الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سوانح حیات امام نسائی رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
سنن نسائی کے رواۃ:
امام نسائی کے تلامذہ میں سے جن لوگوں نے آپ سے سنن کی روایت کی ہے، حافظ ابن حجر نے ان میں سے دس رواۃ کا تذکرہ کیا ہے، جو حسب ذیل ہیں:
➊ عبدالکریم بن احمد بن شعیب النسائی (ت: 344ھ):
عبداللہ بن محمد بن اسد جہنی، ایوب بن حسین قاضی ثغر اور خصیب بن عبداللہ نے عبدالکریم سے سنن روایت کی۔
ابن خیر کہتے ہیں: ابومحمد بن اسد کے پاس کتاب الطب (دو جزء میں) تھی جس کی روایت میں وہ ابوموسیٰ عبدالکریم بن احمد بن شعیب نسائی سے منفرد تھے۔ [فهرست ابن خير 113، تهذيب التهذيب 1/37]
ابن خیر فہرست میں لکھتے ہیں کہ ابوعلی غسانی کہتے ہیں: کتاب المجتبیٰ کی روایت نسائی سے سے ان کے لڑکے عبدالکریم اور ولید بن القاسم الصوفی نے کی ہے۔ [فهرست ابن خير 116، 117]

➋ ابوبکر احمد بن محمد بن اسحاق ابن السنی الدینوری (ت: 364ھ):
حافظ ابن حجر نے ان کو سنن صغری کے رواۃ میں لکھا ہے، لیکن ابن خیر نے اپنی فہرست میں ان کا تذکرہ سنن کے رواۃ میں نہیں کیا ہے، المجتبی یعنی نسائی کی سنن صغریٰ کے یہ راوی ہیں، [سير أعلام النبلاء 16/255]
موجودہ سنن صغریٰ کے متد اول نسخے ابن السنی ہی کی سند سے ہیں، واضح رہے کہ تحقیق سے یہ ثابت ہے کہ سنن صغریٰ (المجتبیٰ) کے مؤلف امام نسائی ہی ہیں، ابن السنی صرف اس کے راوی ہیں، بعض لوگوں نے سنن صغریٰ میں ابن السنی کی بعض زیادات اور افادات سے یہ استدلال کیا ہے کہ یہ ابن السنی کی تالیف ہے، جب کہ اہل علم کے یہاں یہ بات معروف و مشہور ہے کہ رواۃ اپنے شیوخ کی کتابوں میں اضافے کرتے رہے ہیں، مثال کے طور پر مسند احمد، اور فضائل صحابہ میں عبداللہ بن احمد اور قطیعی کی زیادات ہیں، اور سنن ابن ماجہ میں راوی کتاب ابوالحسن القطان کی زیادات ہیں۔ ایک قوی دلیل سنن صغریٰ کی نسائی کی تالیف ہونے کی یہ ہے کہ نسائی نے سنن کبریٰ سے انتخاب کے ساتھ ساتھ سنن صغریٰ میں بہت ساری ایسی احادیث ذکر کی ہیں، جو کبریٰ میں نہیں پائی جاتیں۔

➌ ابوعلی الحسن بن الخضر الاسیوطی (ت: 361ھ):
ابوالحسن علی بن محمد بن خلف القابسی اور ابوالقاسم عبدالرحمن بن محمد بن علی ادفوی نے ان سے سنن کی روایت کی۔ [فہرست ابن خیر 112]

➍ حسن بن رشیق ابومحمد العسکری (ت: 370ھ):
احمد بن عبدالواحدبن الفضل ابوالبرکات الفراء اور ابوالقاسم حسن بن محمد انباری نے ان سے سنن کی روایت کی۔

➎ ابوالقاسم حمزہ بن محمد بن علی کنانی مصری الحافظ صاحب مجلس البطاقہ (ت: 357ھ):
ان سے سات رواۃ نے سنن کی روایت کی:
ابن خیر کہتے ہیں: ابومحمد عبداللہ بن محمد بن اسد جہنی کی حمزہ سے روایت والے نسخے میں چند اسمائے کتب ایسے ہیں جو ابومحمد اصیلی کی روایت میں نہیں ہیں، ان میں سے مناقب الصحابۃ (4/جزء)، کتاب النعوت (1/جزء) کتاب البیعۃ (1/جزء) کتاب ثواب القرآن (1/جزء) کتاب التعبیر (1/جزء) کتاب التفسیر (5/جزء) ہیں، اور ان کتابوں کی قاضی حمزہ سے روایت ابوعبداللہ محمد بن احمد بن یحیی بن مفرج اور ابوالقاسم احمد بن محمد بن یوسف المعافری نے کی ہے، اور یہ دونوں رواۃ محمد بن اسد کے ساتھی ہیں، محمد بن قاسم نے بھی ان کتابوں کی روایت نہیں کی ہے، اور نہ ہی ابوبکر بن الاحمر نے، ہاں ابن قاسم کے پاس کتاب الاستعاذۃ اور فضائل علی بن ابی طالب ان سے مستثنیٰ ہیں۔

