الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
6. باب جَوَازِ نَوْمِ الْجُنُبِ وَاسْتِحْبَابِ الْوُضُوءِ لَهُ وَغَسْلِ الْفَرْجِ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْكُلَ أَوْ يَشْرَبَ أَوْ يَنَامَ أَوْ يُجَامِعَ:
6. باب: جنبی کے سونے کا جواز اور اس کے لئے شرمگاہ کا دھونا اور وضو کرنا مستحب ہے جب وہ کھانے، پینے، سونے، یا جماع کرنے کا ارادہ کرے۔
حدیث نمبر: 708
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن بن احمد بن ابي شعيب الحراني ، حدثنا مسكين يعني ابن بكير الحذاء ، عن شعبة ، عن هشام بن زيد ، عن انس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، " كان يطوف على نسائه، بغسل واحد ".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي شُعَيْبٍ الْحَرَّانِيُّ ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ الْحَذَّاءَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، بِغُسْلٍ وَاحِدٍ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی غسل سے اپنی (ایک سے زیادہ) بیویوں کے پاس جاتے تھے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام بیویوں کے پاس جاتے اور آخر میں ایک غسل فرما لیتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 309
   صحيح البخاري5215أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   صحيح البخاري5068أنس بن مالكيطوف على نسائه في ليلة واحدة وله تسع نسوة
   صحيح البخاري284أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   صحيح مسلم708أنس بن مالكيطوف على نسائه بغسل واحد
   جامع الترمذي140أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   سنن أبي داود218أنس بن مالكطاف ذات يوم على نسائه في غسل واحد
   سنن النسائى الصغرى3200أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   سنن النسائى الصغرى265أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   سنن النسائى الصغرى264أنس بن مالكطاف على نسائه في ليلة بغسل واحد
   سنن ابن ماجه589أنس بن مالكاغتسل من جميع نسائه في ليلة
   سنن ابن ماجه588أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   بلوغ المرام880أنس بن مالكيطوف على نسائه بغسل واحد
   المعجم الصغير للطبراني127أنس بن مالك يطوف على نسائه بغسل واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 218  
´انسان اپنی بیوی کے پاس دوسری بار جانا چاہے تو. . .`
«. . . عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ . . .»
. . . انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک ہی غسل سے اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 218]
فوائد و مسائل:
➊ انسان اپنی بیوی کے پاس دوسری بار جانا چاہے یا دیگر بیویوں کے پاس جانا چاہتا ہو تو اس دوران میں غسل کرنا واجب نہیں ہے بلکہ صرف وضو کافی ہے، جس کا اس روایت میں بوجہ اختصار ذکر نہیں ہوا۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ زوجات میں باری کا اہتمام فرماتے تھے، مگر بعض اوقات سفر وغیرہ سے واپسی پر باقاعدہ باری شروع کرنے سے پہلے ایک بار سب کے پاس چلے جاتے تھے یا کوئی اور وجہ بھی ہوتی ہو گی۔
➌ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیس مردوں کی قوت دی گئی تھی۔ [صحيح بخاري حديث: 268]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 218   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 284  
´ایک رات میں زیادہ بیویوں سے ہم بستری کرنا`
«. . . أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ . . .»
. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کے پاس ایک ہی رات میں تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج میں نو بیویاں تھیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ الْجُنُبُ يَخْرُجُ وَيَمْشِي فِي السُّوقِ وَغَيْرِهِ: 284]

