الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 697
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، واحمد بن عيسى ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني مخرمة بن بكير ، عن ابيه ، عن سليمان بن يسار ، عن ابن عباس ، قال: قال علي بن ابي طالب : " ارسلنا المقداد بن الاسود، إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فساله عن المذي يخرج من الإنسان، كيف يفعل به؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: توضا وانضح فرجك ".وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ : " أَرْسَلْنَا الْمِقْدَادَ بْنَ الأَسْوَدِ، إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنِ الْمَذْيِ يَخْرُجُ مِنَ الإِنْسَانِ، كَيْفَ يَفْعَلُ بِهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَوَضَّأْ وَانْضَحْ فَرْجَكَ ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم نے مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا، انہوں نے آپ سے مذی کے بارے میں پوچھا جو انسان (کے عضو مخصوص) سے خارج ہوتی ہے کہ وہ اس کا کیا کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کرو اور شرم گاہ کو دھو لو۔ (ترتیب میں پہلے دھونا، پھر وضو کرنا ہے جس طرح حدیث: 695میں ہے۔)
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے مقداد بن اسود کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا، تو اس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے انسان سے نکلنے والی مذی کے بارے میں پوچھا کہ وہ اس کا کیا کرے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو کر اور شرم گاہ کو دھو لے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 303
   سنن النسائى الصغرى436عبد الله بن عباسيغسل ذلك منه وليتوضأ وضوءه للصلاة أو كوضوء الصلاة
   سنن النسائى الصغرى437عبد الله بن عباسأمرت رجلا فسأل النبي فقال فيه الوضوء
   سنن النسائى الصغرى439عبد الله بن عباستوضأ وانضح فرجك
   صحيح مسلم697عبد الله بن عباستوضأ وانضح فرجك
   سنن ابن ماجه507عبد الله بن عباسوجدت مذيا فغسلت ذكري وتوضأت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 436  
´مذی نکلنے سے وضو کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ علی، مقداد اور عمار رضی اللہ عنہم نے آپس میں بات کی، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی ہوں جسے بہت مذی آتی ہے اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس کے بارے میں) پوچھنے سے شرماتا ہوں، اس لیے کہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، تو تم دونوں میں سے کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے (عطاء کہتے ہیں:) ابن عباس رضی اللہ عنہا نے مجھ سے ذکر کیا کہ ان دونوں میں سے ایک نے (میں اس کا نام بھول گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مذی ہے، جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اسے اپنے جسم سے دھو لے، اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرے، راوی کو شک ہے «وضوئه للصلاة» کہا یا «كوضوء الصلاة» کہا۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 436]
436 ۔ اردو حاشیہ: وضاحت کے لیے دیکھیے سنن نسائی احادیث: 152، 153، 157 اور ان کے فوائدومسائل۔ سلیمان پر اختلاف وضاحت: درج ذیل دو احادیث میں حضرت سلیمان اعمش کے شاگرد، سلیمان سے اوپر والی سند مختلف بیان کرتے ہیں۔ پہلی حدیث میں سلیمان کے استاد حبیب بن ابی ثابت ہیں اور دوسری حدیث میں ان کے استاد منذر ہیں۔ اس سے اوپر بھی سند مختلف ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ روایت مضطرب ہے یا کوئی ایک سند غلط ہے، بلکہ دونوں درست ہیں۔ صرف راویوں کا اختلاف بیان کرنا مقصود ہے، حدیث میں طعن کرنا مراد نہیں۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 436   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث507  
´مذی سے وضو کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے ہاں گئے۔ وہ (گھر سے) باہر تشریف لائے۔ (بات چیت کے دوران ان میں ابی نے) فرمایا: مجھے مذی آ گئی تھی تو میں نے عضو خاص کو دھو کر وضو کیا ہے (اس لیے باہر آنے میں دیر ہوئی) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا یہ (وضو کر لینا) کافی ہوتا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! فرمایا: کیا آپ نے یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (خود) سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 507]
اردو حاشہ:
یہ روایت اس سند کے ساتھ ضعیف ہے، تاہم صحیح احادیث کی روشنی یہ مسئلہ درست ہے کہ مذی سے غسل واجب نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 507   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 697  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

سسرال والوں سے بیوی سے استمتاع کی باتیں کرنا مناسب نہیں ہے اور جب براہ راست گفتگو کرنے میں کوئی مانع موجود ہو تو بات بالواسطہ ہو سکتی ہے اور دوسروں کے ذریعہ فتویٰ یا مسئلہ پوچھا جا سکتا ہے۔

مذی سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور مذی نکلنے کی صورت میں عضو مخصوص کو دھو لینا کافی ہے۔
اس کے لیے غسل کرنے کی ضرورت نہیں ہے بول وبراز سے استنجا کے لیے پتھریا ڈھیلا کافی ہے۔
لیکن مذی نکلنے کی صورت میں پانی کا استعمال ضروری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 697   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.