الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: (چاند، سورج) گرہن کے احکام و مسائل
The Book of Eclipses
2. بَابُ : التَّسْبِيحِ وَالتَّكْبِيرِ وَالدُّعَاءِ عِنْدَ كُسُوفِ الشَّمْسِ
2. باب: سورج گرہن کے وقت تسبیح و تکبیر پڑھنے اور دعا کرنے کا بیان۔
Chapter: Tasbih, Takbir and supplication while the sun is eclipsed
حدیث نمبر: 1461
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا ابو هشام هو المغيرة بن سلمة، قال: حدثنا وهيب، قال: حدثنا ابو مسعود الجريري، عن حيان بن عمير، قال: حدثنا عبد الرحمن بن سمرة، قال: بينا انا اترامى باسهم لي بالمدينة إذ انكسفت الشمس فجمعت اسهمي , وقلت: لانظرن ما احدثه رسول الله صلى الله عليه وسلم في كسوف الشمس، فاتيته مما يلي ظهره وهو في المسجد،" فجعل يسبح ويكبر ويدعو حتى حسر عنها" , قال:" ثم قام فصلى ركعتين واربع سجدات".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ هُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مَسْعُودٍ الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَيَّانَ بْنِ عُمَيْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قال: بَيْنَا أَنَا أَتَرَامَى بِأَسْهُمٍ لِي بِالْمَدِينَةِ إِذِ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فَجَمَعْتُ أَسْهُمِي , وَقُلْتُ: لَأَنْظُرَنَّ مَا أَحْدَثَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ، فَأَتَيْتُهُ مِمَّا يَلِي ظَهْرَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ،" فَجَعَلَ يُسَبِّحُ وَيُكَبِّرُ وَيَدْعُو حَتَّى حُسِرَ عَنْهَا" , قَالَ:" ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ".
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں تیر اندازی میں مشغول تھا، اتنے میں سورج کو گرہن لگ گیا، میں نے اپنے تیروں کو سمیٹا اور دل میں ارادہ کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کے موقع پر کیا نئی بات کی ہے، اسے چل کر ضرور دیکھوں گا، میں آپ کے پیچھے کی جانب سے آپ کے پاس آیا، آپ مسجد میں تھے، تسبیح و تکبیر اور دعا میں لگے رہے، یہاں تک کہ سورج صاف ہو گیا، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکعت نماز پڑھی، اور چار سجدے کیے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 5 (913)، سنن ابی داود/الصلاة 267 (1195)، (تحفة الأشراف: 9696)، مسند احمد 5/ 16، 62 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ظاہر حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ آفتاب صاف ہو جانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، حالانکہ کسوف کی نماز گرہن صاف ہو جانے کے بعد درست نہیں، لہٰذا اس کی تاویل اس طرح کی جاتی ہے کہ عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز ہی کی حالت میں کھڑا پایا، آپ تسبیح و تکبیر نماز ہی میں کر رہے تھے جیسا کہ مسلم کی ایک روایت میں ہے۔ «فأتیناہ وھو قائم فی ال صلاۃ، رافع یدیہ، فجعل یسبح ویحمد ویہلل ویکبر ویدعو» چنانچہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو اس حال میں پایا کہ آپ نماز میں کھڑے اپنے ہاتھوں کو اٹھائے ہوئے تھے اور اللہ کی تسبیح و تحمید اور تہلیل و تکبیر کے ساتھ ساتھ دعا بھی کر رہے تھے، بعضوں نے کہا ہے یہ دونوں رکعتیں نماز کسوف سے الگ بطور شکرانہ کے تھیں، لیکن یہ قول ضعیف ہے، اور دوسری روایات کے ظاہر کے خلاف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1465
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي , ومحمد بن عبد الاعلى , قالا: حدثنا خالد، قال: حدثنا اشعث، عن الحسن، عن ابي بكرة، قال:" كنا جلوسا مع النبي صلى الله عليه وسلم فكسفت الشمس , فوثب يجر ثوبه فصلى ركعتين حتى انجلت".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قال:" كُنَّا جُلُوسًا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَسَفَتِ الشَّمْسُ , فَوَثَبَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى انْجَلَتْ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ سورج کو گرہن لگ گیا، تو آپ اپنا کپڑا گھسیٹتے ہوئے جلدی سے اٹھے، اور دو رکعت نماز پڑھی یہاں تک کہ وہ چھٹ گیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1460 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1466
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني عمرو بن عثمان بن سعيد، قال: حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامر النبي صلى الله عليه وسلم مناديا ينادي ان الصلاة جامعة فاجتمعوا واصطفوا، فصلى بهم اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات".