ابن خیر مزید کہتے ہیں: اس تصنیف کے علاوہ مجھے ابومحمد بن یربوع کے خط سے کتاب الایمان وکتاب الصلح ملی ہے، کتاب الإیمان بروایت «ابوعلي حسين بن محمد الغساني عن ابي عمر ابن عبدالبر عن أبي القاسم أحمد بن فتح التاجر عن حمزة بن محمد كناني» ہے، اور ابوعلی الغسانی بھی اسے اس سند سے روایت کرتے ہیں: «ابومروان عبدالملك بن زيادة الله التميمي عن أبي إسحاق إبراهيم بن سعيد بن عبدالله الحبال عن أبي الفرج محمد بن عمر الصدفي عن حمزة الكناني فى رجب 354ه قال: حدثنا أبوعبدالرحمن النسائي قرائة بلفظه» [فهرست ابن خير 115]
حافظ مزی تحفۃ الأشراف میں ایک سے زیادہ بار کہتے ہیں کہ کتاب المواعظ کی روایت صرف ابوالقاسم حمزہ کنانی نے کی ہے۔

➏ ابن حیویہ: ابوالحسن محمد بن عبدالکریم بن زکریابن حیویہ نیساپوری مصری(ت: 366ھ):
ابوالحسن قابسی فقیہ، ابوالحسن علی بن منیر الخلال اور ابوالحسن علی بن ربیعہ البزار نے ان سے سنن کی روایت کی [فہرست ابن خیر 115]
حافظ مزی نے تحفۃ الأشراف میں ابن حیویہ کی روایت پر اعتماد کیا ہے۔

➐ محمد بن معاویہ بن الاحمر الاندلسی القرطبی (ت: 358ھ):
(سنن کبری) کے سماع کے بعد اسے لے کر آپ اندلس گئے، اور لوگوں نے یہ کتاب آپ سے سنی، اس وقت سنن کبریٰ کا مطبوعہ نسخہ ابن الاحمر اور ابن سیار کی روایت سے ہے۔
ابن الاحمرسے سنن کی روایت درج ذیل رواۃ نے کی ہے: ① ابوالولید یونس بن عبداللہ بن مغیث القاضی ② سعید بن محمد ابوعثمان القلاس ③ محمد بن مروان بن زہر ابوبکر الإیادی ④ عبداللہ بن ربیع بن بنوس ابو محمد [فہرست ابن خیر110]

➑ محمد بن قاسم بن محمد بن سیار القرطبی الاندلسی، ابوعبداللہ (ت: 327ھ):
ابومحمد عبداللہ بن محمد بن علی الباجی، اور ابوبکرعباس بن اصبغ الحجازی نے ان سے سنن کی روایت کی،
ابن خیر کہتے ہیں: محمد بن قاسم اور ابوبکر بن الاحمر کا سماع ایک ہی تھا، محمد بن قاسم کے نسخے میں «فضائل على وخصائصه» اور «كتاب الاستعاذة» تھیں، یہ دونوں کتابیں ابن الأحمر کے نسخے میں نہیں تھیں۔ [فهرست ابن خير111، 112، تهذيب الكمال 1/37]

➒ علی بن ابی جعفر احمد بن محمد بن سلامہ ابوالحسن الطحاوی (ت: 351ھ) [تهذيب التهذيب 1/37]

➓ ابوبکر احمد بن محمد بن المہندس(ت: 385ھ):
یہ سب نسائی سے سنن کی روایت کرنے والے حضرات ہیں [تهذيب التهذيب 1/37] ابن المہندس سے ابوعبداللہ محمد بن عبداللہ بن عابد المعافری نے سنن کی روایت کی۔ [فہرست ابن خیر115]
سنن نسائی کے ان دس رواۃ کا تذکرہ حافظ ابن حجر نے تہذیب التہذیب میں کیا ہے، لیکن ابوبکر احمد بن محمد بن المہندس کے بارے میں حافظ ذہبی کہتے ہیں: ان کے بارے میں جس نے یہ کہا ہے کہ انہوں نے نسائی سے سنا ہے، اس سے غلطی ہوئی ہے۔ [سیر أعلام النبلاء 462]

