الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
4. باب فِي طَلاَقِ السُّنَّةِ
4. باب: سنت کے مطابق طلاق کا بیان۔
Chapter: Regarding The Divorce According To The Sunnah.
حدیث نمبر: 2184
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا القعنبي، حدثنا يزيد يعني ابن إبراهيم، عن محمد بن سيرين، حدثني يونس بن جبير، قال: سالت عبد الله بن عمر، قال: قلت: رجل طلق امراته وهي حائض، قال: تعرف عبد الله بن عمر؟ قلت: نعم، قال: فإن عبد الله بن عمر طلق امراته وهي حائض، فاتى عمر النبي صلى الله عليه وسلم فساله، فقال:" مره فليراجعها ثم ليطلقها في قبل عدتها"، قال: قلت: فيعتد بها، قال: فمه، ارايت إن عجز واستحمق.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: قُلْتُ: رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: تَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَر طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَأَتَى عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا فِي قُبُلِ عِدَّتِهَا"، قَالَ: قُلْتُ: فَيَعْتَدُّ بِهَا، قَالَ: فَمَهْ، أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ مجھے یونس بن جبیر نے بتایا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مسئلہ دریافت کیا، میں نے کہا کہ جس آدمی نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے (تو اس کا کیا حکم ہے؟) کہنے لگے کہ تم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، تو انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر مسئلہ دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے اور عدت کے آغاز میں اسے طلاق دے۔ میں نے پوچھا: کیا اس طلاق کا شمار ہو گا؟ انہوں نے کہا: تم کیا سمجھتے ہو اگر وہ عاجز ہو جائے یا دیوانہ ہو جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 2179، (تحفة الأشراف: 8573) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جب رجعت سے عاجز ہو جانے یا دیوانہ ہو جانے کی صورت میں بھی وہ طلاق شمار کی جائے گی تو رجعت کے بعد بھی ضرور شمار کی جائے گی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حیض کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ اگر وہ واقع نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا «مره فليراجعها» کہنا بے معنی ہو گا، جمہور کا یہی مسلک ہے کہ اگرچہ حیض کی حالت میں طلاق دینا حرام ہے لیکن اس سے طلاق واقع ہو جائے گی اور اس سے رجوع کرنے کا حکم دیا جائے گا لیکن اہل ظاہر کا مذہب ہے کہ طلاق نہیں ہوگی ابن القیم نے زادالمعاد میں اس پر لمبی بحث کی ہے اور ثابت کیا ہے کہ طلاق واقع نہیں ہو گی، کیونکہ ابوداود کی اگلی حدیث کے الفاظ ہیں «ولم يرها شيئا» ۔

Yunus bin Jubair said “I asked Abdullah bin Umar “A man divorced his wife while she was menstruating? He said do you know Abdullah bin Umar? He said, yes. Abdullah bin Umar divorced his wife while she was menstruating. So, Umar came to the Prophet ﷺ and asked him (about this matter). He said Command him to take her back in marriage he may the divorce her in the beginning of the waiting period. I (Ibn Jubair) asked him “Will this divorce be counted? He said “Why not?” If he was helpless and showed his foolishness (that would have been counted).
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2179


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5333) صحيح مسلم (1471)
حدیث نمبر: 2179
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، انه طلق امراته وهي حائض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر بن الخطاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها، ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر، ثم إن شاء امسك بعد ذلك وإن شاء طلق قبل ان يمس، فتلك العدة التي امر الله سبحانه ان تطلق لها النساء".
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَمْسَكَ بَعْدَ ذَلِكَ وَإِنْ شَاءَ طَلَّقَ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، پھر اسے روکے رکھے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر حیض آ جائے، پھر پاک ہو جائے، پھر اس کے بعد اگر چاہے تو رکھے، ورنہ چھونے سے پہلے طلاق دیدے، یہی وہ عدت ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے سلسلے میں حکم دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق (4908)، والطلاق 2 (5252)، 3 (5258)، 45 (5333)، والأحکام 13 (7160)، صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن النسائی/الطلاق 1 (3419)، 5 (3429)، 76 (3585)، (تحفة الأشراف: 8336)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطلاق 1 (1175)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 2 (2019)، موطا امام مالک/الطلاق 20(52)، مسند احمد (2/43، 51، 79، 124)، سنن الدارمی/الطلاق 1 (2308) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ حالت حیض میں طلاق سنت کے خلاف ہے، سنت یہ ہے کہ اس طہر میں طلاق دی جائے جس میں ہمبستری نہ کی ہو تاکہ وہ طہر (یا حیض) عدت کے شمار کئے جا سکیں، حیض سمیت تین طہر گزر جائیں تو اس کی عدت پوری ہو جائے گی۔

