الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
7. باب وُجُوبِ الْغُسْلِ عَلَى الْمَرْأَةِ بِخُرُوجِ الْمَنِيِّ مِنْهَا:
7. باب: عورت سے منی نکلے پر غسل واجب ہے۔
حدیث نمبر: 715
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي ، وسهل بن عثمان ، وابو كريب واللفظ لابي كريب، قال سهل: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا ابن ابي زائدة ، عن ابيه ، عن مصعب بن شيبة ، عن مسافع بن عبد الله ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة ، ان امراة، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل تغتسل المراة إذا احتلمت وابصرت الماء؟ فقال: نعم، فقالت لها عائشة: تربت يداك والت، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعيها، وهل يكون الشبه إلا من قبل ذلك؟ إذا علا ماؤها ماء الرجل، اشبه الولد اخواله، وإذا علا ماء الرجل ماءها، اشبه اعمامه ".حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ ، وَسَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَ سَهْلٌ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ مُسَافِعِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَغْتَسِلُ الْمَرْأَةُ إِذَا احْتَلَمَتْ وَأَبْصَرَتِ الْمَاءَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: تَرِبَتْ يَدَاكِ وَأُلَّتْ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: دَعِيهَا، وَهَلْ يَكُونُ الشَّبَهُ إِلَّا مِنْ قِبَلِ ذَلِكِ؟ إِذَا عَلَا مَاؤُهَا مَاءَ الرَّجُلِ، أَشْبَهَ الْوَلَدُ أَخْوَالَهُ، وَإِذَا عَلَا مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَهَا، أَشْبَهَ أَعْمَامَهُ ".
مسافع بن عبد اللہ نے عروہ بن زبیر سے، انہوں نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کی کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: کیا جب عورت کواحتلام ہو جائے اور وہ پانی دیکھے توغسل کرے؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ عائشہ ؓ نے اس عورت سےکہا: تیرے ہاتھ خاک آلود اور زخمی ہوں۔ انہوں (عائشہ ؓ) نے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اسے کچھ نہ کہو، کیا (بچے کی) مشابہت اس کے علاوہ کسی اور وجہ سے ہوتی ہے! جب (نطفے کی تشکیل کے مرحلے میں) اس کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جاتا ہے تو بچہ اپنے ماموؤں کے مشابہ ہوتا ہے اور جب مرد کاپانی عورت کے پانی پر غالب آتا ہے تو بچہ اپنے چچاؤں کےمشابہ ہوتا ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا عورت کو جب احتلام ہو جائے اور وہ منی دیکھے، تو غسل کرے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس عورت سے کہا: تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں اور انہیں زخم پہنچے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس عورت سے کہو، اسے چھوڑ، مشابہت تو اس بنا پر ہوتی ہے جب اس کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جاتا ہے، تو بچہ اپنے ماموؤں کے مشابہ ہوتا ہے، اور جب مرد کا پانی غالب آتا ہے تو بچہ اپنے چچاؤں کے مشابہ ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 314

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 715  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
الَّت:
اسے الَّه یعنی نیزہ لگے،
زخمی ہو۔
فوائد ومسائل:
بچہ مرد اور عورت دونوں کے نطفہ کے امتزاج (آمیزش)
سے پیدا ہوتا ہے اور مشابہت کا انحصار کثرت وغلبہ پر ہے،
جس کا مادہ غالب ہو گا دوسرے کو اپنے اندر دبائےگا بچہ اس کے مشابہ ہو گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 715   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.