الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
56. باب صِدْقِ الإِيمَانِ وَإِخْلاَصِهِ:
56. باب: ایمان کی سچائی اور خلوص کا بیان۔
حدیث نمبر: 328
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم ، قالا: اخبرنا عيسى وهو ابن يونس . ح وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي ، اخبرنا ابن مسهر . ح وحدثنا ابو كريب ، اخبرنا ابن إدريس كلهم، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، قال ابو كريب: قال ابن إدريس : حدثنيه اولا ابي ، عن ابان بن تغلب ، عن الاعمش ، ثم سمعته منه.حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنا َ أَبُو كُرَيْبٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ كُلُّهُمْ، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ : حَدَّثَنِيهِ أَوَّلًا أَبِي ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
اسحٰق بن ابراہیم اور علی بن خشرم نے کہا: ہمیں عیسٰی بن یونس نے خبر دی، نیز منجاب بن حارث تمیمی نے کہا: ہمیں ابن مسہر نے خبر دی، نیز ابو کریب نے کہا: ہمیں ابن ادریس نے خبر دی، پھر ان تینوں (عیسیٰ، ابن مسہر اور ابن ادریس) نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث بیان کی۔ ابوکریب نے کہا: ابن ادریس نے کہا: پہلے مجھے میرے والد نے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے اعمش سے روایت کی، پھر میں نے یہ روایت خود انہی (اعمش) سے سنی۔
امام صاحبؒ اپنے بہت سے دوسرے اساتذہ سے مذکورہ بالا حدیث بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 124

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (323)»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 328  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ظلم کا لغوی معنی "وَضْعُ الشَّيْءِ فِيْ غَیْرِ مَحَلِهِ" ہے،
کسی چیز کو اس کے موقع اور محل کی بجائے دوسرے محل میں رکھنا یعنی بے جا کام کرنا،
اس اعتبار سے ایک حقیر اور معمولی گناہ بھی ظلم ہے اور بڑے سے بڑا گناہ بھی ظلم ہے،
گویا ظلم کلی مشکک ہے،
جس کے تمام افرا د وجزئیات یکساں درجہ کے نہیں ہوتے۔
اس لیے صحابہ کے لیے یہ آیت نا گواری کا باعث بنی کہ چھوٹا موٹا گناہ تو ہر فرد بشر سے صادر ہوجاتا ہے،
اس سے تو معصوم کے سوا کوئی نہیں بچ سکتا،
اس لیے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا:
کہ ظلم کس سے صادر نہیں ہوتا؟ تو آپ نے بتا دیا:
کہ یہا ں ظلم سے مراد،
ہر قسم کا ظلم نہیں ہے،
بلکہ وہ ظلم ہے جو ایمان کے ساتھ جمع ہو کر اس کے مٹانے کا باعث بنتا ہے۔
یعنی شرک مراد ہے،
جو انسان کے ایمان کو ختم کر دیتا ہے۔
شرک کے سوا کوئی ایسا گناہ نہیں ہے جو ایمان کو کالعدم قرار دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 328   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.