ومن قتل نفسه بشيء عذب به يوم القيامة وليس على رجل نذر فيما لا يملكه
   سنن النسائى الصغرى3801ثابت بن الضحاكمن حلف بملة سوى الإسلام كاذبا فهو كما قال
   سنن النسائى الصغرى3802ثابت بن الضحاكمن حلف بملة سوى الإسلام كاذبا فهو كما قال ومن قتل نفسه بشيء عذب به في الآخرة
   سنن النسائى الصغرى3844ثابت بن الضحاكمن حلف بملة سوى ملة الإسلام كاذبا فهو كما قال ومن قتل نفسه بشيء في الدنيا عذب به يوم القيامة وليس على رجل نذر فيما لا يملك
   سنن ابن ماجه2098ثابت بن الضحاكمن حلف بملة سوى الإسلام كاذبا متعمدا فهو كما قال
   مسندالحميدي873ثابت بن الضحاكمن قتل نفسه بشيء في الدنيا عذب به يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2098  
´اسلام کے علاوہ کسی اور مذہب میں جانے کی قسم کھانے کا بیان۔`
ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اسلام کے سوا کسی اور دین میں چلے جانے کی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی، تو وہ ویسے ہی ہو گا جیسا اس نے کہا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2098]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
  دوسرے مذہب کی قسم کا مطلب یہ ہے کہ اس نے کہا:
اگر میں نے فلاں کام کیا ہو تو میں یہودی ہوں یا کہا:
اگر میں جھوٹ کہوں تو کافر ہو جاؤں۔
اس انداز کی قسم سے پرہیز کرنا چاہیے۔

(2)
  حافظ صلاح الدین یوسف حفظ اللہ اس کی بابت یوں لکھتے ہیں کہ اگر قسم کھاتے وقت اس کا ارادہ بھی یہی تھا کہ اگر اس نے یہ کام کیا تو وہ کفر کا راستہ اختیار کر لے گا تو وہ فی الفور کافر ہو جائے گا اور اگر اس کا مقصد دین اسلام پر استقامت کا اظہار تھا اور اس کا عزم تھا کہ وہ کبھی کفر کا راستہ اختیار نہیں کرے گا تو وہ کافر تو نہیں ہو گا لیکن اس کے لیے اس نے جو طریقہ اختیار کیا، وہ غلط تھا اس لیے اسے توبہ و استغفار کا اہتمام کرنا چاہیے بلکہ بہتر ہے کہ دوبارہ کلمہ شہادت پڑھ کر تجدید اسلام کر لے۔ دیکھیے: (ریاض الصالحین (اردو)
جلد دوم، حدیث: 1710 کے فوائد مطبوعہ دارالسلام)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2098   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1543  
´اسلام کے سوا کسی دوسرے مذہب کے قسم کی کراہت کا بیان۔`
ثابت بن ضحاک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اسلام کے سوا کسی دوسرے مذہب کی جھوٹی قسم کھائی وہ ویسے ہی ہو گیا جیسے اس نے کہا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1543]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ تغلیظ وتہدید کے طورپر ہے اگر صحیح عقیدہ کا حامل ہے تو کافر نہیں ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1543   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 302  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اسلام کے سوا کسی مذہب کی قسم اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر میں نے فلاں کام کیا ہو تو میں یہودی یا نصرانی ہوں حالانکہ وہ کام کر چکا ہے جس کا معنی ہے،
اس نے اسلام کو اپنے مفاد کی خاطر تج دیا اور اسلام کو دنیوی فائدہ پر قربان کر دیا،
اسی طرح دنیا کو آخرت پر ترجیح دی ہے۔
اگر اس نے یہ کام شعوری طور پر کیا ہے تو ہو واقعی غیر اسلام پر ہوگا،
اور اگر اس نے اپنے جھوٹ کو یا غلط کام کو چھپانے کےلیے زور وتاکید پیدا کرنے کی خاطر یہ حرکت کی ہے۔
گویہ کام اتنا سنگین ہے،
کہ دین سے نکل گیا ہو،
کیونکہ اس نے جھوٹی قسم کو ہلکا خیال کیا ہے اور اللہ کی توقیر وتعظیم کے منافی حرکت کی ہے جو کفر کا باعث بن سکتی ہے۔
(2)
نذر اس چیز کے بارے میں ماننی چاہیے،
جو انسان کے بس میں ہے یا اس کی ملکیت میں ہے،
وگرنہ یہ نذر لغو اور بے کار ہوگی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 302   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.