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنَادِيًا يُنَادِي أَنِ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَاجْتَمَعُوا وَاصْطَفُّوا، فَصَلَّى بِهِمْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو نبی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی کو حکم دیا، تو اس نے ندا دی کہ نماز کے لیے جمع ہو جاؤ، تو سب جمع ہو گئے، اور انہوں نے صف بندی کی تو آپ نے انہیں چار رکوع، اور چار سجدوں کے ساتھ، دو رکعت نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 19 (1066)، صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 264 (1190)، (تحفة الأشراف: 16511)، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1568)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1474 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1467
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن خالد بن خلي، قال: حدثنا بشر بن شعيب، عن ابيه، عن الزهري، قال: اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" كسفت الشمس في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المسجد فقام فكبر وصف الناس وراءه فاستكمل اربع ركعات واربع سجدات , وانجلت الشمس قبل ان ينصرف".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَكَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ , وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف نکلے، اور نماز کے لیے کھڑے ہوئے، آپ نے اللہ اکبر، کہا اور لوگوں نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، پھر آپ نے چار رکوع اور چار سجدے مکمل کئے، سورج آپ کے فارغ ہونے سے پہلے ہی صاف ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16487)، مسند احمد 6/87 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1468
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن إسماعيل بن علية، قال: حدثنا سفيان الثوري، عن حبيب بن ابي ثابت، عن طاوس، عن ابن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى عند كسوف الشمس ثماني ركعات واربع سجدات" , وعن عطاء مثل ذلك.
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُلَيَّةَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عِنْدَ كُسُوفِ الشَّمْسِ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ" , وَعَنْ عَطَاءٍ مِثْلُ ذَلِكَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن لگنے پر آٹھ رکوع، اور چار سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی اور عطاء نے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہم سے اسی کے مثل روایت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 4 (908)، سنن ابی داود/الصلاة 262 (1183)، سنن الترمذی/الصلاة 279 (الجمعة 44) (560)، (تحفة الأشراف: 5697)، مسند احمد 1/225، 346، سنن الدارمی/الصلاة 187 (1567) (شاذ) (حبیب بن ابی ثابت مدلس کثیر الارسال ہیں، یہ حدیث انہوں نے ابن عباس سے نہیں سنی ہے، نیز یہ روایت خود ابن عباس سے مروی دیگر روایات کے خلاف ہے، دیکھئے حدیث رقم: 1470)»

وضاحت:
۱؎: عطاء کی روایت جس کی طرف امام نسائی نے اشارہ کیا ہے، حقیقت میں وہ ابن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی نہیں ہے، بلکہ وہ مرسل ہے، جیسا کہ امام مزی نے اسے مراسیل میں ذکر کیا ہے، ملاحظہ ہو: تحفہ الأشراف: ۱۹۰۴۹۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1469
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، عن يحيى، عن سفيان، قال: حدثنا حبيب بن ابي ثابت، عن طاوس، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم , انه" صلى في كسوف فقرا ثم ركع، ثم قرا ثم ركع، ثم قرا ثم ركع، ثم قرا ثم ركع، ثم سجد والاخرى مثلها".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ" صَلَّى فِي كُسُوفٍ فَقَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ قَرَأَ ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ سَجَدَ وَالْأُخْرَى مِثْلُهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن لگنے پر نماز پڑھی، آپ نے قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر قرآت کی، پھر رکوع کیا، پھر سجدہ کیا، اور دوسری رکعت بھی ایسے ہی پڑھی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (شاذ) (دیکھیں سابقہ روایت)»

قال الشيخ الألباني: شاذ والمحفوظ أربع ركوعات في ركعتين

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1470
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن عثمان بن سعيد، قال: حدثنا الوليد، عن ابن نمر وهو عبد الرحمن بن نمر، عن الزهري، عن كثير بن عباس. ح واخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا الوليد، عن الاوزاعي، عن الزهري، قال: اخبرني كثير بن عباس، عن عبد الله بن عباس ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى يوم كسفت الشمس اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ ابْنِ نَمِرٍ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبَّاسٍ. ح وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ كَسَفَتِ الشَّمْسُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن سورج گرہن لگا، دو رکعت نماز پڑھی، تو چار رکوع اور چار سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 4 (1046) مطولاً، صحیح مسلم/الکسوف 1 (901، 902)، سنن ابی داود/الصلاة 262 (1181) مطولاً، (تحفة الأشراف: 6335) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1472
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة في صلاة الآيات، عن عطاء، عن عبيد بن عمير، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى ست ركعات في اربع سجدات" , قلت لمعاذ: عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال: لا شك ولا مرية.
