الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
10. باب الْقَدْرِ الْمُسْتَحَبِّ مِنَ الْمَاءِ فِي غُسْلِ الْجَنَابَةِ وَغُسْلِ الرَّجُلِ وَالْمَرْأَةِ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ فِي حَالَةٍ وَاحِدَةٍ وَغُسْلِ أَحَدِهِمَا بِفَضْلِ الآخَرِ:
10. باب: غسل جنابت کے لیے پانی کی مستحب مقدار، اور شوہر اور بیوی کا ایک برتن سے پانی لے کر ایک حالت میں غسل کرنا، اور ایک کا دوسرے کے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنا۔
حدیث نمبر: 729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني مخرمة بن بكير ، عن ابيه ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، قال: قالت عائشة : " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذا اغتسل، بدا بيمينه، فصب عليها من الماء، فغسلها، ثم صب الماء على الاذى الذي به بيمينه، وغسل عنه بشماله، حتى إذا فرغ من ذلك، صب على راسه، قالت عائشة: كنت اغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم، من إناء واحد ونحن جنبان ".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا اغْتَسَلَ، بَدَأَ بِيَمِينِهِ، فَصَبَّ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَغَسَلَهَا، ثُمَّ صَبَّ الْمَاءَ عَلَى الأَذَى الَّذِي بِهِ بِيَمِينِهِ، وَغَسَلَ عَنْهُ بِشِمَالِهِ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ ذَلِكَ، صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ ".
بکیر بن عبداللہ نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کی، کہا: حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماتے تودائیں ہاتھ سے آغاز فرماتے، اس پر پانی ڈال کر اسے دھوتے، پھر جہاں ناپسندیدہ چیز لگی ہوتی اسے دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے دھوتے، جب اس سے فارغ ہو جاتے تو سر پر پانی ڈالتے۔ حضرت عائشہ ؓ نے بتایا کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے نہاتے جب کہ دونوں جنابت کی حالت میں ہوتے۔
ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل فرماتے تو دائیں ہاتھ سے آغاز فرماتے، اس پر پانی ڈال کر اسے دھوتے، پھر جہاں منی لگی ہوتی، اسے دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر، بائیں ہاتھ سے دھوتے، جب اس سے فارغ ہو جاتے تو سر پر پانی ڈالتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے بتایا کہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک برتن سے نہاتے، جبکہ ہم دونوں جنبی ہوتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 321
   صحيح البخاري262عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة غسل يده
   صحيح البخاري248عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة بدأ فغسل يديه ثم يتوضأ كما يتوضأ للصلاة ثم يدخل أصابعه في الماء فيخلل بها أصول شعره ثم يصب على رأسه ثلاث غرف بيديه ثم يفيض الماء على جلده كله
   صحيح البخاري272عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة غسل يديه وتوضا وضوءه للصلاة، ثم اغتسل، ثم يخلل بيده شعره حتى إذا ظن انه قد اروى بشرته افاض عليه الماء ثلاث مرات، ثم غسل سائر جسده
   صحيح مسلم721عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة بدأ فغسل يديه قبل أن يدخل يده في الإناء ثم توضأ مثل وضوئه للصلاة
