الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
Chapters on Manners
39. باب مَا جَاءَ فِي حِفْظِ الْعَوْرَةِ
39. باب: ستر (شرمگاہ) کی حفاظت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2794
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا معاذ بن معاذ، ويزيد بن هارون، قالا: حدثنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت: يا نبي الله، عوراتنا ما ناتي منها وما نذر؟ قال: " احفظ عورتك إلا من زوجتك او ما ملكت يمينك "، قلت: يا رسول الله، إذا كان القوم بعضهم في بعض؟ قال: " إن استطعت ان لا يراها احد فلا يراها "، قال: قلت: يا نبي الله، إذا كان احدنا خاليا؟ قال: " فالله احق ان يستحيا منه من الناس "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: " احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا كَانَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ؟ قَالَ: " إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَلَا يَرَاهَا "، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِذَا كَانَ أَحَدُنَا خَالِيًا؟ قَالَ: " فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ مِنَ النَّاسِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے نبی! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے ہیں اور کس قدر چھپانا ضروری؟ آپ نے فرمایا: تم اپنی شرمگاہ اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر ایک سے چھپاؤ، میں نے پھر کہا: جب لوگ مل جل کر رہ رہے ہوں (تو ہم کیا اور کیسے کریں؟) آپ نے فرمایا: تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونا چاہیئے کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھ سکے، میں نے پھر کہا: اللہ کے نبی! جب آدمی تنہا ہو؟ آپ نے فرمایا: لوگوں کے مقابل اللہ تو اور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2769 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن وتقدم (2931)
حدیث نمبر: 2769
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا بهز بن حكيم، حدثني ابي، عن جدي، قال: قلت: يا رسول الله، عوراتنا ما ناتي منها وما نذر؟ قال: " احفظ عورتك إلا من زوجتك او ما ملكت يمينك، فقال الرجل: يكون مع الرجل، قال: إن استطعت ان لا يراها احد فافعل، قلت: والرجل يكون خاليا؟ قال: فالله احق ان يستحيا منه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وجد بهز اسمه معاوية بن حيدة القشيري، وقد روى الجريري، عن حكيم بن معاوية وهو والد بهز.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَوْرَاتُنَا مَا نَأْتِي مِنْهَا وَمَا نَذَرُ؟ قَالَ: " احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَكُونُ مَعَ الرَّجُلِ، قَالَ: إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَا يَرَاهَا أَحَدٌ فَافْعَلْ، قُلْتُ: وَالرَّجُلُ يَكُونُ خَالِيًا؟ قَالَ: فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ يُسْتَحْيَا مِنْهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَجَدُّ بَهْزٍ اسْمُهُ مُعَاوِيَةُ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ، وَقَدْ رَوَى الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ وَالِدُ بَهْزٍ.
معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم اپنی شرمگاہیں کس قدر کھول سکتے اور کس قدر چھپانا ضروری ہیں؟ آپ نے فرمایا: اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر کسی سے اپنی شرمگاہ کو چھپاؤ، انہوں نے کہا: آدمی کبھی آدمی کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے؟ آپ نے فرمایا: تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونی چاہیئے کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھ سکے، میں نے کہا: آدمی کبھی تنہا ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ تو اور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بہز کے دادا کا نام معاویہ بن حیدۃ القشیری ہے۔
۳- اور جریری نے حکیم بن معاویہ سے روایت کی ہے اور وہ بہز کے والد ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطھارة 99 (تعلیقا في الباب) سنن ابی داود/ الحمام 3 (4017)، سنن ابن ماجہ/النکاح 28 (1920)، ویأتي برقم 2794) (تحفة الأشراف: 11380) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1920)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.