الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مساقات کے بیان میں
The Book of Watering
17. بَابُ الرَّجُلِ يَكُونُ لَهُ مَمَرٌّ، أَوْ شِرْبٌ فِي حَائِطٍ أَوْ فِي نَخْلٍ
17. باب: باغ میں سے گزرنے کا حق یا کھجور کے درختوں میں پانی پلانے کا حصہ۔
(17) Chapter. One may have the right to pass through a garden or to have a share in date-palms.
حدیث نمبر: 2384
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا زكرياء بن يحيى، اخبرنا ابو اسامة، قال: اخبرني الوليد بن كثير، قال: اخبرني بشير بن يسار مولى بني حارثة، ان رافع بن خديج، وسهل بن ابي حثمة حدثاه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن المزابنة بيع الثمر بالتمر، إلا اصحاب العرايا فإنه اذن لهم". قال ابو عبد الله: وقال ابن إسحاق: حدثني بشير مثله.حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ، وَسَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ حَدَّثَاهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ الْمُزَابَنَةِ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، إِلَّا أَصْحَابَ الْعَرَايَا فَإِنَّهُ أَذِنَ لَهُمْ". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرٌ مِثْلَهُ.
ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ابواسامہ نے خبر دی، کہا کہ مجھے ولید بن کثیر نے خبر دی، کہا کہ مجھے بنی حارثہ کے غلام بشیر بن یسار نے خبر دی، ان سے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اور سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ یعنی درخت پر لگے ہوئے کھجور کو خشک کی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، عریہ کرنے والوں کے علاوہ کہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی تھی۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ ابن اسحاق نے کہا کہ مجھ سے بشیر نے اسی طرح یہ حدیث بیان کی تھی۔ (یہ تعلیق ہے کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن اسحاق کو نہیں پایا۔ حافظ نے کہا کہ مجھ کو یہ تعلیق موصلاً نہیں ملی۔)

Narrated Rafi` 'bin Khadij and Sahl bin Abi Hathma: Allah's Apostle forbade the sale of Muzabana, i.e. selling of fruits for fruits, except in the case of 'Araya; he allowed the owners of 'Araya such kind of sale.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 569

حدیث نمبر: 2191
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: قال يحيى بن سعيد سمعت بشيرا، قال: سمعت سهل بن ابي حثمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن بيع الثمر بالتمر، ورخص في العرية ان تباع بخرصها ياكلها اهلها رطبا"، وقال سفيان مرة اخرى: إلا انه رخص في العرية يبيعها اهلها بخرصها ياكلونها رطبا، قال: هو سواء؟ قال سفيان: فقلت ليحيى: وانا غلام إن اهل مكة يقولون: إن النبي صلى الله عليه وسلم رخص في بيع العرايا، فقال: وما يدري اهل مكة؟ قلت: إنهم يروونه عن جابر، فسكت، قال سفيان: إنما اردت ان جابرا من اهل المدينة، قيل لسفيان: وليس فيه نهى عن بيع الثمر حتى يبدو صلاحه؟ قال: لا.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعْتُ بُشَيْرًا، قَالَ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا"، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أُخْرَى: إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ يَبِيعُهَا أَهْلُهَا بِخَرْصِهَا يَأْكُلُونَهَا رُطَبًا، قَالَ: هُوَ سَوَاءٌ؟ قَالَ سُفْيَانُ: فَقُلْتُ لِيَحْيَى: وَأَنَا غُلَامٌ إِنَّ أَهْلَ مَكَّةَ يَقُولُونَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا، فَقَالَ: وَمَا يُدْرِي أَهْلَ مَكَّةَ؟ قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَرْوُونَهُ عَنْ جَابِرٍ، فَسَكَتَ، قَالَ سُفْيَانُ: إِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ جَابِرًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، قِيلَ لِسُفْيَانَ: وَلَيْسَ فِيهِ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ؟ قَالَ: لَا.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ میں نے بشیر سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درخت پر لگی ہوئی کھجور کو توڑی ہوئی کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا، البتہ عریہ کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی کہ اندازہ کر کے یہ بیع کی جا سکتی ہے کہ عریہ والے اس کے بدل تازہ کھجور کھائیں۔ سفیان نے دوسری مرتبہ یہ روایت بیان کی، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی اجازت دے دی تھی۔ کہ اندازہ کر کے یہ بیع کی جا سکتی ہے، کھجور ہی کے بدلے میں۔ دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے یحییٰ سے پوچھا، اس وقت میں ابھی کم عمر تھا کہ مکہ کے لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عریہ کی اجازت دی ہے تو انہوں نے پوچھا کہ اہل مکہ کو یہ کس طرح معلوم ہوا؟ میں نے کہا کہ وہ لوگ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ اس پر وہ خاموش ہو گئے۔ سفیان نے کہا کہ میری مراد اس سے یہ تھی کہ جابر رضی اللہ عنہ مدینہ والے ہیں۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی حدیث میں یہ ممانعت نہیں ہے کہ پھلوں کو بیچنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا جب تک ان کی پختگی نہ کھل جائے انہوں نے کہا کہ نہیں۔

Narrated Sahl bin Abu Hathma: Allah's Apostle forbade the selling of fruits (fresh dates) for dried dates but allowed the sale of fruits on the 'Araya by estimation and their new owners might eat their dates fresh. Sufyan (in another narration) said, "I told Yahya (a sub-narrator) when I was a mere boy, 'Meccans say that the Prophet allowed them the sale of the fruits on 'Araya by estimation.' Yahya asked, 'How do the Meccans know about it?' I replied, 'They narrated it (from the Prophet ) through Jabir.' On that, Yahya kept quiet." Sufyan said, "I meant that Jabir belonged to Medina." Sufyan was asked whether in Jabir's narration there was any prohibition of selling fruits before their benefit is evident (i.e. no dangers of being spoilt or blighted). He replied that there was none.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 396


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.