الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
84. باب أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً فِيهَا:
84. باب: جنتوں میں سب سے کم تر درجہ والے کا بیان۔
حدیث نمبر: 478
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن منهال الضرير ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، وهشام صاحب الدستوائي، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ح وحدثني ابو غسان المسمعي ، ومحمد بن المثنى ، قالا: حدثنا معاذ وهو ابن هشام ، قال: حدثني ابي ، عن قتادة ، حدثنا انس بن مالك ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يخرج من النار، من قال: لا إله إلا الله، وكان في قلبه من الخير ما يزن شعيرة، ثم يخرج من النار، من قال: لا إله إلا الله، وكان في قلبه من الخير ما يزن برة، ثم يخرج من النار، من قال: لا إله إلا الله، وكان في قلبه من الخير ما يزن ذرة "، زاد ابن منهال في روايته، قال يزيد : فلقيت شعبة فحدثته بالحديث، فقال شعبة : حدثنا به قتادة ، عن انس بن مالك ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بالحديث، إلا ان شعبة، جعل مكان الذرة، ذرة، قال يزيد: صحف فيها ابو بسطام.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ الضَّرِيرُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، وَهِشَامٌ صَاحِبُ الدَّسْتَوَائِيِّ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ح وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، ومُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَخْرُجُ منَ النَّارِ، مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ شَعِيرَةً، ثُمَّ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ، مَنْ قَال: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ بُرَّةً، ثُمَّ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ، مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِنَ الْخَيْرِ مَا يَزِنُ ذَرَّةً "، زَادَ ابْنُ مِنْهَالٍ فِي رِوَايَتِهِ، قَالَ يَزِيدُ : فَلَقِيتُ شُعْبَةَ فَحَدَّثْتُهُ بِالْحَدِيثِ، فَقَالَ شُعْبَةُ : حَدَّثَنَا بِهِ قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَدِيثِ، إِلَّا أَنَّ شُعْبَةَ، جَعَلَ مَكَانَ الذَّرَّةِ، ذُرَةً، قَالَ يَزِيدُ: صَحَّفَ فِيهَا أَبُو بِسْطَام.
محمد بن منہال الضریر (نابینا) نے کہا: ہمیں یزید بن زریع نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: ہمیں سعید بن ابی عروبہ اور دستوائی (کپڑے) والے ہشام نے قتادہ سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ....، اسی طرح ابوغسان مسمعی اور محمد بن مثنیٰ نےکہا: میرے والد نےمجھے قتادہ کے حوالے سے حدیث سنائی، (انہوں نے کہا:) ہمیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نےحدیث سنائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کو آگ سے نکال لیا جائےگا جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور ا س کےدل میں ایک جوکے وزن کے برابر خیر ہوئی، پھر ایسے شخص کو آگ سے نکالا جائے گا جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر خیر ہوئی، پھر اس کو آگ سے نکالا جائے گا جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اس کےدل میں ایک ذرے کے برابر بھی خیر ہوئی۔ (گزشتہ متعدد احادیث سے وضاحت ہوتی ہے کہ خیر سے مراد ایمان ہے۔) ابن منہال نے اپنی روایت میں اضافہ کیا کہ یزید نے کہا: میں شعبہ سے ملا اور انہیں یہ حدیث سنائی تو شعبہ نےکہا: ہمیں یہ حدیث قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائی، البتہ شعبہ نے ایک ذرے کے بجائے مکئی کا دانہ کہا۔ یزید نے کہا: اس لفظ میں ابو بسطام (شعبہ) سے تصحیف (حروف میں اشتباہ کی وجہ سے غلطی) ہو گئی۔
حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے "لا إله إلا الله" کہا، اور اس کے دل میں جَو کے دانہ کے برابر خیر ہوگی اس کو دوزخ سے نکالا جائے گا، پھر آگ سےاس کو نکالا جائے گا، جس نے "لا إله إلا الله" کہا، اور اس کے دل میں گندم کے دانہ کے برابر خیر ہو گی، پھر آگ سے وہ نکالا جائے گا، جس نے "لا إله إلا الله" کہا، اور اس کے دل میں ذرہ برابر نیکی ہوگی۔ ابنِ منہال نے اپنی روایت میں یزید سے یہ اضافہ کیا، کہ میں شعبہ کو ملا اور اسے یہ حدیث سنائی، تو شعبہ نے کہا، ہمیں یہی حدیث قتادہ نے حضرت انس بن مالک ؓ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائی، مگر شعبہ نے "ذَرَّۃٌ " کی جگہ "ذُرَّۃٌ" کہا، یزید نے کہا: اس لفظ میں ابو بسطام (شعبہ) نے تصحیف کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 193

