الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حیض کے احکام و مسائل
The Book of Menstruation
25. باب الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ:
25. باب: اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنے کاحکم۔
حدیث نمبر: 802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل فضيل بن حسين الجحدري ، حدثنا ابو عوانة ، عن عثمان بن عبد الله بن موهب ، عن جعفر بن ابي ثور ، عن جابر بن سمرة ، " ان رجلا، سال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ااتوضا من لحوم الغنم؟ قال: إن شئت فتوضا، وإن شئت فلا توضا، قال: اتوضا من لحوم الإبل؟ قال: نعم، فتوضا من لحوم الإبل، قال: اصلي في مرابض الغنم؟ قال: نعم، قال: اصلي في مبارك الإبل؟ قال: لا "،حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، " أَنَّ رَجُلًا، سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَأَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: إِنْ شِئْتَ فَتَوَضَّأْ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَوَضَّأْ، قَالَ: أَتَوَضَّأُ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَتَوَضَّأْ مِنْ لُحُومِ الإِبِلِ، قَالَ: أُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أُصَلِّي فِي مَبَارِكِ الإِبِلِ؟ قَالَ: لَا "،
ابو کامل فضیل بن حسین جحدری نے کہا: ہمیں ابو عوانہ نے عثمان بن عبد اللہ بن موہب سے حدیث سنائی، انہوں نے جعفر بن ابی ثور سے اور انہوں نے حضرت جابر بن سمرہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: چاہو تو وضو کر لو اور چاہو تو نہ کرو۔ اس نے کہا: اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، اونٹ کے گوشت سے وضو کرو۔ اس نے کہا: کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں۔ اس نے کہا: اونٹوں کے بٹھانے ک جگہ میں نماز پڑھ لوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا میں بکری کے گوشت سے وضو کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری مرضی ہے، چاہو تو کرلو اور چاہو تو وضو نہ کرو۔ اس نے پوچھا: اونٹ کے گوشت سے وضو کروں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اونٹ کے گوشت کے کھانے کے بعد وضو کر، اس نے پوچھا، کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس نے پوچھا: اونٹوں کے بٹھانے کی جگہ پڑھ لوں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 360
   صحيح مسلم802جابر بن سمرةأأتوضأ من لحوم الغنم قال إن شئت فتوضأ وإن شئت فلا توضأ أتوضأ من لحوم الإبل قال نعم فتوضأ من لحوم الإبل أصلي في مرابض الغنم قال نعم أصلي في مبارك الإبل قال لا
   سنن ابن ماجه495جابر بن سمرةنتوضأ من لحوم الإبل لا نتوضأ من لحوم الغنم
   بلوغ المرام70جابر بن سمرة ان رجلا سال النبي اتوضا من لحوم الغنم؟ قال: ‏‏‏‏إن شئت قال: اتوضا من لحوم الإبل؟ قال: «‏‏‏‏نعم»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 70  
´اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے`
«. . . وعن جابر بن سمرة رضى الله عنه ان رجلا سال النبى صلى الله عليه وآله وسلم:اتوضا من لحوم الغنم؟ قال: ‏‏‏‏إن شئت ‏‏‏‏ قال: اتوضا من لحوم الإبل؟ قال: ‏‏‏‏نعم . . .»
. . . سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، کیا میں بکری کا گوشت کھاؤں تو بعد میں وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر دل چاہے تو کر لو۔ اس شخص نے پھر عرض کیا اور اونٹ کے گوشت سے؟ فرمایا اونٹ کا گوشت کھانے کے بعد وضو کرنا چاہیئے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 70]

لغوی تشریح:
«أَتَوَضَّأُ» ہمزہ استفہام اس جگہ محذوف ہے اور یہ واحد متکلم کا صیغہ ہے۔
«مِنْ لُحُومِ الْغَنَمِ» بکری کا گوشت کھانے کی وجہ سے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اسے کھانے کے بعد وضو کرنا چاہیے۔ اکثر اصحاب حدیث کی رائے یہی ہے۔ اس کے گوشت کے ناقض وضو ہونے کی حکمت اور سبب معلوم ہونا ضروری نہیں کیونکہ تعبدی احکام کی حکمت کا عقل میں آنا ضروری نہیں۔
➋ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے اعلام الموقعین [1؍147] میں اس کی بڑی عمدہ اور معنوی اعتبار سے بڑی معقول وجہ بیان کی ہے۔ وہ کہتے ہیں: روایات میں آیا ہے کہ ہر اونٹ کی کوہان پر شیطان ہوتا ہے اور یہ بھی مروی ہے کہ اونٹ جنوں میں سے ہیں اور انہیں سے پیدا کیے گئے ہیں، لہٰذا ان میں قوت شیطانیہ ہوتی ہے اور کھانے والے کی مشابہت کھانے کے ساتھ ہو گی، اس لیے جب کوئی شخص اونٹ کا گوشت کھائے گا تو اس میں ازخود قوت شیطانیہ پیدا ہو گی۔ اور شیطان کی تخلیق آگ سے ہوئی ہے اور آگ کو پانی کے ذریعے سے بجھایا جاتا ہے۔ حدیث مذکور بھی اسی کیفیت کی ترجمان ہے۔ جب بندہ اونٹ کا گوشت کھا کر بعد میں وضو کرے گا تو اس کے وضو میں وہ چیز شامل ہو گی جو اس شیطانی قوت کو بجھائے گی اور ایسی صورت میں یہ فساد انگیز چیز زائل ہو جائے گی۔
➌ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ اس بارے میں ائمہ اہل سنت میں اختلاف ہے۔ امام احمد، اسحاق بن راہویہ، ابن منذر اور ابن خزیمہ رحمہم اللہ وغیرہ محدثین علماء کا یہی مذہب ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو برقرار نہیں رہتا۔ بیہقی اور تمام اہل حدیث کا بھی یہی مذہب ہے۔ اس کے برعکس امام شافعی اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اور بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام کسی بھی حلال جانور کے گوشت کھانے سے وضو ٹوٹ جانے کے قائل نہیں ہیں۔ ان کے نزدیک وضو برقرار رہتا ہے۔ ان کی دلیل ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور حبان وغیرہ کی روایت ہے۔ [سنن ابي داؤد، الطهارة، باب فى ترك الوضوء ممامست النار، حديث: 187] یہ حضرات اس حدیث میں بیان ہونے والے وضو سے ہاتھ منہ دھونا مراد لیتے ہیں جس طرح خور و نوش سے فارغ ہو کر ہاتھ منہ دھویا جاتا ہے۔ اس اعتبار سے ان کے نزدیک وضو کے لغوی معنی مراد ہوں گے، اصطلاحی معنی نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آخری حکم یہ ہے کہ آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو کی ضرورت نہیں۔ مگر یہ بات درست نہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ علیہ وغیره کا مسلک دلیل کے اعتبار سے مضبوط ہے۔ ابوداؤد وغیر کی حدیث عام ہے اور صحیح مسلم کی یہ حدیث خاص اونٹ کے بارے میں ہے، اس لیے خاص حکم، عام حکم سے مقدم ہے، نیز ایک شرعی لفظ وضو کو بلا دلیل لغوی معنی پر محمول کرنا بھی درست نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 70   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث495  
´اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کا بیان۔`
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم اونٹ کا گوشت کھائیں تو وضو کریں، اور بکری کا گوشت کھائیں تو وضو نہ کریں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 495]
اردو حاشہ:
(1)
گزشتہ باب میں گوشت کھا کر وضو نہ کرنے کا بیان تھا لیکن اس میں جو واقعات ہیں وہ سب بکری کے گوشت سے متعلق ہیں جب کہ زیر مطالعہ باب کی احادیث میں اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کا حکم دیا گیا ہے بلکہ دوسری حدیث میں تو صراحت سے اونٹ اور بکری کے مسئلہ میں فرق واضح کیا گیا ہے۔

(2)
بعض علماء نے اس حکم کو منسوخ قراردیا ہے کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ کا آخری عمل آگ کی پکی ہوئی چیز کھا کر وضو نہ کرنا تھا۔ (سنن ابي داؤد، الطهارة، باب في الترك الوضوء مما مست النار، حديث: 192 وسنن النسائي، الطهارة، باب ترك الوضوء مما غيرت النار، حديث: 185)
لیکن حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث عام ہے اور زیر بحث حدیث خاص ہے، اس لیے دونوں میں تعارض نہیں۔
اونٹ کے گوشت میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل ہوگا یعنی اسے کھانے کے بعد وضو کیا جائے اور دوسرے جانوروں کے گوشت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث پر کہ اسے کھانے کے بعد نیا وضو کیے بغیر بھی نماز پڑھی جاسکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 495   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.