   صحيح مسلم718عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة يبدأ فيغسل يديه ثم يفرغ بيمينه على شماله فيغسل فرجه ثم يتوضأ وضوءه للصلاة ثم يأخذ الماء فيدخل أصابعه في أصول الشعر حتى إذا رأى أن قد استبرأ حفن على رأسه ثلاث حفنات ثم أفاض على سائر جسده ثم غسل رجليه
   صحيح مسلم729عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل بدأ بيمينه فصب عليها من الماء فغسلها ثم صب الماء على الأذى الذي به بيمينه وغسل عنه بشماله حتى إذا فرغ من ذلك صب على رأسه أغتسل أنا ورسول الله من إناء واحد ونحن جنبان
   صحيح مسلم725عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة دعا بشيء نحو الحلاب فأخذ بكفه بدأ بشق رأسه الأيمن ثم الأيسر ثم أخذ بكفيه فقال بهما على رأسه
   جامع الترمذي104عائشة بنت عبد اللهإذا أراد أن يغتسل من الجنابة بدأ فغسل يديه قبل أن يدخلهما الإناء ثم غسل فرجه ويتوضأ وضوءه للصلاة ثم يشرب شعره الماء ثم يحثي على رأسه ثلاث حثيات
   سنن أبي داود243عائشة بنت عبد اللهإذا أراد أن يغتسل من الجنابة بدأ بكفيه فغسلهما ثم غسل مرافغه وأفاض عليه الماء فإذا أنقاهما أهوى بهما إلى حائط ثم يستقبل الوضوء ويفيض الماء على رأسه
   سنن أبي داود241عائشة بنت عبد اللهيتوضأ وضوءه للصلاة ثم يفيض على رأسه ثلاث مرات ونحن نفيض على رءوسنا خمسا من أجل الضفر
   سنن أبي داود244عائشة بنت عبد اللهيغتسل من الجنابة
   سنن أبي داود242عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة قال سليمان يبدأ فيفرغ بيمين
   سنن أبي داود240عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة دعا بشيء من نحو الحلاب فأخذ بكفيه فبدأ بشق رأسه الأيمن ثم الأيسر ثم أخذ بكفيه فقال بهما على رأسه
   سنن النسائى الصغرى420عائشة بنت عبد اللهاغتسل من الجنابة غسل يديه ثم توضأ وضوءه للصلاة ثم اغتسل ثم يخلل بيده شعره حتى إذا ظن أنه قد أروى بشرته أفاض عليه الماء ثلاث مرات ثم غسل سائر جسده
   سنن النسائى الصغرى244عائشة بنت عبد اللهاغتسل من الجنابة وضع له الإناء فيصب على يديه قبل أن يدخلهما الإناء حتى إذا غسل يديه أدخل يده اليمنى في الإناء ثم صب باليمنى وغسل فرجه باليسرى حتى إذا فرغ صب باليمنى على اليسرى فغسلهما ثم تمضمض واستنشق ثلاثا ثم يصب على رأسه ملء كفيه ثلاث مرات ثم يفيض على ج
   سنن النسائى الصغرى250عائشة بنت عبد اللهيشرب رأسه ثم يحثي عليه ثلاثا
   سنن النسائى الصغرى248عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة بدأ فغسل يديه ثم توضأ كما يتوضأ للصلاة ثم يدخل أصابعه الماء فيخلل بها أصول شعره ثم يصب على رأسه ثلاث غرف ثم يفيض الماء على جسده كله
   سنن النسائى الصغرى246عائشة بنت عبد اللهيؤتى بالإناء فيصب على يديه ثلاثا فيغسلهما ثم يصب بيمينه على شماله فيغسل ما على فخذيه ثم يغسل يديه ويتمضمض ويستنشق ويصب على رأسه ثلاثا ثم يفيض على سائر جسده
   سنن النسائى الصغرى423عائشة بنت عبد اللهاغتسل من الجنابة غسل يديه ثم توضأ وضوءه للصلاة ثم يخلل رأسه بأصابعه حتى إذا خيل إليه أنه قد استبرأ البشرة غرف على رأسه ثلاثا ثم غسل سائر جسده
   سنن النسائى الصغرى249عائشة بنت عبد اللهيغسل يديه ويتوضأ ويخلل رأسه حتى يصل إلى شعره ثم يفرغ على سائر جسده
   سنن النسائى الصغرى245عائشة بنت عبد اللهيفرغ على يديه ثلاثا ثم يغسل فرجه ثم يغسل يديه ثم يمضمض ويستنشق ثم يفرغ على رأسه ثلاثا ثم يفيض على سائر جسده
