الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
72. باب بَيَانِ الزَّمَنِ الَّذِي لاَ يُقْبَلُ فِيهِ الإِيمَانُ:
72. باب: اس زمانے کا بیان جب ایمان مقبول نہ ہو گا۔
Chapter: Clarifying the time when faith will no longer be accepted
حدیث نمبر: 402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد الاشج ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الاشج: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال: " سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: عن قول الله تعالى: والشمس تجري لمستقر لها سورة يس آية 38 قال: مستقرها تحت العرش ".حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاق: أَخْبَرَنَا، وَقَال الأَشَجُّ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا سورة يس آية 38 قَالَ: مُسْتَقَرُّهَا تَحْتَ الْعَرْشِ ".
وکیع نے اعمش سے سابقہ سند کے ساتھ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں سوال کیا: سورج اپنے مستقر کی طرف چل رہا ہے۔ آپ نے جواب دیا: اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔
حضرت ابو ذرؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا کیا مطلب ہے؟ کہ سورج اپنے مستقرکی طرف چل رہا ہے۔ (یٰس: 38) آپؐ نے جواب دیا: اس کا مستقر عرش کے نیچے ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 159

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (397)»
   صحيح البخاري4803جندب بن عبد اللهمستقرها تحت العرش
   صحيح البخاري7433جندب بن عبد اللهمستقرها تحت العرش
   صحيح مسلم402جندب بن عبد اللهمستقرها تحت العرش

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 402  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مختلف علاقوں اور مختلف ملکوں کے اعتبار سے اس کا طلوع وغروب الگ الگ ہے،
اور اس کو اس کی اجازت لینے کے لیے ٹھہرنے یا توقف کی ضرورت نہیں ہے،
وہ اس کے حکم سے طلوع وغروب ہو رہا ہے،
اور اس کے مالک کی تدبیر ہے،
جس میں کسی منٹ سیکنڈ کے آگے پیچھے ہونے کا امکان نہیں ہے۔
اس کے حکم سے موسموں میں تبدیلی واقع ہو رہی ہے،
اور اس کے حکم کے مطابق طلوع وغروب کا وقفہ کہیں کم ہے اور کہیں زیادہ ہے،
اور کہیں ہر موسم میں تقریبا یکساں رہتا ہے،
(دن رات تقریبا برابر ہوتے ہیں)
اور عرش کے نیچے گزرتے ہوئے اجازت طلب کرتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 402   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.