حدثني زهير بن حرب ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا عكرمة بن عمار ، قال: حدثني سماك الحنفي ابو زميل ، قال: حدثني عبد الله بن عباس ، قال: حدثني عمر بن الخطاب ، قال: لما كان يوم خيبر، اقبل نفر من صحابة النبي صلى الله عليه وسلم، فقالوا: فلان شهيد، فلان شهيد، حتى مروا على رجل، فقالوا: فلان شهيد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كلا إني رايته في النار في بردة غلها او عباءة، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا ابن الخطاب، اذهب فناد في الناس، انه لا يدخل الجنة، إلا المؤمنون، قال: فخرجت، فناديت، " الا إنه لا يدخل الجنة، إلا المؤمنون ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ، أَقْبَلَ نَفَرٌ مِنْ صَحَابَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فُلَانٌ شَهِيدٌ، حَتَّى مَرُّوا عَلَى رَجُلٍ، فَقَالُوا: فُلَانٌ شَهِيدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَلَّا إِنِّي رَأَيْتُهُ فِي النَّارِ فِي بُرْدَةٍ غَلَّهَا أَوْ عَبَاءَةٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، اذْهَبْ فَنَادِ فِي النَّاسِ، أَنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ، قَالَ: فَخَرَجْتُ، فَنَادَيْتُ، " أَلَا إِنَّهُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ، إِلَّا الْمُؤْمِنُونَ ".
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: مجھے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے حدیث سنائی، کہا: خیبر (کی جنگ) کا دن تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ آئے اور کہنے لگے: فلاں شہید ہے، فلاں شہید ہے، یہاں تک کہ ایک آدمی کا تذکرہ ہوا تو کہنے لگے: وہ شہید ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرگز نہیں، میں نے اسے ایک دھاری دار چادر یا عبا (چوری کرنے) کی وجہ سے آگ میں دیکھا ہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے خطاب کے بیٹے! جا کر لوگوں میں اعلان کر دو کہ جنت میں مومنوں کے سوا کوئی داخل نہ ہو گا۔“ انہوں نے کہا: میں باہر نکلا اور (لوگوں میں) اعلان کیا: متنبہ رہو! جنت میں مومنوں کے سوا اور کوئی داخل نہ ہو گا۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت سنائی کہ جب خیبر کا دن تھا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی آئے اور کہنے لگے: فلاں شہید اور فلاں شہید ہوا، یہاں تک کہ ایک آدمی کا تذکرہ ہوا۔ تو کہنے لگے: وہ شہید ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ہر گز نہیں، میں نے اسے ایک دھاری دار چادر یا عباء کی خیانت کرنے کی بناء پر آگ میں دیکھا ہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے خطاب کے بیٹے! لوگوں میں جا کر اعلان کر دو کہ جنت میں صرف مومن داخل ہوں گے۔“ تو میں نے نکل کر (لوگوں میں) اعلان کیا: ”خبردار ہو جاؤ! جنت میں صرف مومن داخل ہوں گے۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 114
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه الترمذي في ((جامعه)) في السير، باب: ما جاء في الغلول، باختصار، قال: هذا حديث حسن صحيح غريب برقم (1574) انظر ((التحفة)) برقم (10497)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 309
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: : (1) غُلُوْلٌ: غنیمت میں خیانت کرنا، اور بعض حضرات کے بقول ہر چیز میں خیانت غلول ہے۔ (2) بُرْدَةٌ: دھاری دار چادر یا بڑی چادر اور بقول بعض منقش سیاہ لوئی۔ (3) عَبَاءَةٌ: کپڑوں کے اوپر اوڑھنے والی بڑی چادر۔