   سنن النسائى الصغرى424عائشة بنت عبد اللهاغتسل من الجنابة دعا بشيء نحو الحلاب فأخذ بكفه بدأ بشق رأسه الأيمن ثم الأيسر ثم أخذ بكفيه فقال بهما على رأسه
   سنن النسائى الصغرى247عائشة بنت عبد اللهيغسل يديه ثلاثا ثم يفيض بيده اليمنى على اليسرى فيغسل فرجه وما أصابه قال عمر ولا أعلمه إلا قال يفيض بيده اليمنى على اليسرى ثلاث مرات ثم يتمضمض ثلاثا ويستنشق ثلاثا ويغسل وجهه ثلاثا ثم يفيض على رأسه ثلاثا ثم يصب عليه الماء
   سنن ابن ماجه574عائشة بنت عبد اللهيفيض على كفيه ثلاث مرات ثم يدخلها في الإناء ثم يغسل رأسه ثلاث مرات ثم يفيض على جسده ثم يقوم إلى الصلاة وأما نحن فإنا نغسل رؤسنا خمس مرار من أجل الضفر
   صحيح البخاري273عائشة بنت عبد اللهاغتسل انا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد نغرف منه جميعا
   بلوغ المرام104عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة يبدا
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم43عائشة بنت عبد اللهإذا اغتسل من الجنابة، بدا فغسل يديه، ثم توضا كما يتوضا للصلاة
   مسندالحميدي163عائشة بنت عبد اللهكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أراد أن يغتسل من الجنابة بدأ فغسل يده قبل أن يدخلها في الإناء، ثم يغسل فرجه، ثم يتوضأ وضوءه للصلاة، ثم يشرب شعره الماء ثم يحثي على رأسه ثلاث حثيات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 104  
´غسل کرنے سے پہلے ہاتھ دھونا`
«. . . وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا اغتسل من الجنابة يبدا فيغسل يديه ثم يفرغ بيمينه على شماله فيغسل فرجه ثم يتوضا ثم ياخذ الماء فيدخل اصابعه في اصول الشعر،‏‏‏‏ ثم حفن على راسه ثلاث حفنات،‏‏‏‏ ثم افاض على سائر جسده ثم غسل رجليه . . .»
. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو اس طرح آغاز کرتے۔ پہلے ہاتھ دھوتے پھر سیدھے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور اپنا عضو مخصوص دھوتے۔ پھر وضو کرتے، پھر پانی لے کر اپنی انگلیوں کے ذریعہ سر کے بالوں کی تہہ (جڑوں) میں داخل کرتے۔ پھر تین چلو پانی کے بھر کر یکے بعد دیگرے سر پر ڈالتے۔ پھر باقی سارے وجود پر پانی بہاتے (سب سے آخر میں) پھر دونوں پاؤں دھوتے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 104]

لغوی تشریح:
«يُفَرِغُ» «إِفُرَاغ» سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں کہ آپ پانی ڈالتے یا انڈیلتے تھے۔
«يَغْسِلُ فَرْجَهُ» عضو مخصوص اور اس کے اردگرد کے حصے کو جو رانوں کے ساتھ ملحق ہوتا تھا دھوتے تھے جیسا کہ أبوداود میں «مَرَافِغ» کے لفظ
ہیں: «مَرَافِغ»، مرفغ کی جمع ہے، یعنی شرم گاہ کا ارد گرد۔
«فَيُدْخِلُ» یہ باب افعال ہے۔ «فَيُدْخِلُ أَصَابِعَهُ» اپنی انگلیوں کو داخل کرتے۔
«فِي أُصُوْلِ الشَّعْرِ» بالوں کی جڑوں میں اپنی انگلیوں کو دائیں اور پھر بائیں جانب داخل کرتے تاکہ بالوں کی جڑوں اور جسم کی کھال تک پانی کی تری پہنچ جائے۔
«ثُمَّ حَفَنَ» پھر دونوں ہاتھوں کو ملا کر پانی بھر کر ڈالتے۔
«حَفَنَاتٍ» «حَفَنَة» کی جمع ہے۔ حا اور فا دونوں پر فتحہ ہے۔ «حَفَنَة» کے معنی لپ اور چلو کے آتے ہیں، یعنی دونوں ہاتھوں کو ملا کر دونوں ہتھیلیوں کو پانی سے بھرنا۔
«ثُمَّ أَفَاضَ الْمَاءَ» پھر پانی بہاتے یا انڈیلتے، یعنی تمام جسم پر پانی بہا دیتے۔

فوائد ومسائل:
➊ اس حدیث میں کچھ پہلو وضاحت طلب ہیں۔ مختلف احادیث کے ملانے سے واضح ہو جاتا ہے کہ غسل کرنے سے پہلے آپ ہاتھ دھوتے۔ اس میں تعداد کا ذکر نہیں کہ کتنی بار دھوتے۔ ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں دو یا تین بار دھونے کا ذکر ہے، پھر آپ اپنی شرمگاہ کو دھوتے، پھر ہاتھ مٹی پر مار کر ہاتھ پاک کرتے، پھر اسی طرح وضو کرتے جس طرح نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔ پھر تین مرتبہ سر کے بالوں کا خلال کرتے۔ پہلے سر کے دائیں جانب پانی کی تری جڑوں تک پہنچاتے، پھر بائیں طرف اسی طرح کرتے، پھر سارے جسم پر پانی بہاتے اور آخر میں پاؤں دھوتے۔
➋ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ پھر فارغ ہو کر ایک طرف ہو جاتے اور دونوں پاؤں دھوتے۔
➌ اسی غسل میں کیے گئے وضو سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی دو سنتیں اور نماز فجر کے فرض ادا فرماتے، گویا دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت و حاجت نہیں، بشرطیکہ وضو کے بعد ہاتھ شرمگاہ کو نہ لگا ہو۔
➍ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وضو اور غسل کے بعد چہرے، ہاتھوں اور باقی بدن پر پانی کے اثرات کو تولیے یا رومال وغیرہ سے صاف کرنا ضروری نہیں، البتہ جائز ہے کیونکہ بعض روایات میں کپڑے سے پانی خشک کرنے کا ذکر بھی آیا ہے۔
➎ وضو کے پانی کو ہاتھ سے جھاڑنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں اور جس روایت میں ہاتھ سے پانی جھاڑنے کی ممانعت آئی ہے وہ حدیث ضعیف ہے۔ صحیح حدیث کی موجودگی میں ضعیف کی کوئی وقعت و حیثیت نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 104   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 240  
´غسل جنابت کے طریقے کا بیان`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ، دَعَا بِشَيْءٍ مِنْ نَحْوِ الْحِلَابِ، فَأَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَبَدَأَ بِشِقِّ رَأْسِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ الْأَيْسَرِ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفَّيْهِ، فَقَالَ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ . . .»
. . . ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو ایک برتن منگواتے جیسے دودھ دوہنے کا برتن ہوتا ہے، پھر اپنے دونوں ہاتھ سے پانی لے کر سر کی داہنی جانب ڈالتے، پھر بائیں جانب ڈالتے، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر (بیچ) سر پر ڈالتے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ: 240]
فوائد و مسائل:
«حلاب» کا ترجمہ دودھ کا برتن ہی راجح ہے جیسے کہ صاحب عون المعبود نے نقل کیا ہے کہ صحیح ابوعوانہ میں ابوعاصم سے اس کی تفصیل یوں وارد ہے کہ یہ ہر طرف سے، بالشت سے قدرے کم ہوتا تھا۔ بیہقی کی روایت میں اس کو کوزے کے برابر بتایا گیا ہے جس میں آٹھ رطل پانی آ سکتا ہے یعنی ڈیڑھ صاع۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 240   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 241  
´غسل جنابت کے طریقے کا بیان `
«. . . حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ أَحَدُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَتْهَا إِحْدَاهُمَا: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ عِنْدَ الْغُسْلِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَنَحْنُ نُفِيضُ عَلَى رُءُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضُّفُرِ . . .»