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ فِي صَلَاةِ الْآيَاتِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ" , قُلْتُ لِمُعَاذٍ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: لَا شَكَّ وَلَا مِرْيَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار سجدوں میں چھ رکوع کئے۔ اسحاق بن ابراہیم کہتے ہیں میں نے معاذ بن ہشام سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے نا، انہوں نے کہا: اس میں کوئی شک و شبہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الکسوف 1 (901)، (تحفة الأشراف: 16325) (شاذ) (دیکھئے سابقہ روایت)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1474
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا الوليد بن مسلم، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فنودي الصلاة جامعة فاجتمع الناس فصلى بهم رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع ركعات في ركعتين واربع سجدات".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَلَّى بِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو «الصلاة جامعة» (صلاۃ باجماعت ہو گی) کی منادی کرائی گئی، چنانچہ لوگ اکٹھا ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ دو رکعت میں چار رکوع اور چار سجدے کئے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1466 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1480
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمود بن خالد، عن مروان، قال: حدثني معاوية بن سلام، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عبد الله بن عمرو، قال:" خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر فنودي الصلاة جامعة، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس ركعتين وسجدة، ثم قام فصلى ركعتين وسجدة , قالت عائشة: ما ركعت ركوعا قط ولا سجدت سجودا قط كان اطول منه , خالفه محمد بن حمير.
أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ مَرْوَانَ، قال: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال:" خَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَةً، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَةً , قَالَتْ عَائِشَةُ: مَا رَكَعْتُ رُكُوعًا قَطُّ وَلَا سَجَدْتُ سُجُودًا قَطُّ كَانَ أَطْوَلَ مِنْهُ , خَالَفَهُ مُحَمَّدُ بْنُ حِمْيَرَ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، تو آپ نے (نماز کا) حکم دیا تو «الصلاة جامعة» (نماز باجماعت پڑھی جائے گی) کی منادی کرائی گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی (پہلی رکعت میں) آپ نے دو رکوع اور ایک سجدہ کیا ۱؎، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر آپ نے (دوسری رکعت میں بھی) دو رکوع اور ایک سجدہ کیا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے کبھی اتنا لمبا رکوع نہیں کیا، اور نہ ہی کبھی اتنا لمبا سجدہ کیا۔ محمد بن حمیر نے مروان کی مخالفت کی ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکسوف 3 (1045)، 8 (1051)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (910)، (تحفة الأشراف: 8963)، مسند احمد 2/175، 220 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہاں سجدہ سے مراد مکمل ایک رکعت ہے، کیونکہ کسی بھی نماز میں ایک سجدہ کا کوئی بھی قائل نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ ایک رکعت دو رکوع کے ساتھ پڑھی۔ ۲؎: یہ مخالفت سند اور متن دونوں میں ہے، سند میں مخالفت یہ ہے کہ مروان کی روایت میں یحییٰ بن ابی کثیر اور عبداللہ بن عمرو کے درمیان ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا واسطہ ہے، اور محمد بن حمیر کی روایت میں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کی جگہ ابوطعمہ کا واسطہ ہے، اور متن میں مخالفت یہ ہے کہ مروان کی روایت میں سجدہ کا لفظ آیا ہے، اور محمد بن حمیر کی روایت میں اس کی جگہ سجدتین کا لفظ آیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1481
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يحيى بن عثمان، قال: حدثنا ابن حمير، عن معاوية بن سلام، عن يحيى بن ابي كثير، عن ابي طعمة، عن عبد الله بن عمرو، قال:" كسفت الشمس فركع رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين وسجدتين، ثم قام فركع ركعتين وسجدتين، ثم جلي عن الشمس , وكانت عائشة , تقول: ما سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم سجودا , ولا ركع ركوعا اطول منه , خالفه علي بن المبارك.