Abdullah bin Umar said that he divorced his wife while she was menstruating during the time of the Messenger of Allah ﷺ. So Umar bin Al Khattab asked the Messenger of Allah ﷺ about this matter. The Messenger of Allah ﷺ said “Order him, he must take her back and keep her back till she is purified, then has another menstrual period and is purified. Thereafter if he desires he may divorce her before having intercourse with her, for that is the period of waiting which Allaah the Glorified has commanded for the divorce of women. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2174


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5251) صحيح مسلم (1471)
حدیث نمبر: 2181
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، عن سالم، عن ابن عمر، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مره فليراجعها ثم ليطلقها إذا طهرت، او وهي حامل".
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا إِذَا طَهُرَتْ، أَوْ وَهِيَ حَامِلٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم دو کہ وہ رجوع کر لے پھر جب وہ پاک ہو جائے یا حاملہ ہو تو اسے طلاق دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الطلاق 1 (1471)، سنن الترمذی/الطلاق 1 (1176)، سنن النسائی/الطلاق 3 (3426)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 3 (2023)، (تحفة الأشراف: 6797)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/26، 58) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر حاملہ ہوگی تو اس کی عدت وضع حمل سے ختم ہوگی ورنہ تین حیض سے ختم ہو جائے گی۔

Ibn Umar said that he divorced his wife while she was menstruating. Umar mentioned the matter to the Prophet ﷺ. He (the Prophet) said “Order him, he must take her back and divorce her when she is purified (from menstrual discharge) or she is pregnant. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2176


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1471)
حدیث نمبر: 2182
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، حدثنا يونس، عن ابن شهاب، اخبرني سالم بن عبد الله، عن ابيه، انه طلق امراته وهي حائض، فذكر ذلك عمر لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فتغيظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" مره فليراجعها، ثم ليمسكها حتى تطهر ثم تحيض فتطهر، ثم إن شاء طلقها طاهرا قبل ان يمس، فذلك الطلاق للعدة كما امر الله عز وجل".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَغَيَّظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَهَا طَاهِرًا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ، فَذَلِكَ الطَّلَاقُ لِلْعِدَّةِ كَمَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو گئے پھر فرمایا: اسے حکم دو کہ اس سے رجوع کر لے پھر اسے روکے رکھے یہاں تک کہ وہ حیض سے پاک ہو جائے، پھر حائضہ ہو پھر پاک ہو جائے پھر چاہیئے کہ وہ پاکی کی حالت میں اسے چھوئے بغیر طلاق دے، یہی عدت کا طلاق ہے جیسا کہ اللہ نے حکم دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأحکام 13 (7160)، (تحفة الأشراف: 6996) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah (bin Umar) said that he divorced his wife while she was menstruating. Umar mentioned the matter to the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ became angry and said “Command him, he must take her back and keep her back till she is purified, then has another menstrual period and is purified. Then if he desires he may divorce her during the period of purity before he has intercourse with her. This is the divorce for waiting period as commanded by Allaah, the Exalted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2177


