صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
136. باب السرعة فى السير:
باب: سفر میں تیز چلنا۔
حدیث نمبر: 2999
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَحْيَى يَقُولُ وَأَنَا أَسْمَعُ، فَسَقَطَ عَنِّي عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ:" فَكَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ، وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوداع کے سفر کی رفتار کے متعلق پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس کس چال پر چلتے، یحییٰ نے کہا عروہ نے یہ بھی کہا تھا (کہ میں سن رہا تھا) لیکن میں اس کا کہنا بھول گیا۔ غرض اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذرا تیز چلتے جب فراخ جگہ پاتے تو سواری کو دوڑا دیتے۔ «نص» اونٹ کی چال جو «عنق.» سے تیز ہوتی ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 2999]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1666
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا جَالِسٌ،" كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ؟ قَالَ: كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ" , قَالَ هِشَامٌ: وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: فَجْوَةٌ مُتَّسَعٌ، وَالْجَمِيعُ فَجَوَاتٌ وَفِجَاءٌ، وَكَذَلِكَ رَكْوَةٌ وَرِكَاءٌ مَنَاصٌ لَيْسَ حِينَ فِرَارٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے ہشام بن عروہ سے خبر دی، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کسی نے پوچھا (میں بھی وہیں موجود تھا) کہ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واپس ہونے کی چال کیا تھی؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاؤں اٹھا کر چلتے تھے ذرا تیز، لیکن جب جگہ پاتے (ہجوم نہ ہوتا) تو تیز چلتے تھے، ہشام نے کہا کہ «عنق» تیز چلنا اور «نص» «عنق» سے زیادہ تیز چلنے کو کہتے ہیں۔ «فجوة» کے معنی کشادہ جگہ، اس کی جمع «فجوات» اور «فجاء» ہے جیسے زکوٰۃ مفرد «زكاء» اس کی جمع اور سورۃ ص میں «مناص» کا جو لفظ آیا ہے اس کے معنی بھاگنا ہے۔ [صحيح البخاري/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 1666]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4413
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا شَاهِدٌ، عَنْ سَيْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ، فَقَالَ الْعَنَقَ:" فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے والد عروہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ اسامہ رضی اللہ عنہ سے حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی (سفر میں) رفتار کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ بیچ کی چال چلتے تھے اور جب کشادہ جگہ ملتی تو اس سے تیز چلتے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب الجهاد والسير/حدیث: 4413]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