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلَّامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي طُعْمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال:" كَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَكَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ جُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ , وَكَانَتْ عَائِشَةُ , تَقُولُ: مَا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُجُودًا , وَلَا رَكَعَ رُكُوعًا أَطْوَلَ مِنْهُ , خَالَفَهُ عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکوع کیے، اور دو سجدے کیے، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور دو رکوع اور دو سجدے کیے، پھر سورج سے گرہن چھٹ گیا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی سجدہ اور کوئی رکوع ان سے لمبا نہیں کیا۔ علی بن مبارک نے معاویہ بن سلام کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 8965) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: علی بن مبارک نے اسے مسند عائشہ میں سے قرار دیا ہے، اور معاویہ بن سلام نے مسند عبداللہ بن عمرو میں سے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1482
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرن?ا ابو بكر بن إسحاق، قال: حدثنا ابو زيد سعيد بن الربيع، قال: حدثنا علي بن المبارك، عن يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو حفصة مولى عائشة، ان عائشة اخبرته:" انه لما كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم توضا وامر فنودي ان الصلاة جامعة، فقام فاطال القيام في صلاته , قالت عائشة: فحسبت قرا سورة البقرة، ثم ركع فاطال الركوع، ثم قال: سمع الله لمن حمده، ثم قام مثل ما قام ولم يسجد، ثم ركع فسجد، ثم قام فصنع مثل ما صنع ركعتين وسجدة، ثم جلس وجلي عن الشمس".
أَخْبَرَن?ا أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو حَفْصَةَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّهُ لَمَّا كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ وَأَمَرَ فَنُودِيَ أَنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ فِي صَلَاتِهِ , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَحَسِبْتُ قَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ قَامَ مِثْلَ مَا قَامَ وَلَمْ يَسْجُدْ، ثُمَّ رَكَعَ فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ رَكْعَتَيْنِ وَسَجْدَةً، ثُمَّ جَلَسَ وَجُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپ نے وضو کیا، اور حکم دیا تو ندا دی گئی: «الصلاة جامعة» (نماز باجماعت ہو گی)، پھر آپ (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے، تو آپ نے لمبا قیام کیا، عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو مجھے گمان ہوا کہ آپ نے سورۃ البقرہ پڑھی، پھر آپ نے لمبا رکوع کیا، پھر آپ نے: «سمع اللہ لمن حمده» کہا، پھر آپ نے اسی طرح قیام کیا جیسے پہلے کیا تھا، اور سجدہ نہیں کیا، پھر آپ نے رکوع کیا پھر سجدہ کیا، پھر آپ کھڑے ہوئے اور آپ نے پہلے ہی کی طرح دو رکوع اور ایک سجدہ کیا، پھر آپ بیٹھے، تب سورج سے گرہن چھٹ چکا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17698) (صحیح) (اس کے راوی ”ابو حفص مولی عائشہ“ لین الحدیث ہیں لیکن متابعت اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1483
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هلال بن بشر، قال: حدثنا عبد العزيز بن عبد الصمد، عن عطاء بن السائب، قال: حدثني ابي السائب، ان عبد الله بن عمرو حدثه، قال:" انكسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة وقام الذين معه، فقام قياما فاطال القيام، ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع راسه وسجد فاطال السجود، ثم رفع راسه وجلس فاطال الجلوس، ثم سجد فاطال السجود، ثم رفع راسه وقام فصنع في الركعة الثانية مثل ما صنع في الركعة الاولى من القيام والركوع والسجود والجلوس، فجعل ينفخ في آخر سجوده من الركعة الثانية ويبكي ويقول:" لم تعدني هذا وانا فيهم لم تعدني هذا ونحن نستغفرك" , ثم رفع راسه وانجلت الشمس، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فخطب الناس فحمد الله واثنى عليه , ثم قال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله عز وجل فإذا رايتم كسوف احدهما فاسعوا إلى ذكر الله عز وجل، والذي نفس محمد بيده لقد ادنيت الجنة مني حتى لو بسطت يدي لتعاطيت من قطوفها، ولقد ادنيت النار مني حتى لقد جعلت اتقيها خشية ان تغشاكم، حتى رايت فيها امراة من حمير تعذب في هرة ربطتها فلم تدعها تاكل من خشاش الارض , فلا هي اطعمتها ولا هي سقتها حتى ماتت، فلقد رايتها تنهشها إذا اقبلت وإذا ولت تنهش اليتها، وحتى رايت فيها صاحب السبتيتين اخا بني الدعداع يدفع بعصا ذات شعبتين في النار، وحتى رايت فيها صاحب المحجن الذي كان يسرق الحاج بمحجنه متكئا على محجنه في النار يقول: انا سارق المحجن".