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((الايمان)) باب: زيادة الايمان ونقصانه برقم (44) وفي التوحيد، باب: قول الله تعالى: ﴿ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ﴾ برقم (7410) والترمذي في ((جامعه)) في صفة جهنم، باب: ما جاء ان للنار نفسين وما ذكر من يخرج من الناس من اهل التوحيد برقم (2593) وابن ماجه في ((سننه)) في الزهد، باب: ذكر الشفاعة برقم (4312) انظر ((التحفة)) برقم (11356 و 1194 و 1272)»
   صحيح البخاري44أنس بن مالكيخرج من النار من قال لا إله إلا الله وفي قلبه وزن شعيرة من خير ويخرج من النار من قال لا إله إلا الله وفي قلبه وزن برة من خير ويخرج من النار من قال لا إله إلا الله وفي قلبه وزن ذرة من خير
   صحيح مسلم478أنس بن مالكيخرج من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن شعيرة يخرج من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن برة يخرج من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن ذرة
   جامع الترمذي2593أنس بن مالكأخرجوا من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن شعيرة أخرجوا من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن برة أخرجوا من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه من الخير ما يزن ذرة
   سنن ابن ماجه4312أنس بن مالكيخرج من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه مثقال شعيرة من خير ويخرج من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه مثقال برة من خير ويخرج من النار من قال لا إله إلا الله وكان في قلبه مثقال ذرة من خير
   المعجم الصغير للطبراني823أنس بن مالك أخرجوا من النار من كان فى قلبه مثقال شعيرة من إيمان ، ثم يقول : أخرجوا من النار من كان فى قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان ، ثم يقول : وعزتي وجلالي : لا أجعل من آمن بي ساعة من ليل أو نهار كمن لا يؤمن بي
   مسندالحميدي1238أنس بن مالكفآخذ بحلقة الجنة فأقعقعها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4312  
´شفاعت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن قیامت کے دن جمع ہوں گے اور ان کے دلوں میں ڈال دیا جائے گا، یا وہ سوچنے لگیں گے، (یہ شک راوی حدیث سعید کو ہوا ہے)، تو وہ کہیں گے: اگر ہم کسی کی سفارش اپنے رب کے پاس لے جاتے تو وہ ہمیں اس حالت سے راحت دے دیتا، وہ سب آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے، اور کہیں گے: آپ آدم ہیں، سارے انسانوں کے والد ہیں، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، اور اپنے فرشتوں سے آپ کا سجدہ کرایا، تو آپ اپنے رب سے ہماری سفارش کر دیجئیے کہ وہ ہمیں اس جگہ سے نجات دیدے، آپ فرمائیں گے: میں اس قاب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4312]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
 
(1)
قیامت کے مراحل انتہائی شدید ہون گے لہٰذا ان مراحل میں آسانی کے لیے زیادہ سے زیادہ نیکییاں کرنےکی اور برائیوں سے زیادہ سے زیادہ پرہیز کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
انبیاء کرام پر بھی قیامت کے دن خشیت الہی کی کیفیت کا غلبہ ہوگا اور انھیں اپنی معاف شدہ لغزشیں بھی بڑے گناہوں کی طرح۔
خطرناک محسوس ہوگی۔

(3)
لوگ انبیاء کرام کو انکا بلند مقام اور فضائل یاد دلا کر کوشش کریں گے کہ وہ اللہ سے انکی شفاعت کریں لیکن ہر نبی دوسرے نبی کے پاس جانے کا مشورہ دے کر خود شفاعت کرنے سے معذرت کرلے گا۔

(4)
شفاعت کبرٰی کا مقام نبیﷺ کے لیے مخصوص ہے۔
اس لیے جب نبیﷺ کو کہا جائیگا تو آپﷺ معذرت نہیں کریں گے۔

(5)
آپﷺ کے قلب مبارک میں بھی اللہ تعالی کی عظمت کا احساس پوری طرح موجود ہوگا اس لیے براہ راست اصل مقصود عرض کرنے کی بجائےپہلے سجدہ کرکے اللہ کی حمد و ثناء بیان کریں گے۔

(6)
سجدہ بندے کو اللہ کا قرب بخشنے والی عظیم عبادت ہےاور دعا کے آداب میں یہ شامل ہے۔
کہ پہلے حمد و ثناء بیان کی جائےاور درود پڑھا جائے پھر دعا کی جائے۔

(7)
رسولﷺ اللہ تعالی سے اجازت طلب کریں گے۔
پھر مقام شفاعت پہ تشریف لے جائیں گے۔
کیونکہ اللہ تعالی مالک الملک اور شہنشاہ ہے۔
اور نبیﷺ اس کے ایک مقرب بندے ہیں جو درخواست پیش کر سکتے ہیں۔
اور قبولیت کی امید رکھ سکتے ہیں لیکن اللہ کے حکم کے برعکس کچھ نہیں کر سکتے۔

(8)
رسولﷺ عالم الغیب نہیں تھے اس لیے اللہ کی اس وقت جو تعریفیں کریں گے وہ اسی وقت سکھائی جائیں گی۔
پہلے سے معلوم نہیں ہوگی۔

(9)
رسول اللہﷺ بھی اللہ کی اجازت کے بغیر شفاعت نہیں فرمائیں گے اور جو شفاعت ملے گی وہ بھی لامحدود نہیں ہوگی۔

(10)
سب لوگوں کے ایمان برابر نہیں ہوتے بلکہ کم و بیش ہوتا ہے۔
اسی طرح ایک شخص کے ایمان میں بھی اس کے اعمال کی وجہ سے کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔
جنھیں قرآن نے روک دیا وہ نبی پہ ایمان نہ لانے والے اور شرک اکبر کے مرتکب اعتقادی اور منافق ہے۔
جن پہ جنت حرام ہے۔
ان کے حق میں کسی کو سفارش کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4312   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 478  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
ذَرّةٌ:
ذال پر زبر ہے،
اور (راء)
پر شد ہے۔
معنی ہے،
سورج کی شعاعوں میں نظر آنے والا ذرہ یا چھوٹی چیونٹی اگر ذال پر پیش ہو اور (راء)
مخفف ہو،
جیسا کہ شعبہ کی روایت ہے،
تو معنی ہو گا،
چنا،
جو،
جوار،
باجرہ کی طرح ایک چھوٹا سا دانہ۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 478   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.