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (7160) صحيح مسلم (1471)
حدیث نمبر: 2185
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، انه سمع عبد الرحمن بن ايمن مولى عروة يسال ابن عمر و ابو الزبير يسمع، قال: كيف ترى في رجل طلق امراته حائضا؟ قال: طلق عبد الله بن عمر امراته وهي حائض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسال عمر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن عبد الله بن عمر طلق امراته وهي حائض، قال عبد الله: فردها علي ولم يرها شيئا، وقال:" إذا طهرت فليطلق او ليمسك"، قال ابن عمر: وقرا النبي صلى الله عليه وسلم:" يايها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن في قبل عدتهن 0". قال ابو داود: روى هذا الحديث عن ابن عمر يونس بن جبير و انس بن سيرين و سعيد بن جبير و زيد بن اسلم و ابو الزبير و منصور، عن ابي وائل، معناهم كلهم ان النبي صلى الله عليه وسلم امره ان يراجعها حتى تطهر ثم إن شاء طلق وإن شاء امسك، قال ابو داود: وكذلك رواه محمد بن عبد الرحمن، عن سالم، عن ابن عمر، واما رواية الزهري، عن سالم، و نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم" امره ان يراجعها حتى تطهر ثم تحيض ثم تطهر ثم إن شاء طلق وإن شاء امسك"، قال ابو داود: وروي عن عطاء الخراساني، عن الحسن، عن ابن عمر، نحو رواية نافع و الزهري، والاحاديث كلها على خلاف ما قال ابو الزبير.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَيْمَنَ مَوْلَى عُرْوَةَ يَسْأَلُ ابْنَ عُمَرَ وَ أَبُو الزُّبَيْرِ يَسْمَعُ، قَالَ: كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ حَائِضًا؟ قَالَ: طَلَّقَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَرَدَّهَا عَلَيَّ وَلَمْ يَرَهَا شَيْئًا، وَقَالَ:" إِذَا طَهُرَتْ فَلْيُطَلِّقْ أَوْ لِيُمْسِكْ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ 0". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ وَ أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ وَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ وَ أَبُو الزُّبَيْرِ وَ مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، مَعْنَاهُمْ كُلُّهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَ وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَ، قالَ أَبُو دَاوُدَ: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَمَّا رِوَايَةُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، وَ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ ثُمَّ تَطْهُرَ ثُمَّ إِنْ شَاءَ طَلَّقَ وَإِنْ شَاءَ أَمْسَكَ"، قالَ أَبُو دَاوُدَ: وَرُوِيَ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، نَحْوَ رِوَايَةِ نَافِعٍ وَ الزُّهْرِيِّ، وَالْأَحَادِيثُ كُلُّهَا عَلَى خِلَافِ مَا قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ.
ابن جریج کہتے ہیں کہ ہمیں ابوالزبیر نے خبر دی ہے کہ انہوں نے عروہ کے غلام عبدالرحمٰن بن ایمن کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھتے سنا اور وہ سن رہے تھے کہ آپ اس شخص کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دیدی ہو؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اور کہا کہ عبداللہ بن عمر نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی ہے، عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو مجھ پر لوٹا دیا اور اس طلاق کو شمار نہیں کیا اور فرمایا: جب وہ پاک ہو جائے تو وہ طلاق دے یا اسے روک لے، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن» اے نبی! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو تم انہیں ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو (سورۃ الطلاق: ۱)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یونس بن جبیر، انس بن سیرین، سعید بن جبیر، زید بن اسلم، ابوالزبیر اور منصور نے ابووائل کے طریق سے روایت کیا ہے، سب کا مفہوم یہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ رجوع کر لیں یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے پھر اگر چاہیں تو طلاق دیدیں اور چاہیں تو باقی رکھیں۔ اسی طرح اسے محمد بن عبدالرحمٰن نے سالم سے، اور سالم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے البتہ زہری کی جو روایت سالم اور نافع کے طریق سے ابن عمر سے مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس سے رجوع کر لیں یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائے، پھر اسے حیض آئے اور پھر پاک ہو، پھر اگر چاہیں تو طلاق دیں اور اگر چاہیں تو رکھے رہیں، اور عطاء خراسانی سے روایت کیا گیا ہے انہوں نے حسن سے انہوں نے ابن عمر سے نافع اور زہری کی طرح روایت کی ہے، اور یہ تمام حدیثیں ابوالزبیر کی بیان کردہ روایت کے مخالف ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 1 (1471)، سنن النسائی/الطلاق 1 (3421)، (ولیس عندہما قولہ ’’لَمْ یَرَہَا شَیْئاً‘‘) (تحفة الأشراف: 7443)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/61، 80، 81، 139) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی کسی کی روایت میں یہ لفظ نہیں ہے کہ اور اس طلاق کو شمار نہیں کیا

Abdur Rahman ibn Ayman, the client of Urwah, asked Ibn Umar and Abu al-Zubayr was was listening: What do you think if a man divorces his wife while she is menstruating? He said: Abdullah ibn Umar divorced his wife while she was menstruating during the time of the Messenger of Allah ﷺ. So Umar asked the Messenger of Allah ﷺ saying: Abdullah ibn Umar divorced his wife while she was menstruating. Abdullah said: He returned her to me and did not count it (the pronouncement) anything. He said: When she is purified, he may divorce her or keep her with him. Ibn Umar said: The Prophet ﷺ recited the Quranic verse: O Prophet, when you divorce women, divorce them in the beginning of their waiting period. " Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Yunus bin Jubair, Anas bin Sirin bin Jubair, Zaid bin Aslam, Abu al-Zubair and Mansur from Abu Wail on the authority of Ibn Umar. They all agreed on the theme that the Prophet ﷺ commanded him to take her back (and keep her) till she was purified. Then if he desired, he might divorce her or keep her with him if he wanted to do so. The version narrated by al-Zuhri from Salim from Nafi on the authority of Ibn Umar has: The Prophet ﷺ commanded him to take her back (and keep her) till she is purified, and then has menstrual discharge, and then she is purified. Then if he desires, he may divorce her and if he desires he may keep her. Abu Dawud said: A version like that of Nafi and al-Zuhri has also been transmitted by Ata al-Khurasani from al-Hasan on the authority of Ibn Umar. All the versions of this tradition contradict the one narrated by Abu al-Zubair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2180


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1471)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.