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي السَّائِبُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو حَدَّثَهُ، قال:" انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَامَ الَّذِينَ مَعَهُ، فَقَامَ قِيَامًا فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَسَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَجَلَسَ فَأَطَالَ الْجُلُوسَ، ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَقَامَ فَصَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ مَا صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى مِنَ الْقِيَامِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْجُلُوسِ، فَجَعَلَ يَنْفُخُ فِي آخِرِ سُجُودِهِ مِنَ الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ وَيَبْكِي وَيَقُولُ:" لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ" , ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفَ أَحَدِهِمَا فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَقَدْ أُدْنِيَتِ الْجَنَّةُ مِنِّي حَتَّى لَوْ بَسَطْتُ يَدِي لَتَعَاطَيْتُ مِنْ قُطُوفِهَا، وَلَقَدْ أُدْنِيَتِ النَّارُ مِنِّي حَتَّى لَقَدْ جَعَلْتُ أَتَّقِيهَا خَشْيَةَ أَنْ تَغْشَاكُمْ، حَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ حِمْيَرَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا فَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ , فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ سَقَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهَا تَنْهَشُهَا إِذَا أَقْبَلَتْ وَإِذَا وَلَّتْ تَنْهَشُ أَلْيَتَهَا، وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ أَخَا بَنِي الدَّعْدَاعِ يُدْفَعُ بِعَصًا ذَاتِ شُعْبَتَيْنِ فِي النَّارِ، وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ الَّذِي كَانَ يَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِهِ مُتَّكِئًا عَلَى مِحْجَنِهِ فِي النَّارِ يَقُولُ: أَنَا سَارِقُ الْمِحْجَنِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، اور وہ لوگ بھی کھڑے ہوئے جو آپ کے ساتھ تھے، آپ لمبا قیام کیا، پھر لمبا رکوع کیا، پھر رکوع سے اپنا سر اٹھایا، اور لمبا سجدہ کیا، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا، اور بیٹھے تو دیر تک بیٹھے رہے، پھر آپ سجدہ میں گئے تو لمبا سجدہ کیا، پھر سجدے سے اپنا سر اٹھایا، اور کھڑے ہو گئے، پھر آپ نے دوسری رکعت میں بھی اسی طرح قیام، رکوع، سجدہ اور جلوس کیا جیسے پہلی رکعت میں کیا تھا، پھر دوسری رکعت کے آخری سجدے میں آپ ہانپنے اور رونے لگے، آپ کہہ رہے تھے: تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا ۱؎، اور حال یہ ہے کہ میں ان میں موجود ہوں، تو نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں کیا تھا، اور ہم تجھ سے (اپنے گناہوں کی) بخشش چاہتے ہیں، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا تب سورج صاف ہو چکا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور آپ نے لوگوں کو خطاب کیا، پہلے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، تو جب تم ان میں سے کسی کو گرہن لگا دیکھو تو اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، جنت مجھ سے قریب کر دی گئی یہاں تک کہ اگر میں اپنے ہاتھوں کو پھیلاتا تو میں اس کے کچھ گچھے لے لیتا، اور جہنم مجھ سے قریب کر دی گئی یہاں تک کہ میں اس سے بچاؤ کرنے لگا، اس خوف سے کہ کہیں وہ تمہیں ڈھانپ نہ لے، یہاں تک کہ میں نے اس میں حمیر کی ایک عورت پر ایک بلی کی وجہ سے عذاب ہوتے ہوئے دیکھا جسے اس نے باندھ رکھا تھا، نہ تو اس نے اسے زمین کے کیڑے مکوڑے کھانے کے لیے چھوڑا، اور نہ ہی اس نے اسے خود کچھ کھلایا پلایا یہاں تک کہ وہ مر گئی، میں نے اسے دیکھا وہ اس عورت کو نوچتی تھی جب وہ سامنے آتی، اور جب وہ پیٹھ پھیر کر جاتی تو اس کے سرین کو نوچتی، نیز میں نے اس میں دو چمڑے کی جوتیوں والے کو دیکھا، جو قبیلہ بنی دعدع کا ایک فرد تھا، اسے دو منہ والی لکڑی سے مار کر آگ میں دھکیلا جا رہا تھا، نیز میں نے اس میں خمدار سر والی لکڑی