. . . قبیلہ بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے ایک شخص جمیع بن عمیر کہتے ہیں میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا، تو ان میں سے ایک نے آپ سے پوچھا: آپ لوگ غسل جنابت کس طرح کرتی تھیں؟ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (پہلے) وضو کرتے تھے جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے اور ہم اپنے سروں پر چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار پانی ڈالتے تھے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/باب الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ: 241]
فوائد و مسائل:
➊ یہ روایت ضعیف ہے، آگے سنن ابی داود حدیث [251] میں آ رہی ہے، اس سے واضح ہے کہ عورت بھی مرد کی طرح سر پر تین مرتبہ ہی پانی ڈالے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 241   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 420  
´غسل جنابت میں پہلے وضو کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر غسل کرتے، پھر ہاتھ سے اپنے بال کا خلال کرتے، یہاں تک کہ جب آپ جان لیتے کہ اپنی کھال تر کر لی ہے تو اس پر تین مرتبہ پانی بہاتے، پھر اپنے تمام جسم کو دھوتے۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 420]
420۔ اردو حاشیہ:
➊ غسل جنابت کا مسنون طریقہ یہی ہے کہ پہلے وضو کیا جائے کیونکہ وضو غسل میں داخل ہے، البتہ اگر صرف کلی اور استنشاق کے ساتھ ساتھ سارے جسم پر پانی بہالیا جائے تو جمہور اہل علم کے نزدیک غسل پھر بھی معتبر ہو گا، گویا غسل میں ترتیب شرط نہیں۔ اسی طرح سر کے بالوں کا خلال بھی مسنون ہی ہے خصوصاً جب بال زیادہ لمبے ہوں۔ اگر سر کا چمڑا اور بال خلال کے بغیر بھی تر ہو جائیں تو غسل معتبر ہو گا۔ اسی طرح آخر میں پاؤں دھونا بھی مسنون ہے۔
➋ اس روایت میں بھی وضو سے پہلے استنجا کرنے کا ذکر نہیں ہے، تاہم اس کی وضاحت دوسری روایات سے ہو جاتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 420   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 244  
´برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے جنبی کے اپنے دونوں ہاتھ دھونے کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ کرتے تو آپ کے لیے پانی کا برتن رکھا جاتا، آپ برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالتے، یہاں تک کہ جب اپنے ہاتھ دھو لیتے تو اپنا داہنا ہاتھ برتن میں داخل کرتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے پانی ڈالتے اور بائیں سے اپنی شرمگاہ دھوتے، یہاں تک کہ جب فارغ ہو جاتے تو داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور دونوں ہاتھ دھوتے، پھر تین بار کلی کرتے، اور ناک میں پانی ڈالتے، پھر اپنے لپ بھربھر کر تین بار اپنے سر پر پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر (پانی) بہاتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 244]
244۔ اردو حاشیہ:
➊ جنبی کا ہاتھ عام طور پر پلید ہو جاتا ہے، خواہ جماع ہو یا احتلام، لہٰذا اسے برتن میں داخل کرنے سے پہلے ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ وضو اور غسل کے دوران میں برتن سے دائیں ہاتھ کے ذریعے سے پانی لینا چاہیے، ضرورت پڑے تو دونوں ہاتھوں سے بیک وقت بھی پانی لیا جا سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 244   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 245  
´دونوں ہاتھ برتن میں ڈالنے سے پہلے انہیں کتنی بار دھویا جائے؟`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری مدنی کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق پوچھا؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں پر تین دفعہ پانی ڈالتے، پھر اپنی شرمگاہ دھوتے، پھر اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر کلی کرتے اور ناک میں پانی ڈالتے، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 245]
245۔ اردو حاشیہ: یہ حدیث کچھ مختصر ہے۔ دیگر احادیث میں غسل سے پہلے پاؤں دھونے کے علاوہ مکمل وضو کا ذکر ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاری، الغسل، حدیث: 249]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 245   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 247  
´جنبی کا اپنے جسم کی نجاست دور کرنے کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو دھونے کا بیان۔`