⓫ ابوالقاسم مسعود بن علی بن مروان بن الفضل البجّانی:
سفر حج کے دوران مصر میں نسائی سے اخذ کیا، اور سنن کی روایت کی۔ [تاريخ ابن الفرضي، رقم الترجمه 2146، اللباب فى الانساب لابن الاثير، ماده: البجاني، والمشتبه للذهبي ص: 51، وتوضيح المشبه لابن ناصرالدين الدمشقي 1/370، 371، و حاشيه تهذيب الكمال 1/333]

⓬ ابوہریرۃ بن ابی العصام: احمد بن عبداللہ بن الحسن بن علی العدوی: عبداللہ بن محمد بن اسد جہنی نے ان سے سنن کی روایت کی۔ [فهرست ابن خير 114]

⓭ ابن ابی التمام: احمد بن محمد بن عثمان بن عبدالوہاب بن عرفہ بن ابی التمام، امام جامع مسجد مصر: ابومحمد أصیلی اور حافظ ابوالقاسم خلف بن القاسم نے ان سے سنن کی روایت کی۔
ابن خیر کہتے ہیں: سنن نسائی کی «کتاب الصلح» کی روایت ابوعلی الغسانی ابو شاکر عبدالواحد بن محمد بن موہب الأصیلی سے کرتے ہیں، اور ابوعلی اسے بسند «ابن عبدالبر عن ابی القاسم خلف بن القاسم» روایت کرتے ہیں، پھر أصیلی اور ابوالقاسم دونوں ابوالحسن ابن عرفۃ عن النسائی اسے روایت کرتے ہیں۔ [فہرست ابن خیر 113]
واضح رہے کہ سنن صغریٰ اور کبریٰ دونوں میں «كتاب الصلح» موجود نہیں ہے، حافظ مزی اور حافظ ابن حجر نے بھی اس کی طرف کہیں اشارہ نہیں کیا ہے۔

⓮ ابوعلی حسن بن بدر بن ابی ہلال: ابوالحسن علی بن محمد بن خلف قابسی نے ان سے سنن روایت کی ہے۔ [فہرست ابن خیر 112]

⓯ ابواحمد حسین بن جعفر بن محمد الزیات: خلف بن قاسم بن سہل الدباغ الحافظ نے ان سے سنن کی روایت کی۔ [فهرست ابن خير 114]

⓰ ابومحمد عبداللہ بن حسن المصری [تحفة الأشراف 11131]

⓱ ابوالطیب محمد بن فضل بن عباس [تحفة الأشراف 5318]

⓲ ابوالحسن علی بن الحسن الجرجانی [تاريخ جرجان 317]

⓳ ولید بن القاسم الصوفی:
ابن خیر فہرست میں لکھتے ہیں کہ ابوعلی غسانی کہتے ہیں: کتاب المجتبیٰ کی روایت نسائی سے سے ان کے لڑکے عبدالکریم اور ولید بن القاسم الصوفی نے کی ہے۔ [فہرست ابن خیر 116، 117]

مزید بعض مشاہیر تلامذہ درج ذیل ہیں:
➊ ابوالقاسم سلیمان بن احمدطبرانی
➋ ابوعوانہ یعقوب بن اسحاق الاسفرایینی
➌ ابوبشر الدولابی
➍ ابوجعفر محمد بن عمرو العقیلی
➎ احمد بن محمد بن سلامہ ابوجعفر الطحاوی
➏ ابراہیم بن محمد بن صالح
➐ ابوعلی حسین بن محمد نیساپوری
➑ ابواحمد عبداللہ بن عدی الجرجانی
➒ ابوسعید عبدالرحمن بن احمد بن یونس بن عبدالاعلی الصدفی صاحب تاریخ مصر
➓ محمد بن سعد السعدی الباوردی
⓫ ابوعبداللہ محمد بن یعقوب بن یوسف الشیبانی الحافظ المعروف بالاخرم
⓬ منصور بن اسماعیل المصری الفقیہ۔
⓬ ابوبکر محمد بن احمد بن الحداد الفقیہ۔
مؤخر الذکر ابوبکر بن الحداد ایسے شخص ہیں جنہوں نے امام نسائی کے علاوہ کسی اور سے روایت نہیں کی۔
امام دارقطنی فرماتے ہیں: «كان ابن الحداد كثير الحديث ولم يحدث عن غير النسائي وقال: جعلته حجة بيني وبين الله تعالى» ابن الحداد کثیر الحدیث تھے، نسائی کے علاوہ کسی اور سے روایت نہیں کی، کہتے ہیں کہ میں نے نسائی کو اپنے اور اللہ کے درمیان حجت بنایا ہے۔ [طبقات الشافعيه 2/113، تذكرة الحفاظ2/700، البداية 11/123]


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.