چرانے والے کو دیکھا، جو حاجیوں کا مال چراتا تھا، وہ جہنم میں اپنی لکڑی پر ٹیک لگائے ہوئے کہہ رہا تھا: میں خمدار سر والی لکڑی چرانے والا ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 267 (1194)، سنن الترمذی/الشمائل 44 (307)، مسند احمد 2/159، 163، 188، 198، 223، (تحفة الأشراف: 8639)، ویأتی عند المؤلف فی برقم: 1497 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی میری موجودگی میں انہیں عذاب دینے کا وعدہ نہیں کیا تھا، بلکہ تو نے اس کے برعکس یہ وعدہ کیا تھا کہ تو انہیں میری موجودگی میں عذاب نہیں دے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1485
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا هلال بن العلاء بن هلال، قال: حدثنا الحسين بن عياش، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا الاسود بن قيس، قال: حدثني ثعلبة بن عباد العبدي من اهل البصرة، انه شهد خطبة يوما لسمرة بن جندب , فذكر في خطبته حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال سمرة بن جندب: بينا انا يوما وغلام من الانصار نرمي غرضين لنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , حتى إذا كانت الشمس قيد رمحين او ثلاثة في عين الناظر من الافق اسودت، فقال احدنا لصاحبه: انطلق بنا إلى المسجد , فوالله ليحدثن شان هذه الشمس لرسول الله صلى الله عليه وسلم في امته , حدثا قال: فدفعنا إلى المسجد , قال: فوافينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين خرج إلى الناس , قال:" فاستقدم فصلى فقام كاطول قيام قام بنا في صلاة قط ما نسمع له صوتا، ثم ركع بنا كاطول ركوع ما ركع بنا في صلاة قط ما نسمع له صوتا، ثم سجد بنا كاطول سجود ما سجد بنا في صلاة قط لا نسمع له صوتا، ثم فعل ذلك في الركعة الثانية مثل ذلك , قال: فوافق تجلي الشمس جلوسه في الركعة الثانية , فسلم فحمد الله واثنى عليه , وشهد ان لا إله إلا الله وشهد انه عبد الله ورسوله , مختصر.
أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ هِلَالٍ، قال: حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَيَّاشٍ، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قال: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، قال: حَدَّثَنِي ثَعْلَبَةُ بْنُ عَبَّادٍ الْعَبْدِيُّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، أَنَّهُ شَهِدَ خُطْبَةً يَوْمًا لِسَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ , فَذَكَرَ فِي خُطْبَتِهِ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ: بَيْنَا أَنَا يَوْمًا وَغُلَامٌ مِنَ الْأَنْصَارِ نَرْمِي غَرَضَيْنِ لَنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَتَّى إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ قِيدَ رُمْحَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فِي عَيْنِ النَّاظِرِ مِنَ الْأُفُقِ اسْوَدَّتْ، فَقَالَ أَحَدُنَا لِصَاحِبِهِ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْمَسْجِدِ , فَوَاللَّهِ لَيُحْدِثَنَّ شَأْنُ هَذِهِ الشَّمْسِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ , حَدَثًا قَالَ: فَدَفَعْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ , قَالَ: فَوَافَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ , قَالَ:" فَاسْتَقْدَمَ فَصَلَّى فَقَامَ كَأَطْوَلِ قِيَامٍ قَامَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ مَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ثُمَّ رَكَعَ بِنَا كَأَطْوَلِ رُكُوعٍ مَا رَكَعَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ مَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ثُمَّ سَجَدَ بِنَا كَأَطْوَلِ سُجُودٍ مَا سَجَدَ بِنَا فِي صَلَاةٍ قَطُّ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ , قَالَ: فَوَافَقَ تَجَلِّي الشَّمْسِ جُلُوسَهُ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ , فَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ , وَشَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَشَهِدَ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ , مُخْتَصَرٌ.