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کا طریقہ بیان کیا، کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ اور اس پر لگی ہوئی نجاست دھوتے، عمر بن عبید کہتے ہیں: میں یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے (عطا بن سائب) کہا: آپ اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر تین بار پانی ڈالتے، پھر تین بار کلی کرتے، تین بار ناک میں پانی ڈالتے، اور تین بار اپنا چہرہ دھوتے، پھر تین بار اپنے سر پر پانی بہاتے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالتے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 247]
247۔ اردو حاشیہ: پہلی دفعہ ہاتھ دھونا تو ہاتھوں کی صفائی کے لیے تھا تاکہ برتن کا پانی آلودہ نہ ہو۔ شرم گاہ اور رانوں کو دھونے کے بعد پھر ہاتھ دھونا وضو کا جز ہے، لہٰذا ہاتھ دوبارہ دھوئے جائیں گے۔ سب سے آخر میں پاؤں دھوئیں گے جس کا ان روایات میں ذکر نہیں، البتہ دیگر روایات میں ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الغسل، حدیث: 249]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 247   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 248  
´غسل سے پہلے جنبی کے وضو کرنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے، تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، پھر وضو کرتے، جیسے آپ نماز کے لیے وضو کرتے تھے، پھر اپنی انگلیاں پانی میں ڈال کر ان سے اپنے بالوں کی جڑوں میں خلال کرتے، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 248]
248۔ اردو حاشیہ:
➊ دوسری صحیح روایات میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے پہلے وضو فرماتے، مگر پاؤں چھوڑ دیتے اور مکمل غسل کر لینے کے بعد، جس جگہ غسل کرتے، اس سے ہٹ کر پاؤں دھوتے تھے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الغسل، حدیث: 257، و صحیح مسلم، الحیض، حدیث: 317]
➋ غسل کرنے سے پہلے تین چلو ڈالنا اور سارے جسم پر کم از کم ایک مرتبہ پانی بہانا ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 248   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 249  
´جنبی کے اپنے سر کا خلال کرنے کا بیان۔`
عروہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق مجھ سے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ دھوتے، وضو کرتے اور اپنے سر کا خلال کرتے یہاں تک کہ (پانی) آپ کے بالوں کی جڑوں تک پہنچ جاتا، پھر اپنے پورے جسم پر پانی ڈالتے۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 249]
249۔ اردو حاشیہ: بال بڑے ہوں تو بسا اوقات پانی بالوں پر سے پھسل جاتا ہے اور جڑیں اور چمڑا خشک رہ جاتے ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ بالوں میں گیلی انگلیاں پھیری جائیں۔ اس طرح بال الگ الگ ہو جائیں گے، گنجلک نہیں رہیں گے۔ ان سے پانی گزرنا آسان ہو جائے گا، جڑیں اور چمڑا تر ہو جائے گا، لہٰذا ضروری ہے کہ جہاں پانی نہ پہنچنے کا خدشہ ہو، وہاں قصداً پہنچایا جائے، ایسا نہ ہو کہ جنابت زائل نہ ہو اور غسل بے فائدہ رہ جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 249   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث574  
´غسل جنابت کا طریقہ۔`
جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی اور خالہ کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، ہم نے ان سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کیسے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ پر تین مرتبہ پانی ڈالتے، پھر انہیں برتن میں داخل کرتے، پھر اپنا سر تین مرتبہ دھوتے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی بہاتے، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوتے، لیکن ہم عورتیں تو اپنے سر کو چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار دھوتی تھیں۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 574]
اردو حاشہ:
اس روایت میں پانچ بار سر دھونے کا جو ذکر ہے وہ صحیح نہیں کیونکہ صحیح روایات میں عورت کو بھی مرد کی طرح سر پر تین مرتبہ ہی پانی ڈالنے کا حکم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 574   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 729  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
میاں بیوی کا ایک برتن سے اکٹھے نہانا بالاتفاق جائز ہے غسل کا مکمل طریقہ اوپر گزر چکا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 729   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.