تخريج الحديث:
[179۔ البخاري فى: 5 كتاب الغسل: 34 باب الجنب يخرج ويمشي فى السوق وغيره، مسلم 309، أبوداود 218]
فھم الحدیث:
معلوم ہوا کہ حالت جنابت میں سونا جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ سونے سے پہلے وضو کر لیا جائے، اسی طرح ایک روایت میں سونے کے ساتھ کھانے کا بھی ذکر ہے۔ [صحيح: السلسلة الصحيحة 390،]
یعنی جیسے سونے سے پہلے وضو کرنا بہتر ہے اسی طرح اگر جنبی کچھ کھانا چاہے تو بہتر ہے کہ پہلے وضو کر لے۔ علاوہ ازیں ایک رات میں زیادہ بیویوں سے یا ایک ہی بیوی سے زیادہ مرتبہ ہم بستری کرنا بھی درست ہے، البتہ اس صورت میں مناسب یہ ہے کہ دوبارہ ہم بستری سے پہلے وضو کر لیا جائے جیسا کہ فرمان نبوی ہے کہ جب تم میں سے کوئی دوبارہ ہم بستری کا ارادہ کرے تو وضو کر لے کیونکہ یہ زیادہ نشاط و چستی کا باعث ہے۔ [مسلم 308، حاكم 152/1]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 179   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 264  
´کئی عورتوں سے جماع کرنے بعد آخر میں غسل کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ایک ہی غسل سے اپنی بیویوں کے پاس گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 264]
264۔ اردو حاشیہ:
➊ ایک سے زائد بیویوں کے پاس جانے کے بعد آخر میں صرف ایک ہی غسل کافی ہے، البتہ ہر ایک کے درمیان میں وضو کرنا مستحب ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حبالۂ عقد میں بیک وقت نو بیویاں رہی ہیں۔ آپ نے ان سب بیویوں سے جماع کسی مشترکہ رات میں کیا ہو گا۔ حدیث سے مراد یہی ہے۔ عموماً تو باری مقرر ہوتی تھی۔ اگرچہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باری کی تقسیم سے مستثنیٰ تھے، یعنی یہ آپ پر فرض نہ تھی لیکن اس کا اہتمام ضرور فرمایا کرتے تھے۔ ممکن ہے، اسی رخصت کی وجہ سے ایک رات سب کے پاس گئے ہوں، جبکہ بعض کا کہنا ہے: ہو سکتا ہے کہ نئی باری شروع ہونے سے پہلے ایک رات مشترک ہو یا سفر وغیرہ کے بعد ایسا ہو۔ بہرحال آپ کے لیے اس کی شرعاً اجازت تھی۔ (دیکھیے: الأحزاب 51: 33)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 264   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث588  
´ساری بیویوں سے ہمبستری کے بعد ایک ہی غسل کرے تو کیسا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری بیویوں کے پاس ہو آنے کے بعد آخر میں ایک غسل کر لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 588]
اردو حاشہ:
(1)
جس شخص کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں وہ سب کی باری مکمل ہونے کے بعد ایک ہی رات میں سب بیویوں سے مقاربت کرسکتا ہے۔

(2)
اگر ایک سے زیادہ بیویوں سے ایک ہی رات میں مقاربت کی جائے تو ہر مقاربت کے بعد الگ الگ غسل کرنا ضروری نہیں، آخر میں ایک ہی غسل کافی ہے۔

(3)
اگر ہر بیوی سے مقاربت کے بعد غسل کرے تو یہ بھی جائز ہے جیسا کہ اگلے باب میں مذکور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 588   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 880  
´عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان`
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی غسل سے ساری بیویوں کے پاس چلے جایا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 880»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الغسل، باب الجنب يخرج ويمشي في السوق وغيره، حديث:284، ومسلم، الحيض، باب جواز نوم الجنب......،حديث:309.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مباشرت کے فوراً بعد غسل جنابت ضروری اور واجب نہیں۔
2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی بیویوں میں باری کی تقسیم واجب نہ تھی‘ اگر واجب ہوتی تو آپ ایک ہی رات میں تمام ازواج مطہرات کے پاس نہ جاتے‘ جبکہ جمہور اسے واجب قرار دیتے ہیں اور اس کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ یہ کام آپ نے اجازت لے کر کیا تھا یا سب کی باری ختم ہونے پر کیا تھا یا یہ عمل تقسیم واجب ہونے سے پہلے کا ہے۔
(سبل السلام)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 880   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 140  
´کئی بیویوں سے صحبت کرنے کے بعد آخر میں غسل کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ایک ہی غسل میں سبھی بیویوں کا چکر لگا لیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 140]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی سب سے صحبت کر کے اخیر میں ایک غسل کرتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 140   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 708  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ جنابت کی صورت میں فوری طور پر غسل کرنا ضروری نہیں ہے کھانا،
پینا،
سونا اورتعلقات قائم کرنا غسل سے پہلے درست ہے،
ائمہ اربعہ اور جمہور کے نزدیک امور مذکورہ سے پہلے وضو کر لینا بہتر ہے اور وضو کے بغیر خلاف ادب تہذیب یعنی مکروہ تنزیہی ہے لیکن ابن حبیب مالکی اور داؤد ظاہری کے نزدیک وضو کرنا لازم ہے۔

ایک سے زائد بیویوں کی صورت میں اگر انسان کسی رات ایک سے زائد بیویوں کے پاس یکے بعد دیگرے جائے تو درمیان میں نہانا ضروری نہیں ہے اسی طرح ایک بیوی کے پاس دوبارہ جانے کے لیے نہانا ضروری نہیں ہے۔
درمیان میں وضو کر لینا بہتر ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 708   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.