ثعلبہ بن عباد العبدی بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک دن سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوئے، تو انہوں نے اپنے خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ایک حدیث ذکر کی، سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک دن میں اور ایک انصاری لڑکا دونوں تیر سے نشانہ بازی کر رہے تھے، یہاں تک کہ سورج دیکھنے والے کی نظر میں افق سے دو تین نیزے کے برابر اوپر آ چکا تھا کہ اچانک وہ سیاہ ہو گیا، ہم میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: چلو مسجد چلیں، قسم اللہ کی اس سورج کا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی امت میں ضرور کوئی نیا واقعہ رونما کرے گا، پھر ہم مسجد گئے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے وقت میں پایا جب آپ لوگوں کی طرف نکلے، پھر آپ آگے بڑھے اور آپ نے نماز پڑھائی، تو اتنا لمبا قیام کیا کہ ایسا قیام آپ نے کبھی کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہم آپ کی آواز سن نہیں رہے تھے، پھر آپ نے رکوع کیا تو اتنا لمبا رکوع کیا کہ ایسا رکوع آپ نے کبھی کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہم آپ کی آواز سن نہیں رہے تھے، پھر آپ نے ہمارے ساتھ سجدہ کیا تو اتنا لمبا سجدہ کیا کہ ایسا سجدہ آپ نے کبھی کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہم آپ کی آواز سن نہیں رہے تھے، پھر آپ نے ایسے ہی دوسری رکعت میں بھی کیا، دوسری رکعت میں آپ کے بیٹھنے کے ساتھ ہی سورج صاف ہو گیا، تو آپ نے سلام پھیرا، اور اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی، اور گواہی دی کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور گواہی دی کہ آپ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، (یہ حدیث مختصر ہے)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 262 (1184)، سنن الترمذی/الصلاة 280 (الجمعة 45) (562) مختصراً، سنن ابن ماجہ/الإقامة 152 (1264) مختصراً، (تحفة الأشراف: 4573)، مسند احمد 5/14، 16، 17، 19، 23، ویأتی عند المؤلف برقم: 1502 مختصراً (ضعیف) (اس کے راوی ’’ثعلبہ‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1489
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن المثنى، عن معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن ابي قلابة، عن النعمان بن بشير، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا خسفت الشمس والقمر فصلوا كاحدث صلاة صليتموها".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ مُعَاذِ بْنِ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ فَصَلُّوا كَأَحْدَثِ صَلَاةٍ صَلَّيْتُمُوهَا".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج اور چاند کو گرہن لگے تو نماز پڑھو، اس تازہ نماز کی طرح جو تم نے (گرہن لگنے سے پہلے) پڑھی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1486 (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (1486) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 332
حدیث نمبر: 1490
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن عثمان بن حكيم، قال: حدثنا ابو نعيم، عن الحسن بن صالح، عن عاصم الاحول، عن ابي قلابة، عن النعمان بن بشير،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى حين انكسفت الشمس مثل صلاتنا يركع ويسجد".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى حِينَ انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ مِثْلَ صَلَاتِنَا يَرْكَعُ وَيَسْجُدُ".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت سورج گرہن لگا ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی آپ رکوع کر رہے تھے اور سجدہ کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1486 (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (1486) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 332
حدیث نمبر: 1496
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن الاسود بن قيس، عن ابن عباد رجل من بني عبد القيس، عن سمرة ," ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى بهم في كسوف الشمس لا نسمع له صوتا".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّادٍ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْقَيْسِ، عَنْ سَمُرَةَ ," أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى بِهِمْ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ لَا نَسْمَعُ لَهُ صَوْتًا".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج گرہن کی نماز پڑھائی (وہ کہتے ہیں) کہ ہم آپ کی آواز نہیں سن رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1485 (ضعیف) (اس کے راوی ’’ثعلبہ بن عباد‘‘ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1499
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا موسى بن داود، قال: حدثنا نافع بن عمر، عن ابن ابي مليكة، عن اسماء بنت ابي بكر، قالت:" صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم في الكسوف، فقام فاطال القيام ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع فاطال القيام ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع ثم سجد فاطال السجود، ثم رفع ثم سجد فاطال السجود، ثم قام فاطال القيام ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع فاطال القيام ثم ركع فاطال الركوع، ثم رفع ثم سجد فاطال السجود، ثم رفع ثم سجد فاطال السجود، ثم رفع ثم انصرف".
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، قال: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْكُسُوفِ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ، ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ انْصَرَفَ".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہم کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گرہن کی نماز پڑھی، تو آپ نے قیام کیا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر (اپنا سر رکوع سے) اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر رکوع سے اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر (اپنا سر سجدہ سے) اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر آپ نے قیام کیا تو لمبا قیام کیا، پھر آپ نے رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا تو لمبا قیام کیا، پھر رکوع کیا تو لمبا رکوع کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، پھر سجدہ کیا تو لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور نماز سے فارغ ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 90 (745) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الإقامة 152 (1265) مطولاً، (تحفة الأشراف: 15717)، مسند احمد 6/350، 351 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.