الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
33. باب الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي الصُّبْحِ وَالْقِرَاءَةِ عَلَى الْجِنِّ:
33. باب: نماز فجر میں جہری قرأت اور جنات کے سامنے قرأت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1006
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا ابو عوانة ، عن ابي بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: " ما قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم على الجن، وما رآهم، انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم في طائفة من اصحابه، عامدين إلى سوق، عكاظ وقد حيل بين الشياطين، وبين خبر السماء، وارسلت عليهم الشهب، فرجعت الشياطين إلى قومهم، فقالوا: ما لكم؟ قالوا: حيل بيننا وبين خبر السماء، وارسلت علينا الشهب، قالوا: ما ذاك، إلا من شيء حدث، فاضربوا مشارق الارض ومغاربها، فانظروا ما هذا الذي حال بيننا وبين خبر السماء، فانطلقوا يضربون مشارق الارض ومغاربها، فمر النفر الذين اخذوا نحو تهامة، وهو بنخل عامدين إلى سوق عكاظ، وهو يصلي باصحابه صلاة الفجر، فلما سمعوا القرآن، استمعوا له، وقالوا: هذا الذي حال بيننا وبين خبر السماء، فرجعوا إلى قومهم، فقالوا: يا قومنا، إنا سمعنا قرءانا عجبا {1} يهدي إلى الرشد فآمنا به ولن نشرك بربنا احدا {2} سورة الجن آية 1-2، فانزل الله عز وجل على نبيه محمد صلى الله عليه وسلم قل اوحي إلي انه استمع نفر من الجن سورة الجن آية 1 ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " مَا قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْجِنِّ، وَمَا رَآهُمْ، انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَائِفَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ، عُكَاظٍ وَقَدْ حِيلَ بَيْنَ الشَّيَاطِينِ، وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، وَأُرْسِلَتْ عَلَيْهِمُ الشُّهُبُ، فَرَجَعَتِ الشَّيَاطِينُ إِلَى قَوْمِهِمْ، فَقَالُوا: مَا لَكُمْ؟ قَالُوا: حِيلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، وَأُرْسِلَتْ عَلَيْنَا الشُّهُبُ، قَالُوا: مَا ذَاكَ، إِلَّا مِنْ شَيْءٍ حَدَثَ، فَاضْرِبُوا مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا، فَانْظُرُوا مَا هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، فَانْطَلَقُوا يَضْرِبُونَ مَشَارِقَ الأَرْضِ وَمَغَارِبَهَا، فَمَرَّ النَّفَرُ الَّذِينَ أَخَذُوا نَحْوَ تِهَامَةَ، وَهُوَ بِنَخْلٍ عَامِدِينَ إِلَى سُوقِ عُكَاظٍ، وَهُوَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا سَمِعُوا الْقُرْآنَ، اسْتَمَعُوا لَهُ، وَقَالُوا: هَذَا الَّذِي حَالَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ خَبَرِ السَّمَاءِ، فَرَجَعُوا إِلَى قَوْمِهِمْ، فَقَالُوا: يَا قَوْمَنَا، إِنَّا سَمِعْنَا قُرْءَانًا عَجَبًا {1} يَهْدِي إِلَى الرُّشْدِ فَآمَنَّا بِهِ وَلَنْ نُشْرِكَ بِرَبِّنَا أَحَدًا {2} سورة الجن آية 1-2، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى نَبِيِّهِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ سورة الجن آية 1 ".
سعید نے جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنوں کو قرآن سنایا نہ ان کو دیکھا۔ (اصل واقعہ یہ ہے کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند ساتھیوں کو ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف جانے کے ارادے سے چلے (ان دنوں) آسمانی خبر اور شیطانوں کے درمیان رکاوٹ پیدا کر دی گئی تھی (شیطان آسمانی خبریں نہ سن سکتے تھے) اور ان پر انگارے پھینکے جانے لگے تھے تو شیاطین (خبریں حاصل کیے بغیر) اپنی قوم کے پاس واپس آئے۔ اس پر انہوں نے پوچھا: تمہارے ساتھ کیا ہوا؟ انہوں (واپس آنے والوں) نے کہا: ہمیں آسمان کی خبریں لینے سے روک دیا گیا اور ہم پر انگارے پھینکے گئے۔ انہوں نے کہا: اس کے سوا یہ کسی اور سبب سے نہیں ہوا کہ کوئی نئی بات ظہور پذیر ہوئی ہے، اس لیے تم زمین کے مشر ق ومغرب میں پھیل جاؤ اور دیکھو کہ ہمارے آسمانی خبر کے درمیان حائل ہونے والی چیز (کی حقیقت) کیا ہے؟ وہ نکل کر زمین کے مشرق اور مغرب میں پہنچے۔ وہ نفری جس نے تہامہ کا رخ کیا تھا، گزری، تو آپ عکاظ کی طرف جاتے ہوئے کجھوروں (والے مقام نخلہ) میں تھے، اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے، جب جنوں نے قرآن سنا تو اس پر کان لگا دیے اور کہنے لگے: یہ ہے جو ہمارے اور آسمانوں کی خبر کے درمیان حائل ہو گیا ہے۔ اس کے بعد وہ اپنی قوم کی طرف لوٹے اور کہا: اے ہماری قوم! ہم نے عجیب قرآن سنا ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اور ہم اپنے رب کے ساتھ ہرگز کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل فرمائی: کہہ دیجیئے: میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر سنا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ جنوں کو قرآن سنایا اور نہ ان کو دیکھا، (اصل واقعہ یہ ہے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ عکاظ کے بازار کی طرف گئے، ان دنوں آسمانی خبر اور شیطانوں کے درمیان رکاوٹ پیدا ہو چکی تھی (شیطان آسمانی خبریں نہیں سن سکتے تھے) اور ان پر انگارے (شہاب ثاقب) پھینکے جانے لگے تھے تو شیاطین اپنی قوم کے پاس واپس آئے، انہوں نے پوچھا، کیا بات ہوئی؟ انہوں نے کہا، ہمیں آسمانی خبریں لینے سے روک دیا گیا ہے، اور ہم پر انگارے پھینکے جاتے ہیں، انہوں نے کہا، تمہارے اور آسمانی خبر کے درمیان کوئی نئی چیز حائل ہوئی ہے، اس لیے تم زمین کے مشرق اور مغرب میں پھیل جاؤ، اور دیکھو یہ ہمارے اور آسمانی خبر کے درمیان حائل ہونے والی چیز کیا ہے؟ (کس سبب اور وجہ سے ہمیں آسمانی خبریں سننے سے روک دیا گیا ہے) اس پر وہ نکل کر زمین کے مشرق اور مغرب میں پھیل گئے تو جس گروہ نے تہامہ کا رخ کیا تھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نخل نامی جگہ میں عکاظ کے بازار کی طرف جاتے ہوئے، اپنے ساتھیوں کو صبح کی نماز پڑھا رہے تھے تو جب جنوں نے قرآن سنا اس پر کان لگا دئیے اور کہنے لگے یہی وہ چیز ہے جو ہمارے اور آسمانی خبروں کے درمیان حائل ہو چکی ہے اس کے بعد وہ اپنی قوم کے پاس واپس آ گئے اور کہنے لگے، اے ہماری قوم! ہم نے حیرت انگیز قرآن سنا ہے، جو سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، اور ہم اپنے رب کے ساتھ ہرگز کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے، اس وقت اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیات اتاری، فرما دیجیئے! مجھ پر یہ وحی اتاری گئی ہے، واقعہ یہ ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن سنا۔ (الجن: ۴)
ترقیم فوادعبدالباقی: 449


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.