الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
90. باب شَفَاعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَبِي طَالِبٍ وَالتَّخْفِيفِ عَنْهُ بِسَبَبِهِ:
90. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کی وجہ سے ابوطالب کے عذاب میں تخفیف ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن الهاد ، عن عبد الله بن خباب ، عن ابي سعيد الخدري ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذكر عنده عمه ابو طالب، فقال: لعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة، فيجعل في ضحضاح من نار، يبلغ كعبيه، يغلي منه دماغه ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ، فَقَالَ: لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ نَارٍ، يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ، يَغْلِي مِنْهُ دِمَاغُهُ ".
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےسامنے آپ کے چچا ابو طالب کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: امید ہے قیامت کے دن میری سفارش ان کو نفع دے گی اور انہیں اتھلی (کم گہری) آ گ میں ڈالا جائے گا جو (بمشکل) ان کے ٹخنوں تک پہنچتی ہو گی، اس سے (بھی) ان کا دماغ کھولے گا۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کے چچا ابو طالب کا تذکرہ ہوا، آپؐ نے فرمایا: امید ہے، قیامت کے دن میری سفارش اس کو نفع دے گی اور اسے ہلکی آگ میں ڈالا جائے گا، جو اس کے ٹخنوں تک پہنچے گی، اس سے اس کا دماغ کَھول رہا ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 210

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في مناقب الانصار، باب: قصة ابي طالب برقم (3885 و 3886) وفي الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6564) انظر ((التحفة)) برقم (4094)»
   صحيح البخاري3885سعد بن مالكلعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة فيجعل في ضحضاح من النار يبلغ كعبيه يغلي منه دماغه
   صحيح البخاري6564سعد بن مالكلعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة فيجعل في ضحضاح من النار يبلغ كعبيه يغلي منه أم دماغه
   صحيح مسلم513سعد بن مالكلعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة فيجعل في ضحضاح من نار يبلغ كعبيه يغلي منه دماغه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6564  
´بعض جہنمیوں کو دوسرے جہنمیوں کے مقابلے میں زیادہ عذاب ہونا`
«. . . أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ، فَقَالَ:" لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ النَّارِ يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ يَغْلِي مِنْهُ أُمُّ دِمَاغِهِ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کے چچا ابوطالب کا ذکر کیا گیا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ممکن ہے قیامت کے دن میری شفاعت ان کے کام آ جائے اور انہیں جہنم میں ٹخنوں تک رکھا جائے جس سے ان کا بھیجا کھولتا رہے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6564]

فوائد و مسائل:
یہ حدیث درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے:
[صحيح مسلم:210 يا 513]
[مسند احمد:55،50،9،8/3]
[مسند ابي يعلٰي:1360]
[صحيح ابي عوانه:98،97/1]
[صحيح ابن حبان:6238 يا 6271، وسنده صحيح]
[دلائل النبوه للبهيقي:347/2]
معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے آپ کے چچا کے عذاب میں کچھ تخفیف ہو گی لیکن اس تخفیف کے باوجود اس کا دماغ آگ کی گرمی کی وجہ سے کھول رہا ہو گا۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض جہنمیوں کو دوسرے جہنمیوں کے مقابلے میں زیادہ عذاب ہوتا ہے۔ یہ بات قرآن مقدس کی کسی آيت کے خلاف نہیں ہے۔ قرآن مقدس میں جس استغفار و شفاعت سے منع کیا گیا ہے، اس سے مراد مذکور شخص کے لئے جہنم کے عذاب کا خاتمہ اور جنت میں داخلہ ہے اور یہ دونوں باتیں ابوطالب والی حدیث مذکور میں مفقود ہیں قرآن و حدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
   توفيق الباري في تطبيق القرآن و صحيح بخاري، حدیث\صفحہ نمبر: 34   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 513  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
نبی اکرمﷺ کی نصرت وحمایت اور آپ کا تحفظ ودفاع،
اللہ تعالیٰ کے ہاں،
اس درجہ مقبول ہے کہ کفر کے باوجود،
یہ ابو طالب کے حق میں نفع مندہوگا،
لیکن اس قدرمحبت وپیار،
نصرت وحمایت اورانتہائی قریبی رشتہ داری کے باوجود کفر کی غلاظت کی بنا پر وہ دوزخ سےنہیں نکل سکے گا،
اور اپنے کفر کی بنا پر جس عذاب کامستحق ہوگا،
اس میں کمی نہیں ہوگی۔
کفر کی شدت اور اعمال فاسدہ کی کثرت وقلت کی بنا پرسب کافر ایک جیسے عذاب کے حق دارنہیں ہوں گے،
لیکن ابو طالب کے عذاب کی تخفیف وتقلیل (قلت)
سے آپ کے والدین کے ایمان پر استدلال کرناعجیب منطق ہے،
ابو طالب کےبارےمیں سفارش آپ ﷺ کا خاصہ بھی ہوسکتاہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 513   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.